پاکستان ،ترکیہ اور ایران کا ایک نیا بلاک بنتا نظر آ رہا ہے

مشرف شمسی
بھارت پاکستان کے درمیان حالیہ تنازعہ کا اثر مغربی ایشیا میں بھی نظر آنا شروع ہو گیا ہے ۔بھارت پاک کی حالیہ فوجی جھڑپ میں اسرائیل واحد ملک تھا جو کھل کر بھارت کے ساتھ کھڑا تھا ۔جبکہ ایران غیر جانب دار رہا لیکِن اب اسرائیل ایران پر حملھ کرنے کی پڑ تول رہا ہے تو ایسے میں پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف ایران کے سرکاری دورے پر ہیں۔شہباز شریف کے ایرانی دورے میں یقیناً بھارت پاک حالیہ سنگھرش پر بات ضرور ہوئی ہوگی اور بھارت کے ساتھ اسرائیل کی لام بندی پر بات ہوئی ہوگی ۔ایسے میں پاکستانی وزیر اعظم اسرائیل کے خلاف ایران کی ہر ممکن مدد کی بات کا اعادہ کیا ہوگا۔پاکستانی وزیر اعظم کا ازبیجان ،ترکیہ اور ایران کا دورہ ایک خاص مقصد کے تحت ہو رہا ہے ۔شہباز شریف کا آزبیجان اور ترکیہ دورہ اظہار تشکر کا دورہ ہے ۔کیوں کہ آذربائیجان اور ترکیہ نے بھارت پاکستان سنگھرش میں کھل کر پاکستان کی حمایت کی ہے ۔ساتھ ہی ترکیہ نے اپنے ڈرون بھی پاکستان کو دیئے ہیں جو بھارت کے خلاف استعمال ہوا ہے۔لیکِن ایران پاکستان کا ہمسایہ ملک ہے حالانکہ ایران کے ساتھ پاکستان کے رشتے امریکی دباؤ میں اوپر نیچے ہوتے رھے ہیں ۔اب جبکہ اسرائیل ایران کے جوہری رِیکٹر پر حملے کی سوچ رہا ہے تو پاکستان وزیر اعظم کا ایران جانا اسرائیل کے لئے مشکل کھڑا کر سکتا ہے ۔اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اسرائیل کو ایران پر فضائیہ میں برتری حاصل ہے جبکہ پاکستانی فضائیہ دنیا کی بہترین فضائیہ میں ایک ہے۔ایسے میں ایران کو فضائیہ کی مدد پاکستان فراہم کر دیتا ہے تو نہ صرف اسرائیل کے لئے بلکہ امریکہ کے لئے بھی مغربی ایشیا میں مشکل کھڑی ہو جائیگی۔اسرائیل کے خلاف پاکستان ایران کی مدد کرتا ہے تو امریکہ بھی پاکستان کو ایسا کرنے سے منع نہیں کر سکتا ہے ۔پاکستان اور ایران کے درمیان رشتے مضبوط کرانے میں چین کا کردار کافی اہم رہا ہے۔پاکستان اور چین کے رشتے ہمیشہ سے مضبوط رہے ہیں جبکہ چین اور ایران کے رشتے بھی کافی مضبوط ہیں ۔اس خطّے میں افغانستان تنہا ملک تھا جو بھارت پاکستان تنازعے میں بھارت کے ساتھ کھڑا تھا لیکِن چین نے پاکستان اور افغانستان سے معاہدہ کرا دیا اور دونوں ممالک کے درمیان تلخ ہوتے رشتے ایک بار پھر نارمل ہوتے نظر آ رہے ہیں ۔بلوچستان میں دہشت گرد کاروائی میں پاکستان ہمیشہ بھارت کی خفیہ ایجنسی را کے ملوث ہونے کا الزام لگاتا رہا ہے اور را جو بھی کاروائیاں کرتا ہے وہ افغانستان کے راستے کرتا ہے ایسا الزام پاکستان لگاتا ہے۔پاکستان اور افغانستان کے آپسی رشتے بہتر ہوتے ہیں تو پاکستان کا الزام کمزور ثابت ہوگا۔