موسم گرما کی تعطیل میں اسکول کے طلبہ و طالبات کےلیے بنیادی دینی تعلیم کا نظم کیا جائے، خانقاہوں کے سجادہ نشینوں، ملی تنظیموں کے ذمہ داران اور اہم افراد کی مشترکہ اپیل

تعلیم ہر بچے کا بنیادی حق ہے — آئیے نئے تعلیمی سال میں اس حق کو ہر بچے تک پہنچائیں
پٹنہ (پریس ریلیز)
تعلیم کے بغیر ترقی یافتہ قوموں کے شانہ بشانہ کھڑاہونا ممکن نہیں ہے، سماج میں بہت سارے مسائل نا واقفیت کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں، ان مسائل کے سد باب اورذہنی وفکری طورپر نئی نسل کی تربیت اور انہیں با شعور بنانے کے لیے ضروری ہے کہ ان کے ہاتھوں میں علم کی شمع تھمائی جائے، علم ہی وہ شاہ راہ ہے، جس پر چل کر ملک وملت کی تعمیر کی جاسکتی ہے۔ اس لیے ضرورت ہے کہ اپنے بچوں کے ساتھ اپنی بچیوں کو بھی اعلیٰ سے اعلی تعلیم دلائیں،یہ وقت کا تقاضہ ہے اورحالات کی پکار بھی۔
بہار کی مشہور خانقاہوں کے سجادہ نشیں ،ملی و سماجی تنظیموں کے ذمہ داران اس بات پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہیں کہ ہمارے معاشرہ میں اسکول و مدارس سے دور ہونے والے بچوں کی تعداد میں تشویشناک اضافہ ہو رہا ہے، جو نہ صرف فرد کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ ملت و سماج کے روشن مستقبل کے لیے بھی ایک سنگین خطرہ ہے۔
مدارس و اسکولوںمیں نیا تعلیمی سال شروع ہو چکا ہے، اور یہ وقت ہے کہ ہم اجتماعی طور پر اس بات کی کوشش کریں کہ ہمارے معاشرہ کا کوئی بھی بچہ تعلیم سے محروم نہ رہ جائے۔ تعلیم ایک فريضہ ہے، ایک ذمہ داری ہے اور ایک ایسی دولت ہے جو انسان کو شعور، بصیرت، کردار اور ترقی کا راستہ دکھاتی ہے۔ اس لیے ہم تمام والدین، سرپرستوں، سماجی کارکنان اور باشعور حضرات سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیں اور یہ طے کر لیں کہ ہمارے معاشرہ کا کوئی بھی بچہ تعلیم سے محروم نہ رہ جائے۔
اس وقت اسکولوں میں موسم گرما کی تعطیل ہو چکی ہے ، اس لیے اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اسکول کے طلبہ و طالبات کے لیے بنیادی دینی تعلیم کا نظم کیا جائے ۔ مدارس کے ذمہ داران ، ائمہ مساجد اور سماج کے باشعو ر افراد اس جانب خصوصی توجہ دیں ، مدارس کی نگرانی میں مکاتب اور مساجد کے اندر ان طلبہ و طالبات کے لیے خصوصی دینیات کورس کی تدریس کا نظم کیا جائے ، جس میں انہیں ایمان و عقیدے کی بنیادی باتیں ، طہارت، نماز، روزہ اور روز مرہ کے ضروری مسائل بتائے جائیں ، قرآن کریم کی چھوٹی چھوٹی سورتوں کے یاد کرانے کا اہتمام کیا جائے اور اخلاقی تعلیم بھی دی جائے ۔
والدین کو چاہئے کہ وہ اپنے بچوں کو ضرور تعلیم دلوائیں، چاہے وہ عصری تعلیم کے ادارے ہوں یا دینی تعلیم کے مراکز۔ دونوں قسم کی تعلیم اپنی جگہ اہمیت رکھتی ہے، اور ایک متوازن اور بامقصد زندگی کے لیے دونوں کا حصول ضروری ہے۔ اس لیے ہم والدین، سرپرستوں، دینی و سماجی کارکنوں، ائمہ مساجد، اساتذہ کرام اور معاشرے کے باشعور افراد سے مؤدبانہ اپیل کرتے ہیں کہ:
