وقف ترمیمی قانون دستور ہند پر حملہ: مولانامحمد شبلی القاسمی

 

ناظم امارت شرعیہ کے زیر صدارت منعقد تحفظ اوقاف کانفرنس میں علما، ملی قائدین اور سماجی رہنماؤں کی بڑی تعداد میں شرکت

 

دربھنگہ : ملک بھر میں وقف قانون کے خلاف بڑھتی ہوئی تحریک کے تحت آج کیوٹی بلاک کے اسرایا گاؤں میں "تحفظِ اوقاف کانفرنس” کا کامیاب انعقاد عمل میں آیا۔ یہ اجلاس آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی ہدایت پر امارت شرعیہ (بہار، اُڈیشہ، جھارکھنڈ)، آل انڈیا مسلم بیداری کارواں اور دیگر ملی تنظیموں کے زیر اہتمام منعقد ہوا۔

 

کانفرنس کی صدارت امارت شرعیہ بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ کے جنرل سکریٹری مولانا شبلی القاسمی نے کی، جب کہ نظامت مولانا جمال عبدالناصر نے انجام دی۔ اجلاس میں مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے ممتاز علما، ملی قائدین اور سماجی کارکنان نے شرکت کی اور بل پر سخت اعتراضات کا اظہار کیا۔

 

خطاب کرنے والوں میں مولانا حسنین قاسمی، مفتی شکیل قاسمی، محمد مصطفی سبیلی، مفتی اخلاق، قاری قمر الاسلام، آل انڈیا مسلم بیداری کارواں کے صدر نظرعالم، محمد نورعین، چھوٹن مکھیا، ضلع پریشد رکن اشرف احمد، سیف الاسلام (کنوینر تحفظِ اوقاف کانفرنس اسراہاا)، بھاکپا (مالے) رہنما دھرمیندر یادو، سی پی آئی رہنما نارائن جی جھا، سندیپ چودھری اور دیگر شامل تھے۔

 

مقررین نے اپنے خطاب میں کہا کہ وقف قانون نہ صرف اقلیتوں کے مذہبی و معاشی حقوق پر حملہ ہے، بلکہ ہندوستانی جمہوریت اور دستور کے چہرے پر بھی بدنما داغ ہے۔ حکومت کی نیت صاف نہیں، وہ ہر انتخاب سے قبل اقلیتوں کو نشانہ بنانے کے لیے نئے متنازع قوانین لاتی ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ وقف کی جائیدادیں اقلیتوں کی امانت ہیں، ان میں انتظامی خامیاں دور کی جاسکتی ہیں، لیکن بورڈ میں دیگر طبقوں کی شمولیت ناقابلِ قبول ہے۔ مقررین نے 5 مئی کو سپریم کورٹ کے فیصلے پر نگاہ رکھنے کی بات کہی اور واضح کیا کہ اگر فیصلہ خلاف آیا تو تحریک کو مزید شدت دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ جنگ اب سڑک سے پارلیمنٹ تک لڑی جائے گی۔

 

بہار حکومت پر بھی تنقید کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ خود کو اقلیت دوست کہنے والی نتیش حکومت بھی خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ عوام آئندہ انتخابات میں اس رویے کا سخت جواب دیں گے۔ کانفرنس میں ہزاروں کی تعداد میں مرد و خواتین شریک ہوئے۔

Comments are closed.