ملت کے مسائل کے حل کے لیے عملی اقدامات ناگزیر : حضرت امیرشریعت مولانا انیس الرحمن قاسمی

یہ بات بالکل غلط ہے کہ مسلم عورتوں کو حصول تعلیم سے دور رکھا گیا ہے : ایس ایم اشرف فرید
مدھوبنی (پریس ریلیز) ملت کے مسائل کا حل اس وقت تک ناممکن ہے کہ جب تک عملی اقدامات نہ کئے جائیں، اس وقت ملت اسلامیہ مختلف داخلی و خارجی مسائل سے دوچار ہے، ان مسائل کے حل کے لیے ہم جلسے جلوس، میٹینگیں اور تجاویز پاس کرتے ہیں لیکن المیہ یہ ہے کہ آج تک وہ مسائل حل نہیں ہوسکے، میں سمجھتا ہوں کہ اس کی سب سے بڑی وجہ ان مسائل کے حل کے لیے عملی اقدامات کا نہ کرنا ہے، اگر ہم اپنی ہر میٹنگ اور ہر جلسے میں یہ فیصلہ کرکے اٹھیں ہمیں ان مسائل کے حل کے لیے عملی قدم اٹھانا ہے اور ان مسائل کو حل کرنا ہے تو انشاءاللہ ہم ضرور بالضرور اس میں کامیاب ہوں گے، ان خیالات کا اظہار مفکر ملت حضرت مولانا انیس الرحمن قاسمی صاحب مدظلہ العالی امیر شریعت بہار اڈیشہ و جھارکھنڈ نورچک میں منعقدہ مشاورتی اجلاس برائے ملت کے مسائل اور ان کا حل پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کیا، حضرت امیرشریعت نے ملت اسلامیہ کے مختلف اہم مسائل جن میں بطور خاص سموہ لون یعنی سودی لین دین، شادی بیاہ میں غیر شرعی رسم و رواج، فروغ تعلیم اور تحفظ اوقاف جیسے موضوعات پر اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے فرمایا کہ آج ہمارے سماج اور معاشرے میں سودی لین دین کا رواج بہت زیادہ عام ہوگیا ہے، گذشتہ چند سالوں میں گاؤں دیہات میں سموہ لون یعنی گروپ سودی قرض کے لین دین کا چلن بہت زیادہ عام ہوگیا ہے اور یہ مسلم سماج کا ایک مہلک مرض بن چکا ہے، جوکہ لمحہ فکریہ ہے، یہ ایسا دلدل ہے جس میں دھنس کر نا جانے کتنی بہن بیٹیوں کی زندگی برباد ہوگئی، کتنے خاندان تباہ ہوگئے، اس پر اگر وقت رہتے قابو نہیں پایا گیا تو یہ ناسور پورے سماج کو تباہ کردے گا، میں سمجھتا ہوں کہ اس کا خاتمہ اسی وقت ہوسکتا ہے جب سماج کے باحیثیت افراد اور سماج کا ذی شعور طبقہ اس کے تدارک کے لیے اٹھے اور سماج کے ضرورت مندوں اور غریب و محتاج کے لیے غیر سودی قرض کا انتظام کرے تبھی جاکر ہم اپنے سماج سے اس لعنت کو ختم کرسکتے ہیں، یاد رکھیں اللہ تعالیٰ نے سودی لین دین کرنے والوں کے خلاف بڑی وعیدیں نازل کی