پاکستان اور آذربائیجان کے آپسی رشتے پہلے سے کافی مضبوط رہے ہیں ۔آذربایجان اور آرمینیا کے درمیان نگورنو کاراباخ کو لیکر جو جنگیں ہوئی ہیں اس میں پاکستان کھل کر آذربایجان کے ساتھ کھڑا تھا اور اب تک پاکستان نے آرمینا کو ایک ملک کے طور پر بھی تسلیم نہیں کیا ہے ۔حالانکہ آذربائیجان میں شیعہ آبادی کی اکثریت ہے اُسکے باوجود آذربائیجان اور ایران کے رشتے ہمیشہ تلخ رہے ہیں ۔آذربائیجان اور آرمینیا کی جنگ میں ایران آرمینیا کا ساتھ دے رہا تھا تو اسرائیل آذربائیجان کا ۔آج بھی اسرائیل کو کچے تیل کی جو سپلائی ہوتی ہے اس میں بڑا حصہ آذربائیجان سے جاتا ہے ۔آذربائیجان کا سب سے مضبوط رشتہِ ترکیہ کے ساتھ ہے ۔ترکیہ نے نگورنو کاراباخ کی لڑائی میں کھل کر آذربایجان کا ساتھ دیا تھا ۔ترکیہ صدر اردگان نے صاف کہا ہے کہ اسرائیل ایران پر حملھ کرنے کی گستاخی نہ کرے یعنی ترکیہ اور ایران کے درمیان شام میں تختہ پلٹ کو لیکر ایک دوسرے کے رشتے میں خلیج بڑھ گئی تھی وہ کم ہوتی نظر ہو رہی ہے ۔اُسکی وجہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ترکیہ شام میں اسرائیل کی من مانی روک نہیں پا رہا ہے اور اسرائیل کو قابو میں کرنے کے لئے ترکیہ کو ایران کی ضرورت ہے ۔
آذربائیجان کھل کر اسرائیل کے خلاف نہیں جا سکتا ہے لیکن ترکیہ ،پاکستان اور ایران کا ایک مضبوط بلاک فلهال اس خطّے میں بنتا نظر آ رہا ہے جو مغربی ایشیا میں اسرائیل اور امریکہ کی برتری کو چین کی حمایت سے ختم کر سکتا ہے ۔
بھارت کے لیے مشکل ہے کہ وہ کھل کر اسرائیل کی حمایت نہیں کر سکتا ہے ۔کیونکہ بھارت کے رشتے ایران اور مغربی ایشیا کے عرب ممالک سے بھی کافی اچھے ہیں ۔اسرائیل ویسے بھی غزہ جنگ کی وجہ سے دنیا میں تنہا ہوتا جا رہا ہے ۔ایسے میں ایران اور پاکستان کے تعلقات میں مضبوطی آنے سے پاکستان کے راستے ایران میں دہشت گرد واقعات ہوتے تھے اس پر روک لگے گی ۔ساتھ
ہی پاکستان ایرانی فضائیہ
کو مضبوط کرنے کے لئے اُن
کے ایئر فورس کے آفیسروں
کو ٹریننگ دینے کا کام کر
سکتا ہے ۔حالانکہ پاکستان اسرائیل کے خلاف کسی طرح کا اقدام کرتا ہے تو اُسے روکنے کے لئے امریکہ درمیان میں ضرور آئے گا ۔ایسے میں پاکستان امریکہ کو نا کرنے کی جرات کر سکتا ہے اس میں بھی شک ہے۔ لیکن بھارت پاک حالیہ تنازعے سے مغربی ایشیا میں بہت کچھ بدلتا نظر آ رہا ہے۔اسرائیل اب ایران پر حملھ کرنے کی شاید ہی ہمت کر پائے کیونکہ ایران اور ترکیہ میں مفاہمت ہو جاتا ہے تو اسرائیل کے لئے شام کا محاذ کافی خطرناک صورتحال اختیار کر سکتا ہے ۔ہاں پاکستان کا ایران کے ساتھ کھڑا ہونے سے موساد کے ایجنٹ بلوچستان میں متحرک ہو سکتے ہیں جو پاکستان میں دہشت گردی کی صورتحال کو اور ابتر کر سکتا ہے ۔
میرا روڈ ،ممبئی
موبائیل 9322674787
Comments are closed.