شرکیہ اقوال پر مشتمل یوگا اور سوریہ نمسکار کی اسلام میں قطعی اجازت نہیں: مفتی افتخار احمد قاسمی

 

علماء، ائمہ و خطباء حضرات جمعہ کے خطبات میں امت کو بیدار کریں!

 

بنگلور، 19/ جون (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اور جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر مفتی افتخار احمد قاسمی نے ایک اخباری بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ہر سال 21/جون کو منایا جانے والا ”عالمی یوگا ڈے“درحقیقت ایک فکری و دینی آزمائش بن چکا ہے۔ اسے بظاہر جسمانی صحت، فٹنس اور ورزش کے نام پر پیش کیا جاتا ہے، لیکن اس کے پس پردہ برہمن ویدک مذہب کی مشرکانہ رسوم کی ترویج کا ایک منظم منصوبہ کارفرما ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ یوگا اور بالخصوص سوریہ نمسکار صرف جسمانی مشق یا ورزش نہیں بلکہ خالص مشرکانہ عقائد اور برہمنی عبادات کا حصہ ہیں۔ ان میں استعمال ہونے والے ”آسن“، ”منتر“اور حرکات ہندو مذہب کے دیوی دیوتاؤں کی پرستش پر مبنی ہیں۔ سوریہ نمسکار میں تو باقاعدہ سورج کو دیوتا مان کر سجدہ کیا جاتا ہے، جو اسلام کے توحیدی عقیدے سے کھلا تصادم ہے۔ مفتی صاحب نے فرمایا کہ طلوع اور غروبِ آفتاب کے وقت شریعت نے مسلمانوں کو نماز سے روکا ہے، تاکہ سورج کے پجاری یہ نہ سمجھیں کہ مسلمان بھی سورج کو سجدہ کر رہے ہیں۔ جب عبادت کے لیے بھی شریعت ایسی احتیاط برتتی ہے، تو کیا مشرکانہ رسوم جیسے سوریہ نمسکار اور یوگا کی شرکت کی کوئی گنجائش دی جا سکتی ہے؟ ہرگز نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ”یوگا“ ایک تہذیبی یلغار اور فکری حملہ ہے، جسے ”روحانی ورزشُ“ کے نام پر عام مسلمانوں کو غفلت یا فریب کے تحت اس میں شامل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ یہ امت کے ایمان اور تشخص کے لیے ایک خطرناک چال ہے جس سے بیداری، بصیرت اور شعور کے ساتھ نمٹنے کی ضرورت ہے۔ مفتی افتخار احمد قاسمی نے تمام علماء کرام، ائمہ مساجد اور خطباء حضرات سے پرزور اپیل کی کہ وہ اس جمعہ کے خطابات میں یوگا اور سوریہ نمسکار کی شرعی حیثیت پر کھل کر گفتگو کریں، اور عوام کو اس فتنہ سے بچنے کی تاکید کریں۔ ان حالات میں والدین اور سرپرستاں کی بھی اہم دینی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوں کو شرکیہ اقوال پر مشتمل یوگا اور سوریہ نمسکار کے کسی بھی پروگرام میں شامل ہونے سے بچائیں۔ انہوں نے آئینی حق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی آئین کی دفعہ 25/ ہر شہری کو اپنے مذہب پر عمل کرنے اور کسی دوسری مذہبی رسم میں شرکت نہ کرنے کا مکمل حق دیتا ہے۔ اگر کسی تعلیمی ادارے یا دفتر میں زبردستی یوگا یا سوریہ نمسکار میں شامل کیا جائے تو یہ آئین کی کھلی خلاف ورزی ہے، جس کے خلاف قانونی چارہ جوئی اور تحریری شکایت کی جانی چاہیے۔ آخر میں مفتی افتخار احمد قاسمی نے فرمایا ایمان اللہ تعالیٰ کی سب سے قیمتی نعمت ہے، اس کی حفاظت ہر مسلمان پر فرض ہے۔ یہ صرف فرد کا نہیں بلکہ امت کا اجتماعی فریضہ ہے، اور اس مشن میں ائمہ و خطباء کا کردار سب سے نمایاں ہے۔ خاموشی، غفلت اور مصلحت پسندی اس فتنہ کو مزید پھیلنے دے گی۔ اب وقت ہے کہ ہم بیدار ہوں، اور اپنے عقیدے، تہذیب اور نسلوں کو باطل تہذیبوں کی یلغار سے محفوظ رکھیں۔

Comments are closed.