تعلیم و اخلاق سے آراستہ ہونا ترقی کے لئے ضروری: حضرت امیرشریعت

حضرت امیرشریعت مولانا مفتی انیس الرحمن قاسمی صاحب کے اعزاز میں استقبالیہ تقریب

حاجی پور ،ویشالی، 10جون(پریس رلیز)

فتح آباد، قطب پور، حاجی پور میں ایک استقبالیہ تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں اردو ٹیچرس ایسوسی ایشن کے جنرل سکریٹری ماسٹر ڈاکٹر ذاکر حسین نے حضرت مولانا مفتی انیس الرحمن قاسمی صاحب کے امیر شریعت منتخب ہونے پر پُرجوش خیرمقدم کیا۔ پروگرام کی صدارت صدر مفتی امارت شرعیہ حضرت مولانا مفتی سہیل احمد قاسمی صاحب نے فرمائی۔حضرت امیر شریعت مولانا انیس الرحمن قاسمی صاحب نے اپنے خطاب میں فرمایاکہ ’’تعلیم ہی قوموں کی ترقی کی بنیاد ہے۔ ہمیں پورے ملک میں تعلیمی بیداری پیدا کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ سب سے پہلے ہم ایمان کو مضبوط کریں۔ دین کے تمام شعبوں عبادات، اخلاقیات، معاملات پر عمل ہو ۔ اخلاق میں بلندی آئے گی توکامیابی ملے گی۔ برادرانِ وطن کے ساتھ حسنِ سلوک ضروری ہے۔ ہم خیر امت ہیں، تو صرف اپنے لیے نہیں؛ بلکہ سارے انسانوں کے لیے ہیں۔ ہمیں سیاسی، تعلیمی اور سماجی شخصیات سے بھی روابط قائم کرنے ہوں گے۔ اخلاقی زوال کوروکنا ہوگا۔ ملک میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال کو درست کرنے کی ذمہ داری حکومت کی ہے؛ لیکن پورے عوام کی بھی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہاکہ نفرت پیدا کرنے والے مذہبی نہیں ہو سکتے۔

حضرت نے مزید کہاکہ اگر ہم واقعی قوم کی فلاح چاہتے ہیں، تو ہمیں سب سے پہلے تعلیم پر توجہ دینی ہوگی۔ تعلیم محض ڈگری حاصل کرنے یا نوکری کی ضمانت نہیں، بلکہ سوچنے، سمجھنے اور بدلنے کی صلاحیت کا نام ہے۔انہوں نے یہ بھی فرمایاکہ مختلف مذاہب کے افراد کے درمیان بات چیت اور تبادلہ خیال کا ماحول بنائیں؛ تاکہ غلط فہمیاں دور ہوں اور ایک دوسرے کی بات سنی جائے۔اس کے لیے مشترکہ انسانی قدروں پر زور دیں،سب مذاہب امن، محبت، خدمت، اور اخلاق کی تعلیم دیتے ہیں۔ ان مشترکہ اصولوں کو اجاگر کریں، نہ کہ اختلافات کو۔

مولانا مفتی سہیل احمد قاسمی نے فرمایاکہ ’’بعض لوگوں کا اصول ہے کہ جھوٹ کو اتنا دہراؤ کہ سچ لگنے لگے۔ آج امریکہ کی یہی پالیسی ہے۔ مجھے اور حضرت امیر شریعت مدظلہ کو چالیس سال امارت شرعیہ کی خدمت کر نے کا موقع ملا اورہم آج بھی ہم اسی میں مشغول ہیں۔انہوں نے کہاکہ امیر شریعت کو بہتر عالم دین ہونا ضروری ہے۔ حضرت مولانا ابوالمحاسن محمد سجادؒ نے واضح کیا تھا کہ امیر شریعت عالم صاحبِ فتویٰ ہوگا۔

مولانا عبدالماجد قاسمی چترویدی نے کہاکہ ’’امارت شرعیہ کوئی عارضی پودا نہیں بلکہ علم و اخلاص سے سینچا گیا تناور درخت ہے۔ سو سال بعد ایک ایسا فرد امیر شریعت بن گیا جو علم و فقہ کی اہلیت نہیں رکھتاایسے وقت میں ہمارا ایمانی، اسلامی اور اخلاقی فریضہ ہے کہ حضرت مولانا انیس الرحمن قاسمی کی آواز پر لبیک کہیں ۔ہمیں خوشی ہے کہ آپ سب نے سمع وطاعت کا اظہار کیا ہے۔‘‘

جناب نجم الحسن نجمی (چیئرمین نجم فاؤنڈیشن)نے کہاکہ ’’حضرت امنیر شریعت مولاناانیس الرحمن قاسمی صاحب بڑے عالم دین ہیں، کئی اہم کتابوں کے مصنف ہیں۔ ان کی خدمات امت مسلمہ کے لیے مشعل راہ ہیں۔ انہوں نے تعلیم،اور خدمت کے مختلف میدانوں میں نمایاں کام کیا ہے۔ نوجوانوں کو علم سے آراستہ کرنا ان کی ترجیح ہے۔‘‘

