اس بقرعید قربانی ضرور کیجئے لیکن قربانی کی نمائش نہ کیجئیے!

احساس نایاب شیموگہ کرناٹک ۔۔۔۔
ایڈیٹر گوشہ خواتین و اطفال بصیرت آن لائن
الحمدللہ گزشتہ دنوں عیدالاضحی کا چاند نظر آچکا ہے
جیسا کہ آپ تمام مسلمان جانتے ہیں یہ قربانیوں کا مہینہ ہے، ایک طرف جانورون کی قربانی اسی کے ساتھ سب سے افضل قربانی اپنے نفس کی قربانی ، اپنے اندر بسی جہالت کی قربانی ہے ۔۔۔۔۔۔
مگر افسوس مسلمان صرف جانور کی قربانی دے کر یہ سمجھ لیتے ہیں کہ ان کی قربانی مکمل ہوگئی جبکہ یہی سوچ ہماری سب سے بڑی جہالت ہے ۔۔۔۔۔۔۔
بہرحال عالم اسلام کی طرح ہندوستان کے مسلمان بھی عید کی تیاریوں میں مصروف ہوچکے ہوں گے
اکثر مسلمانوں کے گھرون کے آنگنوں میں قربانی کے جانور بھی آگئے ، کئی تو ہورے محلے میں جانور کی نمائش کرواتے اترا بھی رہے ہوں گے اور اکثر مسلمان شان سے سینہ چوڑا کئے فخر سے گردنین اکڑائے پورے محلے میں اس بات کا ڈھنڈورا ہیٹتے نظر آئیں گے کہ امسال ہم نے اتنے ہزار کا جانور خریدا اتنے لاکھ کی قربانی دے رہے ہیں ۔۔۔۔۔۔
ان کے علاوہ نوجوانوں کا ایک گروہ ایسا بھی ہوگا جو مسجدوں کے آگے ، یا محلے کے چوراہوں میں جانورون کی آپس مین کشتیاں کرواتے ہوئے خود کو شاہی نواب تصور کرتے نظر آئین گے
اس وقت ان نواب زادوں کو نہ مسجد کا لحاظ نہ اذان کی ہوش نہ ہی نماز کا خیال بس اپنی مستی میں دھُت بیچارے جانوروں کے اوپر عذاب بن کر اتریں گے ۔۔۔۔۔۔۔
یہ رہے باہر کے حالات اب آتے ہیں ذرا گھرون کے اندر
عید اور قربانی کی خوشیوں میں بازارون کے ساتھ ساتھ ہمارے گھر بھی سج رہے ہیں ، ہماری مائین بہنین نئے نئے پکوان سیکھ رہی ہوتی ہیں، گھروں میں مصالحے تیار کئے جاتے ہیں تاکہ گوشت کے مختلف اقسام کے لزیز پکوان پکائے جاسکین ۔۔۔۔۔۔۔
قربانی کے گوشت کو مہینوں تک محفوظ رکھنے کے خاطر عجیب و غریب ترکیبیں ایجاد کی جائین گی ۔۔۔۔۔۔ تاکہ چند ماہ گوشت کے ذائقہ سے خود کو سیراب کیا جاسکے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہان پر غور و فکر ضروری ہے
کیا آج ہماری مسلمانیت، ہمارا ایمان، ہمارا تقوی اور رب کی وحدانیت کو لے کر ہمارے سارے دعوے محض عید کی نماز سے لے کر قربانی دسترخوان، نئے کپڑے، جانوروں کی نمائش اور جانوروں کی کشتیوں تک محدود ہوچکے ہیں ؟؟؟؟
کیا مسلمان اسی کو اصل دین اسی کو ایمان اسی کو تقوی اور اسی کو حقیقی قربانی سمجھ بیٹھا ہے ؟؟؟؟
جبکہ حقیقی قربانی ہم نہیں بلکہ دنیا کے آگے فلسطین و غزہ کے مسلمان دے رہے ہیں
اپنی جانون کی اپنے مالوں کی اپنے گھربار حتی کے اپنی آل و اولاد کی قربانی ۔۔۔۔۔
