عید قرباں کے موقع پر امن و امان برقرار رکھنے اور حفاظتی انتظامات کی یقین دہانی کے لیے ناظم امارت شرعیہ کا وزیر اعلیٰ اور ہوم سکریٹری کو خط

مسلمانوں سے بھی قانون کی پاسداری اور برادران وطن کے جذبات کا خیال رکھنے کی اپیل
پھلواری شریف (پریس ریلیز) پورے ملک میں 7 جون کو عید الاضحیٰ منائی جائے گی اور سنت ابراہیمی پر عمل کرتے ہوئے مسلمان جانور قربان کر کے بارگاہ ایزدی میں تقرب حاصل کرنے کی سعی کریں گے ۔ اس موقع پر بڑے پیمانے پر جانوروں کی خرید و فروخت اور ٹرانسپورٹ کا کام ہوتا ہے ۔ پچھلے برسوں میں شر پسند عناصر کے ذریعہ جانوروں کے ٹرانسپورٹ میں رخنہ اندازی کے واقعات پیش آئے ۔ معاملہ کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے ناظم امارت شرعیہ مولانا محمد شبلی القاسمی صاحب نے امیر شریعت بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ حضرت مولانا انیس الرحمن قاسمی صاحب کی ہدایت کے مطابق وزیر اعلیٰ بہار، چیف سکریٹری اور ہوم سکریٹری کو خط لکھ کر امن عامہ بحال رکھنے اور پختہ حفاظتی انتظامات یقینی بنانے کی اپیل کی ہے ۔ وزیر اعلیٰ کو لکھے خط میں ناظم امارت شرعیہ نے لکھا کہ ’’ مورخہ 7 جون 2025 سے عید الاضحی (قربانی) کا مقدس اور عظیم الشان اسلامی تہوار ملک بھر کی طرح ریاست میں بھی مذہبی عقیدت، روایتی جوش و خروش اور امن و آشتی کے ماحول میں منایا جائے گا۔ یہ بابرکت موقع تین ایام یعنی 7، 8 اور 9 جون 2025 تک جاری رہے گا، جس میں مسلمانانِ وطن اپنے دینی فریضے کے تحت قربانی کی عبادت انجام دیتے ہیں۔ اس سلسلے میں قربانی کے جانوروں کی خرید و فروخت اور ان کی نقل و حمل ایک ناگزیر امر ہے۔محترم، سابقہ برسوں میں آپ کی زیرِ قیادت حکومت نے اس موقع پر ریاست کے تمام اضلاع کے ضلعی اور پولیس انتظامیہ کو جو رہنما ہدایات اور ضروری اقدامات کے احکامات جاری کیے، ان کے نتیجے میں تہوار نہایت پرامن، خوش اسلوبی اور بھائی چارے کے ماحول میں منایا گیا، جس کے لیے ہم آپ کے تہہ دل سے مشکور ہیں۔ہم آپ کی توجہ اس جانب مبذول کرانا چاہتے ہیں کہ رواں برس بھی حسبِ روایت امن و قانون کی صورتِ حال کو مؤثر طریقے سے برقرار رکھنے کے لیے ریاستی حکومت کی جانب سے درج ذیل نکات پر مبنی واضح اور مضبوط ہدایات متعلقہ حکام کو جاری کی جائیں:(1)ریاست کے تمام ضلع مجسٹریٹ (DMs) اور پولیس سپرنٹنڈنٹس (SPs) کو پابند کیا جائے کہ وہ اپنے اپنے اضلاع میں حساس علاقوں کی باقاعدہ نشاندہی کرتے ہوئے وہاں خصوصی نگرانی اور چوکسی کا اہتمام کریں۔(2)قربانی کے جانوروں کی قانونی نقل و حمل کو بلاجواز یا غیرقانونی طور پر روکے جانے سے سختی سے گریز کیا جائے، تاکہ عبادت کی ادائیگی میں کسی رکاوٹ یا خلل کا اندیشہ نہ ہو۔(3)سابقہ سالوں میں بعض شرپسند عناصر کی جانب سے جانوروں کو زبردستی روکنے، گاڑیوں کو نقصان پہنچانے اور مویشی لے جانے والے افراد سے بدسلوکی کے واقعات رونما ہوئے ہیں، جن کی روک تھام کے لیے مؤثر حفاظتی اقدامات اور پیٹرولنگ کا انتظام ازحد ضروری ہے۔(4)تمام اضلاع کی انتظامیہ کو بروقت اور واضح رہنما ہدایات جاری کی جائیں، تاکہ عوامی جذبات کا احترام، فرقہ وارانہ ہم آہنگی، اور پرامن فضاء ہر حال میں قائم رکھی جا سکے۔(5)آپ سے مودبانہ گزارش ہے کہ مذکورہ نکات پر سنجیدگی سے غور فرما کر ریاستی سطح پر بروقت اور منظم کارروائی کو یقینی بنایا جائے، تاکہ عید الاضحی کا یہ پُرامن اور روح پرور موقع مکمل نظم و ضبط، مذہبی احترام، اور سماجی ہم آہنگی کے ساتھ پایۂ تکمیل کو پہنچے۔‘‘