· بچوں کو ہر حال میں تعلیم سے وابستہ کریں، خواہ وہ مدارس ہوں یا اسکول۔
· دینی تعلیم اور عصری تعلیم دونوں کی اہمیت کو سمجھیں — کیونکہ یہی توازن ملت کے فکری اور عملی استحکام کی بنیاد ہے۔
· ہر علاقے میں تعلیم سے محروم بچوں کی فہرست تیار کی جائے اور تعلیم گاہوں میں ان کے داخلے کی کوشش کی جائے، علاقے کے تمام تعلیم یافتہ و باشعور افراد مل کر ایسی بیداری مہم چلائیں کہ کوئی بچہ داخلے سے محروم نہ رہ جائے۔
· ہر ایک فرد کے لیے دینی تعلیم ضروری ہے اس لیے موسم گرما کی تعطیلات میں اسکول جانے والے بچوں کے لیے خصوصی کلاس اور صباحی و مسائی مکاتب کا انتظام کیا جائے، تاکہ وہ دینی تعلیم، قرآن، نماز، طہارت، اخلاقیات اور سیرت سے واقفیت کے ساتھ ساتھ قرآن و سنت سے مضبوط رشتہ قائم ہو۔
· بنیادی دینی تعلیم کے لیے مساجد یا دیگر جگہوں میں مکاتب قائم کیے جائیں،مکاتب کے نظام تعلیم کو معیاری وپرکشش بنایا جائے، بڑے مدارس اپنے حلقہ کے مکاتب کی نگرانی کریں اورطلبہ وطالبات کے امتحانات منعقد کرائیں۔
· موسم گرما کی تعطیل میں اسکولی بچوں کے لیے دینی تعلیم کا نظم کیا جائے اور محلہ کی مساجد میں اور مکاتب میں ان کے لیے خصوصی کلاس شروع کیا جائے۔
یہ وقت تعلیمی شعور بیدار کرنے کا ہے۔ ہم سب کو، بالخصوص علمائے کرام، ملی قائدین، اساتذہ، ڈاکٹرز، وکلاء، تاجر حضرات اور دیگر بااثر افراد کو اپنی اجتماعی و انفرادی ذمہ داری محسوس کرتے ہوئے اس مہم میں شامل ہونا چاہیے۔ تعلیم ہی وہ کنجی ہے جو فرد کو بہتر انسان، سماج کو بہتر ماحول، اور ملت کو بہتر مستقبل عطا کر سکتی ہے۔آئیے، اس نئے تعلیمی سال میں عہد کریں کہ ہم سماج کے ہر بچے کو تعلیم سے جوڑیں گے ورنہ بڑا نقصان ہو گا۔
یاد رکھیے !دینی تعلیم ہماری روحانی و اخلاقی بنیاد ہے اور عصری تعلیم ہمارے سماجی و معاشی استحکام کی کنجی ہے۔ دینی تعلیم سے انسان کا تعلق رب سے جڑتا ہے، اور عصری تعلیم سے انسان معاشرے کا باعزت فرد بنتا ہے۔ دونوں کو ہم آہنگی کے ساتھ حاصل کرنا ہی وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔
آئیے! عہد کریں:
"ہر بچہ تعلیم یافتہ، ہر گھر روشن، ہر قوم ترقی یافتہ!”
اپیل کنندگان
1۔حضرت مولانا انیس الرحمن قاسمی کارگزار صدر آل انڈیا ملی کونسل(امیر شریعت بہار، اڈیشہ وجھارکھنڈ)
2- حضرت مولانا ڈاکٹر سید شمیم احمد منعمی سجادہ نشیں خانقاہ منعمیہ میتن گھاٹ ، پٹنہ
3۔ حضرت مولانا سید شاہ مصباح الحق عمادی سجادہ نشیں خانقاہ عمادیہ منگل تالاب ، پٹنہ
4۔ حضرت مولانا ڈاکٹر محمد عالم قاسمی صدر آل انڈیا ملی کونسل بہار
5۔ مولانا محمد شبلی القاسمی ناظم امار ت شرعیہ پھلواری شریف، پٹنہ
6- مولانا مفتی سہیل احمد قاسمی صدر مفتی امارت شرعیہ پھلواری شریف، پٹنہ
7- مولانا محمد ناظم صاحب ناظم اعلیٰ جمیعۃ علما ء بہار(م)
8۔ جناب ڈاکٹر فیض احمد قادری سکریٹری جعیۃ علماء بہار(الف)
9- مولانا مفتی محمد نافع عارفی جنرل سکریٹری آل انڈیا ملی کونسل بہار
10۔ جناب نجم الحسن نجمی ڈائرکٹر نجم فاؤنڈیشن ، پٹنہ،
Comments are closed.