ہیں اور وہیں دوسری جانب قرض حسن دینے والوں کی تعریف کی ہے، حضرت امیرشریعت مولانا انیس الرحمن قاسمی صاحب نے شادی بیاہ میں بیجا اسراف، جہیز و تلک جیسی رسم پر گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ مسئلہ بھی مسلم سماج کا بہت ہی سلگتا ہوا مسئلہ ہے، ہرشخص اس کی برائی سے تو آگاہ کرتا ہے لیکن عملی طور پر اقدامات نہ کرنے کی وجہ سے آج تک یہ مسئلہ بھی حل نہیں ہوسکا، اگر سماج کا ہر فرد یہ ٹھان لے کہ ہمیں اپنی شادی اور اپنے گھر کی شادی کو سنت طریقہ سے کرنی ہے اور ایسی شادیوں میں شرکت سے گریز کرنی ہے جس میں فضول خرچی اور غیر شرعی رسم و رواج ہو تو انشاءاللہ یہ مسئلہ بھی حل ہو جائے گا، اسی طرح حضرت امیرشریعت نے تعلیم کے فروغ سے متعلق خطاب میں فرمایا کہ تعلیم تو اس امت کی بنیاد ہے، تعلیم اس امت کا پہلا سبق ہے، تعلیم کے بغیر انسان ادھورا ہے، ضرورت ہے کہ سماج کا ہر پڑھا لکھا فرد سماج کے ایسے بچوں کی ذمہ داری اٹھالے جو اسکول یا مدرسہ نہیں جاتے ہیں اور وہ انہیں تعلیم سے آراستہ کرنے کا نظام بنالے تو انشاءاللہ سماج کا کوئی بچہ ان پڑھ اور جاہل نہیں رہے گا، یاد رکھیں تعلیم کے بغیر کسی قوم نے آج تک ترقی نہیں کی ہے، ترقی کے لئے سماج کا تعلیم یافتہ ہونا نہایت ضروری ہے، تحفظ اوقاف کے موضوع پر اپنی بات جاری رکھتے ہوئے حضرت امیرشریعت نے فرمایا کہ تحفظ اوقاف اس وقت ملک کا انتہائی حساس مسئلہ ہے، یہ ہر مسلمان کا مسئلہ ہے، بلکہ اگر دیکھا جائے تو اس ملک کے ہر سیکولر اور انصاف پسند انسان کا مسئلہ ہے، کیونکہ حکومت نے وقف ترمیمی قانون کے ذریعے جہاں ایک طرف مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں صریح طور پر مداخلت کی ہے وہیں اس وقف ترمیمی قانون کے ذریعے ملک کے آئین اور دستور پر بھی حملہ کیا ہے، اس لئے اس مسئلے کے حل کے لیے ہمیں خود بھی اور انصاف پسند برادران وطن کو ساتھ لے کر قانونی لڑائی لڑنی ہوگی، الحمدللہ جس دن سے وقف کامسئلہ اٹھا ہے، امارت شرعیہ اس کے لیے جدوجہد میں مصروف ہے اور سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کرکے قانونی لڑائی میں مصروف ہے، انشاء اللہ جب تک وقف ترمیمی قانون پارلیمنٹ سے رد نہیں ہوجاتا ہم مضبوطی کے ساتھ وقف ترمیمی قانون کے خلاف سڑک سے عدالت تک لڑائی لڑتے رہیں گے.