ڈاکٹر ذاکر حسین نے کہاکہ ’’میں حضرت مولانا انیس الرحمن قاسمی صاحب کو امیر شریعت منتخب ہونے پر دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ آپ کی قیادت ایک نعمت ہے۔ یہ استقبالیہ پروگرام آپ کی شان میں بہت مختصر ہے، لیکن آپ کی محبت میں رکھا گیا ہے۔ جتنے لوگ یہاں آئے ہیں، سب محبت، عقیدت اور وفاداری کا اظہار کرنے آئے ہیں۔ پوری ویشالی آپ کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ ہم آپ کے سمع و طاعت کا اعلان کرتے ہیں اور تمام شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے گرمی کی شدت کے باوجود بھرپور شرکت کی۔‘‘

مولانا نیاز احمد قاسمی نے کہاکہ ’’ہم حضرت امیر شریعت کا دل سے استقبال کرتے ہیں۔ اسلام بغیر جماعت کے نہیں، جماعت بغیر امارت کے نہیں، اور امارت بغیر امیر کے نہیں۔ حضرت قاسمی کا انتخاب علمائے کرام نے مکمل اعتماد سے کیا ہے۔ ہمیں اب سمع و طاعت کے ساتھ آگے بڑھنا ہے اور امت کو ایک رسی میں باندھنا ہے۔‘‘

جناب عبدالواحد صاحب نے کہاکہ ’’میں اربابِ حل و عقد کے اجلاس میں شریک تھا، میں حضرت مولانا انیس الرحمن قاسمی کی محبت میں آیا ہوں۔ ان کو اپنا امیر مانتا ہوں اور ان کی اطاعت کا اقرار کرتا ہوں۔‘‘

جناب افضل حسین صاحب نے کہاکہ ’’حضرت مولانا انیس الرحمن قاسمی کا انتخاب ہم سب کے لیے باعث سعادت ہے۔ ان کی علمی، فقہی، اور فکری بصیرت ہمارے لیے نیک فال ہے۔ ہمیں ان کی اطاعت و حمایت میں مضبوطی سے کھڑا ہونا چاہیے۔‘‘

ماسٹر نیاز احمد صاحب نے کہاکہ ’’حضرت امیر شریعت مولانا انیس الرحمن قاسمی کو امارت کی جس کرسی پر فائز ہونا تھا، وہ ہم نے بحال کردی۔ جن لوگوں نے امارت شرعیہ پر غیر شرعی قبضہ کر رکھا ہے، ان کا خاتمہ یقینی ہے۔ ہم نے پہل کی ہے، ان شاء اللہ کامیابی ہمارا مقدر بنے گی۔‘‘

مولانا قمر عالم ندوی نے کہاکہ ’’حضرت قاسمی کی علمی خدمات کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ آپ نے طالب علمی کے زمانے میں ہی کئی اہم کتب تصنیف کیں۔ فتاویٰ علمائے ہند جیسی عظیم الشان کتاب کی ترتیب ان کا عظیم کارنامہ ہے۔ڈاکٹر ذاکر حسین صاحب نے استقبالیہ منعقد کرکے سبقت کی ہے،وہ قابل مبارک باد ہیں۔‘‘

مولانا محمد صدر عالم ندوی نے کہاکہ ’’حضرت امیر شریعت مولانا انیس الرحمن قاسمی کثیر الجہات شخصیت ہیں۔ ان کا دماغ مولانا ابوالکلام آزاد جیسا ہے۔ کسی نے مجھ سے پوچھا کہ آپ ان کے مداح کیوں ہیں؟ تو میں نے کہا کہ حضرت قاسمی زمینی آدمی ہیں، انہوں نے عملی کام کیا ہے، ادارے قائم کیے ہیں۔ اگر کوئی چاہتا ہے کہ میں اس کا فین بنوں، تو وہ بھی زمین پر اتر کر کام کرے۔‘‘

اس پرورگرام میں محمد افروز عالم، محمد فیروز، نیاز احمد، محمد ضیاء الدین، محمد وسیم الدین، محمد نبی حسن، محمد حسنین عالم، محمد مجاہد، غلام حسین، محمد دلکش،،حافظ محمد آصف، ارشد نور، کوثر پرویز خاں، محمد رستم وغیرہ معززین شریک ہوئے اورکئی حضرات نے خطاب کیا،خاص طور پر جناب کوثر پرویز خاں صاحب نے نظامت کی اورحضرت امیر شریعت مولانا انیس الرحمن قاسمی صاحب کو مبارک باد پیش کی۔

Comments are closed.