ناظم صاحب موصوف نے مسلمانوں سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ قربانی کے موقع پرقانون کی پاسداری کریں اور قربانی کرتے وقت دیگر برادران وطن کے جذبات کا خیال رکھیں ۔انہوں نے کہا کہ(۱) قربانی ہرصاحب نصاب پر واجب ہے اور یہ شعائر اسلام میں سے ہے۔بعض لوگ کہتے ہیں کہ قربانی کے بدلے غریبوں کو پیسہ دے دیا جائے، یہ بالکل غلط اور غیر اسلامی سوچ ہے، جس شخص پر قربانی واجب ہے، اس کے لیے قربانی ہی ضروری ہے۔اس واجب کے بدلے میں صدقہ کرنا یا کسی کی مدد کرنا واجب کو چھوڑ دینا ہے، جو غلط ہے۔ اس لیے جہاںتک ممکن ہو، قربانی کرنی چاہیے۔(۲)اس موقع پر صفائی و ستھرائی کا پورا خیال رکھیں اور قربانی کے فضلات یعنی خون،غلاظت، اوجھڑی اور کھال وغیرہ کو ایسی جگہ نہ ڈالیں جس سے کسی کو تکلیف ہو اور وہ کسی فتنے کا سبب بنے۔ اس کی ہڈیوں اور گندگی کو محفوظ جگہ پر گڑھا کھود کر دفن کریں تاکہ کسی کی تکلیف کا سبب نہ بنے۔ (۳)قربانی کی جگہ پر بھیڑنہ لگائیں، یاد رکھیں قربانی عبادت ہے، تماشا نہیں ہے۔(۴) اگر قربانی کے جانور کی کھال کسی مدرسے یا دینی ادارہ میں دینے کی سہولت ہو تو ضرور دی جائے، ورنہ چمڑا بیچ کر اس کی قیمت ادارہ کو دی جائے۔(۵)قربانی کے دنوں میں اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ ان کے کسی عمل سے برادران وطن کو اذیت اور تکلیف نہ پہونچے،قربانی کے گوشت کو رشتہ دار، دوست احباب اور ضرورت مند بھائیوں تک بھی پہونچائیں۔مگر اس کا خیال رکھیں کہ محتاط اور محفوظ طریقہ سے پہونچائیں۔ (۶)خون لگے ہوئے کپڑوں اور تھیلوں کے ساتھ باہر نہ نکلیں۔ (۷) قربانی کھلی جگہ پر نہ کریں، پردے کی جگہ پر کریں(۸) سوشل میڈیا، وہاٹس ایپ یا فیس بک پر جانوروں کے ذبح کی تصویریں وغیرہ اپ لوڈ یا شیر نہ کریں اور خیال رکھیں کہ آپ کے کسی عمل سے امن و امان کی فضا متاثر نہ ہونے پائے۔(۹)افواہوں پر دھیان نہ دیں اگر کسی طرح کا نا خوشگوار واقعہ پیش آئے تو فورا پولیس سے رابطہ کریں، انتظامیہ کی مدد کریں، خواہ مخواہ مشتعل ہو کر فتنہ پردازوں کو فتنہ پھیلانے کا موقع نہ دیں،ہر حال میں امن و سکون کو برقرار رکھیں۔سماج کے ذمہ دار افراد تمام معاملات پر خود نظر رکھیںاور اگر کوئی واقعہ پیش آئے تو امارت شرعیہ کو بھی اس کی اطلاع کریں اور وہاں سے جو ہدایت دی جائے اس پر عمل کریں۔ (۱۰)عید گاہ میں امام صاحب اپنی تقریر میں عید الاضحی کے فضائل و مسائل کے ساتھ مندرجہ بالا باتوں کی تاکید مصلیوں کو کر دیں، بلکہ مناسب ہو گا کہ اسے پڑھ کر سنا دیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کی عید کو مبارک و مسعود اور خوشی وکامرانی کاذریعہ بنائے آمین!
Comments are closed.