ڈاکٹر محمد حمید اللہ” کی شخصیت پر عربی میں لکھی پہلی کتاب کی تقریب رونمائی، زبانوں کی بقا روزگار سے مشروط،نوجوانوں کو ہمہ لسانی ہونا چاہیے: ڈاکٹر اعظمی

 

اورنگ آباد (پریس ریلیز) سرزمین شبلی و فراہی، اعظم گڑھ کے سپوت، منفرد مفکر و محقق اور صاحب طرز قلم کار، جناب ڈاکٹر ذاکر اعظمی ندوی – جو عرصہ دراز سے سعودی عرب میں مقیم ہیں – اپنے حالیہ سفر ہند کے دوران اورنگ آباد (موجودہ چھترپتی سمبھاجی نگر) تشریف لائے۔ اس موقع پر ان کی تصنیف کردہ اہم عربی کتاب "ڈاکٹر محمد حمید اللہ، عالم دین، مثالی مبلغ، اور منفرد محقق” کی ایک پروقار تقریب رونمائی منعقد ہوئی۔ یہ کتاب عظیم سیرت نگار اور عالم اسلام کے مایۂ ناز محقق، ڈاکٹر حمید اللہ علیہ الرحمہ کی زندگی اور ان کے فقید المثال کارناموں پر مشتمل ہے، جسے خاص طور پر عالم عرب اور عربی داں حضرات کو پیش نظر رکھ کر تحریر کیا گیا ہے۔

اس پروقار تقریب کا اہتمام ریڈ اینڈ لیڈ فاؤنڈیشن نے کیا تھا، جس میں علم دوست اور علم پرور شخصیت، مرزا عبد القیوم ندوی کے معروف اشاعتی ادارہ "مرزا ورلڈ بک ہاؤس اورنگ آباد” نے بڑے اہتمام کے ساتھ اس کتاب کو شائع کیا۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ سرزمین دکن کے ایک تاریخی شہر سے اتنی اہم کتاب کی اشاعت علمی حلقوں میں خوش آئند سمجھی جا رہی ہے۔

کتاب کا پر وقار اجراء مولانا ڈاکٹر محمد صدر الحسن ندوی مدنی کے ہاتھوں عمل میں آیا، جنہوں نے اپنی تقریر میں اس کتاب کی اہمیت اور ڈاکٹر حمید اللہ کی شخصیت پر اس کے جامع اور ضخیم ہونے کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ کتاب صحیح معنوں میں ڈاکٹر حمید اللہ کو خراج عقیدت پیش کرتی ہے اور عالم عرب میں ان کی شخصیت اور کارناموں کو اجاگر کرنے کا ذریعہ بنے گی۔ تقریب میں مہمان خصوصی کے طور پر مولانا معزالدین فاروقی ندوی، مولانا عبدالقوی فلاحی، مولانا حبیب الرحمن فاروقی ندوی، اور مولانا انیس الرحمن ندوی, محمد انیس الدین صدیقی، مسعود اعجازی نے ڈاکٹر محمد حمید اللہ کی کتابوں اور ان کی علمی خدمات کو بیان کرتے ہوئے ملت پر ان کا عظیم احسان ہے کہا.

ڈاکٹر ذاکر اعظمی کا اہم نظریہ: "روزگار کے مواقع زبانوں کی بقا کی ضمانت ہیں”

تقریب کے دوران کتاب کے مؤلف ڈاکٹر ذاکر اعظمی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ایک گہرا اور اہم نظریہ پیش کیا: "کوئی بھی زبان اس وقت تک زندہ رہ سکتی ہے جب تک اس میں روزگار کے مواقع مل سکیں۔” انہوں نے زور دیا کہ "روزگار کے مواقع زبانوں کی بقا کی ضمانت ہیں۔” یہ بیان زبانوں کے فروغ، ان کی عملی اہمیت اور ان کے زندہ رہنے کے لیے معاشی سرگرمیوں اور مواقع کی فراہمی کی ضرورت کو نمایاں کرتا ہے۔ ان کا یہ قول زبانوں کے مستقبل کے بارے میں ایک نئی سوچ فراہم کرتا ہے۔

پروگرام کی نظامت اور تعاون:

پروگرام کی نظامت کے فرائض مولانا عبدالقوی فلاحی نے بخوبی انجام دیے، جنہوں نے اپنے ابتدائی کلمات میں مصنف ڈاکٹر ذاکر اعظمی ندوی کا تفصیلی تعارف پیش کیا اور ان کی علمی و تحقیقی خدمات کو سراہا۔ ریڈ اینڈ لیڈ فاؤنڈیشن کے صدر اور کتاب کے ناشر، مرزا عبدالقیوم ندوی نے اس موقع پر "مصنف سے ملیے” نامی ایک انوکھے پلیٹ فارم کا تعارف کرایا۔ انہوں نے بتایا کہ موجودہ دور میں کتاب لکھنا، چھاپنا اور پھر اس کی رونمائی کرنا ایک مہنگا اور مشکل کام ہو گیا ہے، لہٰذا یہ پلیٹ فارم مصنفین کو بغیر کسی خرچ کے اپنی کتابوں کی رونمائی کا موقع فراہم کرتا ہے۔ اس کامیاب پروگرام کو ممکن بنانے میں مرزا ابوالحسن علی نے بہترین کردار ادا کیا، جس نے تقریب کو مزید باوقار اور یادگار بنایا۔

Comments are closed.