وقف (ترمیمی) قانون 2025 کے خلاف امارت شرعیہ نے گورنر بہار کے نام میمورنڈم ارسال کیا، وقف املاک، مذہبی آزادی اور آئینی حقوق کے تحفظ کا مطالبہ

پٹنہ، 6/مئی: امارت شرعیہ، بہار، اڈیشہ و جھارکھنڈ کے جنرل سکریٹری مولانا محمد شبلی قاسمی صاحب نے آج ریاستی گورنر محترم جناب عارف محمد خان صاحب کے نام ایک تفصیلی میمورنڈم ارسال کیا، جس میں وقف (ترمیمی) قانون 2025 پر سخت اعتراضات کا اظہار کرتے ہوئے فوری منسوخی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ یہ مجوزہ قانون پورے ہندوستانی مسلم سماج کے لیے باعث تشویش ہے۔ اس میں نہ صرف وقف اداروں کی خودمختاری پر حملہ کیا گیا ہے بلکہ اس سے مسلمانوں کے مذہبی، آئینی اور ثقافتی حقوق کو بھی شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔
اہم نکات جو میمورنڈم میں شامل ہیں:
• وقف املاک پر سرکاری کنٹرول بڑھانے کی کوشش ناقابل قبول ہے۔
• غیر مسلم افراد کو وقف کونسل اور کمیٹیوں کا رکن بنانا اسلامی شریعت اور دستور دونوں کے خلاف ہے۔
• وقف کے جواز کے لیے ’پانچ سال سے مسلمان‘ ہونے کی شرط غیر شرعی اور متعصبانہ ہے۔
• Limitation Act کے اطلاق سے ناجائز قابضین کو قانونی تحفظ ملنے کا خطرہ ہے۔
• Waqf by User کا خاتمہ کئی تاریخی املاک کو قانونی اعتبار سے غیر محفوظ بنا دے گا۔
آئینی خلاف ورزیاں:
میمورنڈم میں آئین ہند کی دفعات 25، 26، 14، 29، 30، 32 اور دیباچہ (Preamble) کی واضح خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی گئی ہے، جو اس قانون کے اطلاق کی صورت میں ملک کی سیکولر بنیاد کو کمزور کرے گا۔
مطالبات:
• اس وقف ترمیمی قانون 2025 کو فوری منسوخ کیا جائے۔
• وقف اداروں کی مذہبی حیثیت اور خودمختاری کو بحال رکھا جائے۔
• وقف کونسلوں میں صرف مسلمانوں کو شامل کیا جائے۔
• Limitation Act اور ’پانچ سال کی شرط ‘جیسے غیر مناسب قوانین واپس لیے جائیں۔
• Waqf by User کے اصول کو بحال کیا جائے۔
مولانا شبلی قاسمی نے زور دے کر کہا کہ یہ قانون آئینی انصاف، مذہبی آزادی اور مسلمانوں کی تاریخی وراثت کے لیے نقصان دہ ہے۔ انہوں نے گورنر بہار سے گزارش کی کہ وہ یہ میمورنڈم عزت مآب صدر جمہوریہ ہند اور معزز وزیر اعظم ہند تک پہنچائیں تاکہ ملک میں مذہبی اور آئینی توازن برقرار رہے۔
Comments are closed.