پٹنہ سے تشریف لائے مہمان خصوصی اردو دنیا کے معروف اور سینئر صحافی، آبروئے صحافت اور قومی تنظیم کے چیف ایڈیٹر جناب ایس ایم اشرف فرید نے اپنے خصوصی خطاب میں فرمایا کہ اسلام مخالف پروپیگنڈوں میں ایک بڑا پروپیگنڈہ یہ بھی ہے کہ اسلام میں عورتوں کو حقوق سے محروم رکھا جاتا ہے، انہیں تعلیم حاصل کرنے کی آزادی نہیں دی جاتی ہے، انہیں گھر میں قید رکھا جاتا ہے اور انہیں صرف بچہ پیدا کرنے کی مشین سمجھا جاتا ہے جب کہ یہ پروپیگنڈہ محض ایک پروپیگنڈہ ہے، حقیقت اور سچائی سے اس کا دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہے، الحمدللہ اسلام میں عورتوں کو جتنے حقوق دئیے گئے ہیں، دیگر مذاہب میں اس کا تصور تک نہیں کیا جا سکتا ہے، آج مسلم عورت پردے میں رہ کر دنیا کی ہرترقی میں حصہ لے سکتی ہے اور لے رہی ہے، آپ کے گاؤں کے لڑکیوں کا مدرسہ دیکھ کر طبیعت خوش ہوئی، اور اندازہ ہوا کہ ہماری بیٹیاں ہر میدان میں آگے بڑھ رہی ہیں اور سماج اور معاشرے کی ترقی میں برابر کی حصہ دار بن رہی ہیں، جناب اشرف فرید نے مزید کہا کہ آپ اسلام مخالف پروپیگنڈوں سے متاثر نہ ہوں اور آپ بھی اپنی بیٹیوں اور بہنوں کو اعلیٰ دینی و عصری تعلیم سے آراستہ کریں اور انہیں ترقی کے مواقع فراہم کریں، اس موقع پر افتتاحی گفتگو کرتے ہوئے مولانا حسنین قاسمی نے حضرت امیرشریعت مولانا انیس الرحمن قاسمی صاحب، جناب ایس ایم اشرف فرید چیف ایڈیٹر روزنامہ قومی تنظیم پٹنہ ، مولانا محمد شبلی القاسمی ناظم امارت شرعیہ، مولانا نوشاد قاسمی صدر آل انڈیا ملی کونسل کرناٹک، مولانا محمد شاہد ناصری بانی و صدر ادارہ دعوۃ السنہ ممبئی مہاراشٹر، مولانا ڈاکٹر محمد عالم قاسمی امام و خطیب دریاپور جامع مسجد سبزی باغ پٹنہ اور روزنامہ امین پٹنہ کے مالک و چیف ایڈیٹر صحافی نوشاد عالم کا استقبال کیا اور ان کی آمد پر ان کا شکریہ ادا کیا، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا محمد شاہد ناصری الحنفی بانی و صدر ادارہ دعوۃ السنہ ممبئی مہاراشٹر نے کہا کہ علماء و دانشورانِ کو مداہنت کی روش چھوڑتے ہوئے حق گوئی اور راست گوئی کی راہ اپنانی ہوگی، تبھی ہم ہرمیدان میں کامیاب ہوسکیں گے، انہوں نے کہا کہ اس وقت امارت شرعیہ بحران کا شکار ہے، ایک ایسا نااہل شخص امارت کی عمارت پر قابض ہے جس کے پاس امارت شرعیہ کو چلانے کی کوئی اہلیت نہیں ہے، ہمارے لیے بہت ہی خوشی و مسرت کی بات ہے کہ ہمارے صوبے میں حضرت مولانا انیس الرحمن قاسمی صاحب جیسی عظیم شخصیت موجود ہیں، جو علم وفقہ میں ملک کے ممتاز ترین علماء میں شمار ہوتے ہیں، جنہوں نے کم وبیش 40 سالوں تک امارت شرعیہ میں خدمات انجام دیں اور امارت کی تعمیر ترقی میں اپنا اہم کردار ادا کیا، تقریباً بیس سالوں تک نائب قاضی اور بیس سالوں تک ناظم اعلیٰ جیسے منصب جلیلہ پر فائز رہ کر بزرگوں کی امانت امارت شرعیہ کی تعمیر و ترقی میں نمایاں کردار ادا کیا، آج وہ امیرشریعت کی حیثیت سے امارت شرعیہ کی باگ ڈور سنبھالے ہوئے ہیں، اب میں کہہ سکتا ہوں کہ امارت شرعیہ مخلص اور محفوظ ہاتھوں میں