مولانا غلام محمد وستانویؒ کا انتقال، عالمِ اسلام کا عظیم خسارہ: دارالعلوم اسراریہ سنتوشپور میں تعزیتی اجلاس کا انعقاد

 

سنتوشپور: عالمِ اسلام کے ممتاز عالمِ دین،خادمِ قرآن و مساجد، جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا کے بانی و مہتمم حضرت مولانا غلام محمد وستانویؒ کے انتقال کی خبر سے عالمِ اسلام بالخصوص ہندوستان کے علمی حلقوں کے ساتھ ساتھ عوام الناس میں رنج و غم کی لہر دوڑ گئی- ان خیالات کا اظہار دارالعلوم اسراریہ سنتوشپور کے مہتمم مولانا نوشیر احمد نے مدرسہ میں اجتماعی قرآن خوانی کے بعد تعزیتی اجلاس میں کیا، انہوں نے مزید کہا کہ مولانا وستانویؒ۔ ایک ایسے عہد کا نام تھے جو گزر تو گیا، مگر اپنی خوشبو زمانے کی سانسوں میں چھوڑ گیا، ان کی خدمات کا دائرہ صرف اکل کوا یا گجرات تک محدود نہ رہا، بلکہ ملک کے گوشے گوشے میں انہوں نے ہزاروں مکاتب، سیکڑوں مدارس، تعلیمی اور رفاہی ادارے قائم کیے۔ ایک مکمل ماڈل پیش کیا کہ دین و دنیا، مسجد و مدرسہ، ہسپتال ویونیورسٹی سب ایک چھت کے نیچے کیسے جمع ہو سکتے ہیں, اس طرح کے بےمثال کارناموں اور دینی و عصری تعلیم کے میدان میں ان کا انقلابی کردار تاریخ میں سنہرے حروف سے لکھا جائے گا جو آنے والی نسلوں کے لیے مشعل راہ ہے۔ ان کے اس تڑپ کی بنیاد پر اللہ ان کے ذریعے قائم کردہ درسگاہیں، ان کی اولاد، لاکھوں شاگرد، اور ان کے اخلاص کے نمونے کو ہمیشہ کے لیے زندہ رکھیں گے۔ وہ ہمیں سکھا گئے کہ علم اور کلمہ طیبہ کی بنیاد صرف کتابوں وصفحوں میں نہیں، کردار میں بھی ہوتا ہے۔ وہ ہمیں دکھا گئے کہ قیادت صرف تقریروں میں نہیں، خدمت میں ہوتی ہے۔ اور وہ ہمیں بتا گئے کہ انقلاب نعرے سے نہیں، عمل سے آتا۔مولانا نوشیرنے مولاناوستانویؒ کی ذرہ نوازی پر درد بھرے اندازمیں ایک واقعہ بیان کیا کہ سن 2015ء میں جب اکل کوا کے زیرِ اہتمام منعقدہ آل انڈیا مسابقہ میں دارالعلوم اسراریہ سنتوش پور کے دو طلبہ، حافظ ابوبکر منیر مٹیابرج نے دوم اور محمد راقب الدین بن محمد راشد نےسوم پوزیشن حاصل کی تو مولانا وستانویؒ نے خود مدرسہ کے بانی حضرت مولانا اسرار الحقؒ کو فون پر مبارک بادی پیش کرتے ہوئے ادارے کے روشن مستقبل کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا- ایک موقع پربحر العلوم حضرت مولانا نعمت اللہ اعظمی اور پیر طریقت حضرت مولانا ابراہیم پانڈور صاحبان سے کولکاتہ بنگال میں قران کریم کی خدمات کے حوالے سے اس ادارے کا ذکر خیر فرمایا جس کے بعد ان دونوں اکابر نےاس مدرسے کا دورہ کیا اور دعاؤں سے نوازا۔تعزیتی اجلاس میں رنج وغم کا اظہار و شرکت کرنے والوں میں قابل ذکر قاری محمد انیس اشاعتی،مولانا منیر الدین، قاری سرفراز اشاعتی،مفتی ہارون سہر ساوی،قاری محمد شریف،مولانا نظام الدین قاری محمد علی ارریاوی،قاری مظفر حسین، قاری اسامہ بھاگلپوری، قاری زبیر سپولوی، ماسٹر قاسم, قاری حسن دیناجپوری، اے ایم یو اولڈ بوائز کے جنرل سیکرٹری انجینیئر وقار احمد خان کے علاوہ مدرسہ کے سبھی اساتذہ کرام اور ڈھائ سو سے زائد طلبا عزیز و دیگر نے شرکت کی.

Comments are closed.