جامعہ عائشہ صدیقہ نورچک میں "تعلیم نسواں” اور "وقف ترمیمی ایکٹ” پر بصیرت افروز اجلاس، مولانا مظفر احسن رحمانی کا خصوصی خطاب

نورچک، مدھوبنی (نمائندہ خصوصی)
مقامی سطح پر دینی تعلیم میں نمایاں خدمات انجام دینے والے ادارہ جامعہ عائشہ صدیقہ نورچک میں ایک روح پرور تعلیمی و تربیتی اجلاس کا انعقاد عمل میں آیا، جس میں نہ صرف لڑکیوں کی تعلیم کی اہمیت پر روشنی ڈالی گئی بلکہ موجودہ دور کے ایک اہم اور حساس مسئلے یعنی وقف ترمیمی ایکٹ کے اثرات و نقصانات پر بھی گفتگو کی گئی۔ اجلاس کی صدارت جامعہ کے بانی و ناظم مفتی محمد حسنین قاسمی نے فرمائی۔
معروف دانشور،اسلامی اسکالر اور معروف زمانہ نیوز پورٹل بصیرت آن لائن کے ایڈیٹر مولانا مظفر احسن رحمانی نے طالبات سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا:
"وقف ایک ایسا شرعی و سماجی ادارہ ہے جو صدیوں سے ملت اسلامیہ کی تعلیمی، مذہبی اور فلاحی ضروریات کی تکمیل کرتا آیا ہے، لیکن موجودہ حکومت کی جانب سے لایا گیا وقف ترمیمی ایکٹ دراصل وقف کی خودمختاری اور اس کے شرعی و دستوری حقوق پر حملہ ہے۔ اس ایکٹ کے نفاذ کے بعد مسلمانوں کے لیے اپنی اوقاف کی حفاظت کرنا اور ان کے مقاصد کے مطابق استعمال کو یقینی بنانا نہایت مشکل بنا دیا گیا ہے۔”
انہوں نے مزید کہا:
"اس ایکٹ کے تحت وقف جائیدادوں پر غیر شرعی مداخلت کی راہ ہموار ہو گئی ہے، اور حکومت کو ایسے اختیارات دے دیے گئے ہیں جو براہ راست شریعت اور آئینی تحفظات کے منافی ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم ان پیچیدہ مسائل سے نئی نسل، بالخصوص بچیوں کو واقف کرائیں تاکہ وہ اپنے دینی و قانونی حقوق سے آگاہ ہو کر ایک باشعور سماج کی تشکیل میں کردار ادا کر سکیں۔”
مولانا مظفر رحمانی نے مزید کہا کہ تعلیم نسواں کے بغیر کوئی بھی تحریک یا شعور بیداری مکمل نہیں ہو سکتی۔
"یہ وقت صرف جذباتی نعروں کا نہیں، بلکہ علمی اور فکری بیداری کا ہے۔ ہماری بیٹیاں جب تعلیم سے آراستہ ہوں گی تبھی وہ قوم کی بنیادوں کو مضبوط بنا سکیں گی اور اپنی میراث یعنی اوقاف، مدارس، اور دینی شناخت کی حفاظت کے لیے میدان میں کھڑی ہو سکیں گی۔”
مولانا رحمانی نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ
"دینی و عصری تعلیم کا امت مسلمہ کے لیے امتزاج اب وقت کی اشد ضرورت ہے، تاکہ ہماری نسلیں بدلتے ہوئے سماجی و قانونی چیلنجز کا مقابلہ علم و حکمت کے ساتھ کر سکیں۔”
اس موقع پر مولانا مظفر رحمانی نے جامعہ عائشہ صدیقہ نورچک کے بانی و ناظم مفتی محمد حسنین قاسمی کو جامعہ عائشہ صدیقہ نورچک کی تعلیمی و تعمیری ترقی پر دل کی گہرائیوں سے مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یقینا مفتی محمد حسنین قاسمی اس علاقہ میں تعلیم نسواں کے سرخیل ہیں، انہوں نے جامعہ عائشہ صدیقہ نورچک قائم کرکے اس علاقہ کے مسلمانوں پر احسان عظیم کیا ہے، اللہ حضرت مفتی صاحب کو اجر عظیم عطا فرمائے آمین.
اجلاس میں جامعہ کی طالبات نے مختلف علمی و ادبی پروگرام بھی پیش کیے، جن میں تعلیمی خاکے، نعتیہ اشعار، اور دینی مکالمے شامل تھے۔ پروگرام کے اختتام پر مفتی محمد حسنین قاسمی نے تمام مہمانانِ کرام کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ عائشہ صدیقہ نورچک ملت کی بچیوں کو دین و شعور دونوں سے آراستہ کرنے کی راہ پر مستقل رواں دواں ہے، آپ حضرات کی آمد جامعہ کے لئے نیک فال ہے، اللہ آپ کی آمد کو جامعہ کے لئے بابرکت بنائے، اخیر میں جامعہ عائشہ صدیقہ نورچک کے شیخ الحدیث مولانا محب الحق قاسمی کی رقت آمیز دعا پر پروگرام کا اختتام ہوا. اس مجلس میں جامعہ عائشہ صدیقہ نورچک کے اساتذہ کے علاوہ بصیرت آن لائن کے چیف ایڈیٹر مولانا غفران ساجد قاسمی، دارالعلوم وقف دیوبند کے سابق استاذ مولانا رضوان احمد قاسمی ،مدرسہ اصلاح المسلمین بینی پٹی کے معاون پرنسپل مولانا نصراللہ قاسمی، مولانا جاوید اختر حلیمی اور مولانا الطاف مدنی بھی موجود تھے.
Comments are closed.