ہے، امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھارکھنڈ کے ناظم مولانا محمد شبلی القاسمی نے کہا کہ اس وقت ہمارا معاشرہ مختلف مسائل میں الجھا ہوا ہے، ان مسائل کو حل کرنا ہماری اور آپ سب کی اخلاقی و دینی ذمہ داری ہے، سموہ لون جیسی برائی سے معاشرے کو نجات دلانے کے لیے سماج کے ذی حیثیت اور بااثر افراد کو سامنے آنا ہوگا، اور آج ہمیں اس مجلس سے یہ طے کرکے اٹھنا ہوگا کہ ہم سب ان برائیوں کے خاتمے کے لیے خلوص کے ساتھ کام کریں گے، مولانا محمد شبلی القاسمی نے کہا کہ بسفی علاقہ بہت ہی زرخیز اور انقلابی ہے، یہاں سے جو پیغام دیا جاتا ہے وہ پورے ضلع ہی نہیں صوبے تک پہونچتا ہے، اگر ہم سب آج کی اس مجلس سے یہ تہیہ کرکے اٹھیں کہ ہم سبھوں کو اپنی اپنی سطح پر ان براۂیوں کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات کرنے ہیں تو انشاءاللہ ہماری یہ مجلس کامیاب ہوگی اور اللہ کے نزدیک مقبول بھی ہوگی. مولانا ڈاکٹر محمد عالم قاسمی امام و خطیب دریاپور جامع مسجد سبزی باغ پٹنہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ معاشرے اور سماج سے برائیوں کا خاتمہ کوئی مشکل کام نہیں ہے لیکن اس کے لئے ہر فرد کو اپنے گھر اور اپنے محلہ سے اس کے خاتمہ کی تحریک چلانی ہوگی.

واضح رہے کہ یہ مشاورتی اجلاس برائے ملت اسلامیہ کے مسائل اور ان کا حل نورچک چوک پر واقع متھلا روایل پیلیس کے وسیع و عریض ہال میں منعقد کیا گیا تھا، اس مشاورتی اجلاس کے کنوینر قاری محمد اسجد زبیر مہتمم جامعہ عربیہ شمس العلوم شاہدرہ دہلی تھے جب کہ جامعہ عائشہ صدیقہ نورچک کے زیراہتمام منعقد کیا گیا تھا.
اجلاس کی نظامت بصیرت آن لائن کے چیف ایڈیٹر مولانا غفران ساجد قاسمی نے کی، اجلاس کا آغاز قاری نعمت اللہ کی تلاوت کلام پاک سے ہوا جبکہ بارگاہ نبوت میں نذرانہ عقیدت مولانا جمال عبدالناصر قاسمی نے پش کیا، اجلاس سے خطاب کرنے والوں میں مفتی شکیل احمد قاسمی کھرایاں پتھرا، مولانا ڈاکٹر عمرفاروق قاسمی دملہ، مولانا ابو قمر قاسمی برداہا، مولانا نوشاد عالم بنگلور کرناٹک، مولانا خالد حسین ندوی سہرول، مولانا نور احمد امام و خطیب زیرومائل جامع مسجد، قاری توقیر احمد ببھنگواں، مولانا سمیع اللہ ندوی نورچک، مولانا منظرقاسمی بارہ ٹولہ شامل ہیں جبکہ تاثرات کا اظہار کرنے والوں میں محمد امتیاز سکریٹری تنظیم امارت شرعیہ بسفی بلاک، شاکر حسین ابو سابق نائب مکھیا دھجوا، محمد اسرائیل نائب پرمکھ بسفی بلاک، محمد اشرف ممبر ضلع پریشد، محمد ضیاء الدین ممبر ضلع پریشد، ممتاز احمد اجالے نورچک قابل ذکرہیں، پروگرام کو کامیاب بنانے میں مولانا امتیاز ندوی دملہ، مولانا رضوان احمد قاسمی، مولانا نصراللہ قاسمی بینی پٹی، مولانا جاوید اختر حلیمی منتی، مولانا عنایت اللہ ندوی میگھون، مولانا عمران ثاقبی وغیرہ کا اہم کردار رہا، اس اجلاس میں مدھوبنی ضلع کے مختلف بلاک کے علماء، ائمہ و دانشورانِ کی کثیر تعداد موجود تھی.
حضرت امیرشریعت مولانا انیس الرحمن قاسمی صاحب مدظلہ العالی کی رقت آمیز دعا پر اجلاس اختتام کو پہنچا.

Comments are closed.