اُس قربانی کے آگے ہم جو کررہے ہیں وہ محض ایک تماشہ ہے ایک چلی چلائی روایت ہے ایک دکھاوا ہے ۔۔۔۔۔۔
موجودہ حالات میں اس سے زیادہ اس کی کوئی حیثیت نہیں ۔۔۔۔۔۔۔ مسلمان مہنگی سے مہنگی قربانی دے کر کوئی کمال نہیں کرتا ، کمال تو تب ہے جب بارگاہ الہی میں ہماری قربانیان قبول کی جائیں گی ۔۔۔۔۔۔
جہاں ایک طرف امت مسلمہ راہ الہی میں جام شہادت نوش کررہی ہے ہر قسم کی اذیت جھیلنے کے باوجود صبر و استقامت کا دامن تھامے ہے، وہاں امت کے جسم کا حصہ کہلانے والے ہم اور آپ اگر عید کی خوشیان اس نمائشی انداز میں منائیں گے تو یاد رہے جسے ہم نیکی سمجھ رہے ہیں وہ نیکی نہ ہو کر ہمارے لئے وبال جان بن جائے گی
کیونکہ جہاں شر میں خیر کا پہلو پوشیدہ ہے وہیں اکثر اوقات خیر کو شر بنتے دیر نہیں لگتی ۔۔۔۔۔۔۔
عید منائیں ، بےشک عید منائیں
قربانیاں بھی دیں دل کھول کر دیں مگر اپنی قربانیوں کا تماشہ نہ بنائیں ، اپنی خوشیوں کی نمائش نہ کریں نہ ہی مختلف اقسام سے بھرے دسترخوان سجا کر ان کی تصاویر سوشیل میڈیا پر شئر کریں
نہ ہی ذبح کرتے ہوئے ویڈیو بناکر دنیا کے آگے اپنی جہالت کا مظاہرہ کریں ۔۔۔۔۔۔
خیال رہے فلسطین غزہ اور دنیا کے کئی کونوں میں آج نبی کی امت بھوکی ہے فاقون سے مررہی ہے ،
وہ زخمون سے چور ، بھوکے پیاسے ، نڈھال پیٹ پر پتھر باندھے مسجد اقصی کے محافظ بنے ہیں ، رضائے الہی کے خاطر ، راہ الہی میں جنگ کررہے ہیں ۔۔۔۔۔۔
ایک طرف آقا دوجہان صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ادا کررہے ہیں تو وہین دوسری طرف اللہ کی راہ مین اپنی جانوں کا نذرانہ ہیش کرتے ہوئے سنت ابراہیمی ادا کی جارہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔
اُن جیالوں ان حریت پسندوں کی قربانیون کے آگے ہماری اور آپ کی یہ تماشائی قربانیان بےمول ہیں ۔۔۔۔۔۔۔
ہم اللہ کی راہ میں زیادہ سے زیادہ کیا دے سکتے ہیں
کچھ پیسوں کا جانور جسے دوچار دن چارہ کھلادیا، پانی پلادیا ، نہلا کر سر ہہ ہاتھ پھیر دیا ، کشتی کرواکر ، محلے میں گھمالائے یا زیادہ سے زیادہ کچھ دن اُسے اپنے پاس رکھ کر ویڈیوز شئر کردی ۔۔۔۔۔۔۔۔
لیکن فلسطین کے مرد مجاہدیں نے اپنے لخت جگر کو اللہ کے سپرد کردیا ہے، مرد تو مرد فلسطینی خواتین بھی نو مہینے جسے اپنی کوکھ میں رکھا ، پرورش کی ناقابل برداشت درد کے ساتھ جسے دنیا میں لائے اُس جگر کے تکڑے کو اپنے وجود کے اُس حصے کو دین الہی کے خاطر قربان کردیا ۔۔۔۔۔۔۔
اُن کی قربانیوں کے آگے ہماری اور آپ کی کیا اوقات ہے ؟؟؟؟
