شرک اور سود، انسانی تباہی کے دو بڑے دروازے ہیں: مولانا انیس الرحمن قاسمی

ساٹھی، مغربی چمپارن، 13 جون (پریس ریلیز)
جامع مسجد ساٹھی میں آج نمازِ جمعہ سے قبل اصلاحی خطاب میں حضرت مولانا انیس الرحمن قاسمی دامت برکاتہم امیرشریعت امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھارکھنڈ نے شرک اور سود جیسے مہلک گناہوں پر پرمغز گفتگو کرتے ہوئے انہیں انسان اور معاشرے کی تباہی کے دو بڑے دروازے قرار دیا۔
حضرت امیرشریعت نے قرآن مجید کی آیت (ترجمہ)”یقیناً شرک ایک بڑا ظلم ہے” کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ شرک محض فکری یا اعتقادی غلطی نہیں، بلکہ ایسا عظیم ظلم ہے جو انسان کو ربِ حقیقی کی بندگی سے نکال کر مخلوقات کی غلامی میں ڈال دیتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اسلام کی بنیادتوحید پر ہے اور اگر اس بنیاد میں خلل آ جائے تو پورا دین و ایمان خطرے میں پڑ جاتا ہے۔
شرک کی مختلف اقسام کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں مسلمانوں کی زندگی میں ایسے کئی اعمال داخل ہو چکے ہیں جن میں شرک کی جھلک پائی جاتی ہے، اور یہی اعمال ایمان کو کمزور کرنے کا سبب بنتے ہیں۔
حضرت امیرشریعت نےسود (ربا) پر سخت تنبیہ کرتے ہوئے اسے ایک ظالمانہ اور استحصالی نظام قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ سود کے ذریعے سرمایہ صرف چند ہاتھوں میں محدود ہو جاتا ہے، جبکہ غریب طبقہ قرض، قسط اور شرحِ سود کے جال میں جکڑا رہتا ہے۔ انہوں نے قرآن پاک کی یہ آیت نقل کی:”جو لوگ سود کھاتے ہیں، وہ قیامت کے دن ایسے اٹھیں گے جیسے شیطان نے چھو کر پاگل کر دیا ہو”اور کہا کہ سود کا گناہ صرف انفرادی نہیں بلکہ اجتماعی تباہی کا سبب ہے۔
حضرت امیرشریعت نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج مسلمانوں کی اکثریت سودی نظام کا حصہ بن چکی ہے۔ گھریلو ضرورتوں، تعلیمی اخراجات اور کاروباری معاملات میں سود کا بڑھتا ہوا استعمال نہ صرف معیشت کے لیے خطرناک ہے، بلکہ ایمان کو بھی داؤ پر لگا دیتا ہے۔
حضرت امیر شریعت نے زور دے کر فرمایا کہ اگر امت مسلمہ کو حقیقی ترقی، کامیابی اور سربلندی حاصل کرنی ہے تو سب سے پہلے اپنے عقائد اور مالی معاملات کی اصلاح کرنی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں شرک جیسے عقائد اور سود جیسے مالی گناہوں سے سچی توبہ کرنی چاہیے، اور اپنی پوری زندگی کو قرآن و سنت کے مطابق ڈھالنا چاہیے۔
حضرت امیرشریعت نے کہا کہ اسلام ایک مکمل نظامِ حیات ہے، جو صرف عبادات نہیں، بلکہ معیشت، معاشرت، سیاست، اخلاق اور عقائد کے ہر پہلو میں مکمل رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ جب تک مسلمان اپنے دین کے اس جامع نظام کو مکمل طور پر نہیں اپنائیں گے، تب تک فلاح و کامیابی محض خواب ہی بنی رہے گی۔
Comments are closed.