یونین پبلک سروس کمیشن کے نتائج

 

مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی

نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھارکھنڈ

 

انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس کے لیے یونین پبلک سروس کمیشن (UPSC) امتحان لیتی ہے، یہ امتحان تین مرحلوں میں ہوتا ہے، انٹرویو اور پرسنالٹی جانچ کے بعد انہیں کامیاب قرار دیا جاتا ہے، اس دفعہ امتحان کے لیے 9,92,599 لوگوں نے فارم بھرا تھا، پی ٹی میں 5,83213 شریک ہوپائے، اصل امتحان (مین) میں یہ تعداد 14,627 رہ گئی ہے، انٹرویوکے لیے 2,845 امیدوار کو بلایا گیا، جن میں 1,009 نے کامیابی حاصل کی، کامیاب ہونے والوں میں مردوں کی تعداد 725 اور خواتین 284 ہیں، شروع کے پچیس کامیاب امیدواروں میں گیارہ خواتین اور چودہ مرد ہیں، جن میں مسلمان کوئی نہیں ہے، کل 26 مسلمان کامیاب ہوئے لیکن رینک کے اعتبار سے سو میں دو ہی مسلمان ہیں، ارم چودھری اور فرخندہ قریشی، دو سو کے اندر دو اور مسلمان آپاتے ہیں طبقاتی طورپر جائزہ لیں تو معلوم ہوتا ہے کہ عمومی زمرے کے 335 ای ڈبلو یو ایس 109، او بی سی 318، ایس سی 160 اور ایس ٹی زمرہ کے 87 امیدوار کامیاب قرار دیے گئے ہیں، بہار سے صرف سولہ امیدوار کامیاب ہوئے، جن میں ضلع ویشالی کا پرنس راج بھی ہے، الٰہ آباد (پریاگ راج) کی شکتی دوبے نے اول پوزیشن حاصل کی ہے، اس مقام تک پہونچنے کے لیے یہ ان کی پانچویں کوشش تھی۔

گذشتہ سالوں کی بہ نسبت اس سال کامیاب مسلم امیدواروں کی تعداد گھٹی ہے اور یہ گھٹ کر نصف رہ گئی ہے، گذشتہ سال کامیاب مسلم امیدواروں کی تعداد اکاون (51)تھی، خواتین 22 تھیں، جبکہ یہ تعداد امسال صرف نو (9) رہ گئی ہے،، ملک میں بے شمار کوچنگ، اکیڈمیاں اور تیاری کے مراکز ہیں، سب کا دعویٰ ہوتا ہے کہ ہمارے امیدوار سو فی صد کامیاب ہوئے، ساٹھ فی صد سے نیچے کی کوئی بات ہی نہیں کرتا، ابھی بڑے بڑے پوسٹر اخبارات میں آئیں گے اور سب اپنی دعویداری پیش کریں گے کہ ہمارے امیدوار کامیاب ہوئے، بعض ادارے موٹی رقم دے کر کامیاب امیدواروں کی خریداری کرکے ان کے نام اپنے پوسٹر میں شائع کرکے واہ واہی لیں گے، لیکن عملاً کامیابی کا تناسب دو فی صد (2.62)سے کچھ ہی زائد ہے، ہمیں اخبارات کی پبلسٹی اور کاغذی پروپگنڈے سے کیا مطلب؟ ہم تو کامیاب امیدواروں کا تناسب دیکھنا چاہتے، جو روز بروز تنزل پذیر ہے۔

 

Comments are closed.