میلاد کے ایک دن سبز جھنڈے اور فلسطین کے جھنڈے ہواؤن مین لہرادینے سے اُن سے آپ کی محبت ثابت نہیں ہوتی، واقعی مین محبت ثابت کرنی ہے تو اپنے کردار سے ثابت کریں، جن کے نام پر قربان ہونے کا دعوی کرتے ہیں اُس نبی کے کردار کو اہنائیں ۔۔۔۔۔۔
جنہونے اپنی امت کے خاطر زمانے بھر کی اذیتین برداشت کیں ،،،،،، آپ جس بادشاہ کربلا کا دم بھرتے ہیں ، جنت کے اُس سردار نے نانا کی امت کے لئے اپنی آل و اولاد تک قربان کردی ۔۔۔۔۔۔۔۔
بدلے میں ہم کیا کررہے ہیں ؟؟؟
اللہ کی راہ میں جان و مال یا آل و اولاد کی قربانی تو بہت دور کی بات ہے مسلمانوں سے صحیح طریقے سے گوشت کی قربانی تک نہیں دی جاتی
جہان قربانی کے گوشت کو تقسیم کرنے کی بات آئے وہان ہماری نیتین بدل جاتی ہیں ، ہم بوٹیوں میں بھی ناپ تول کرنے لگ جاتے ہین ، ہماری تقسیم بھی اوقات اور حیثیت کی بنیاد پر ہوتی ہے
قربانی کے گوشت پر جن غربا و مسکینوں کا زیادہ حق ہے افسوس انہیں کے حصے میں بچی کچی ہڈیاں ، چربی اور چھچڑے جاتے ہیں ، باقی جو مسلمان پہلے سے اپنے گھروں میں قربانی دے کر گوشت کے نام سے بیزار بیٹھے ہیں انہیں تھیلیان بھر بھر کر گوشت دیا جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔ ویسے بھی بدلے میں واپس تو آئے گا ہی ۔۔۔۔۔۔
یعنی یہاں پر بھی ایک ہاتھ دے ایک ہاتھ لے سٹہ بٹہ والا معاملہ یا اپنے فریزروں کو گجڑ خانہ بنادو ، بیچارے فریج میں اس لیول سے گوشت بھرا جاتا ہے کہ وہ اُلٹیان کرنے لگ جائے ۔۔۔۔۔۔۔۔
جب اس سے بھی دل نہ بھرے تو افففف کپڑوں کی جگہ بوٹیاں تنگی ہوئی ملتی ہیں ۔۔۔۔۔۔ ایسے جیسے یہ زندگی کا آخری گوشت ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔
خیر اس پر لکھنے والوں نے لکھ لکھ کر قلم کی سیاہی بھی سوکھا دی ۔۔۔۔۔۔۔۔
بہرحال کسی اور کا لحاظ نہ سہی اُن فلسطینی جیالوں کا لحاظ رکھتے ہوئے کم از کم گوشت اور پکوانوں کی نمائش نہ کریں ۔۔۔۔۔۔
ذبح ہوئے جانوروں کی ویڈیوز اور تصاویر شوشیل میڈیا پر شئر نہ کریں اور اس حقیقت کو کبھی فراموش نہ کیجئیے کہ
آج ملت اسلامیہ اپنے فلسطینی بھائی بہنوں کی قرض دار ہے سالوں سے وہ بنا رُکے بنا تھکے بناپیچھے ہٹے ہمارے اور آپ کے حصہ کی قربانیاں بھی خود دے رہے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔
جب کبھی خود پر غرور آئے، جب جب اپنی اوقات اپنی حیثیت پر ناز ہو تو ایک بار ان جیالوں کو ضرور یاد کیجئے گا ، اگر آپ کے اندر احساس نام کی چیز باقی ہے تو ان شاء اللہ قربانی کا حقیقی مطلب سمجھ آجائے گا ۔۔۔۔۔۔۔۔
Comments are closed.