جہاں بیٹیاں تک محفوظ نہ ہوں، وہاں ترقی کے دعوے کھوکھلے: پپو یادو

 

دوگھرا میں مشتبہ موت کی شکار ہوئی نابالغ طالبہ کے سوگواروں سے پورنیہ ایم۔پی کی ملاقات ، کہا مجرموں کی فوری گرفتاری ہو ،پوسٹ مارٹم رپورٹ کو ‘ادھورا اور مشکوک’ قرار دیا ،پولیس جانچ پر بھی اٹھائے سوالات

 

جالے (محمد رفیع ساگر)

بدھ کی رات پورنیہ کے رکن پارلیامنٹ راجیش رنجن عرف پپو یادو جالے تھانہ حلقہ کے دوگھرا گاؤں کا دورہ کیا، جہاں 21 جون کو ایک نابالغ طالبہ کی پُراسرار موت سے پورا علاقہ سوگوار ہے۔ انہوں نے متاثرہ خاندان سے ملاقات کر کے نہ صرف دلی ہمدردی کا اظہار کیا، بلکہ اس واقعے کو انسانیت کے خلاف سنگین جرم قرار دیا۔

ایم پی پپو یادو نے پوسٹ مارٹم رپورٹ کو ‘ادھورا اور مشکوک’ قرار دیتے ہوئے کہا ،کیا کوئی بچی خود پوکھر میں جا کر ڈوب سکتی ہے، جب اس کے جسم پر نشانات ہوں؟ پوسٹ مارٹم صرف کاغذی کارروائی نہ ہو، بلکہ فورنسک بنیاد پر سچائی سامنے لائی جائے۔

 

متاثرہ کنبہ نے بھی شبہ ظاہر کیا کہ لاش کو ممکنہ طور پر قتل کے بعد شواہد مٹانے کی نیت سے پانی میں پھینکا گیا ہو، تاکہ اجتماعی زیادتی یا تشدد کے نشان دھل جائیں۔ متاثرین نے دوبارہ پوسٹ مارٹم، ویڈیو ریکارڈنگ کی جانچ اور میڈیکل بورڈ کی تشکیل کی مانگ کی ہے۔انہوں نے ڈی ایم سی ایچ کے سپرنٹنڈنٹ سے موبائل پر براہ راست گفتگو کرکے منصفانہ رپورٹ کی بات رکھی۔

 

پپو یادو نے موقع پر ہی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ریاستی حکومت اور مقامی پولیس کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ یہ صرف ایک بیٹی کا قتل نہیں بلکہ بہار میں جنگل راج کی گواہی ہے۔ قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانا میری ذمہ داری ہے، ورنہ پارلیامنٹ میں آواز بلند کر کے بہار سرکار کو جھنجھوڑ دوں گا۔

 

انہوں نے سخت لہجے میں الزام لگایا کہ پولیس ابتدائی دنوں میں معاملے کو دبانے کی کوشش کر رہی تھی۔ اگر دیہی عوام نے سڑک پر اتر کر ایف آئی آر درج کرانے کے لیے دباؤ نہ بنایا ہوتا تو شاید کیس اب تک سرد خانے میں ڈال دیا جاتا۔

 

پپو یادو نے پولیس کی تفتیشی کارروائی پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ جانچ کی رفتار سست ہے اور عوام میں اس پر اعتماد نہیں ہے۔ انہوں نے ریاستی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ تفتیشی عمل کو فوری طور پر تیز کیا جائے، کیس کو ایس آئی ٹی کے سپرد کیا جائے اور پوسٹ مارٹم رپورٹ کو عوامی کیا جائے تاکہ سچائی سامنے آئے۔

 

اس دوران دوگھرا گاؤں میں عوامی ہجوم بھی امڈ پڑا۔ لوگ قصورواروں کو گرفتار کرو”، "انصاف دو، سزا دو” جیسے نعرے لگا رہے تھے۔ گاؤں میں ابھی بھی غم، غصہ اور خوف کا ماحول طاری ہے۔

 

پپو یادو نے ریاستی حکومت اور خاص طور پر وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جہاں بیٹیاں تک محفوظ نہ ہوں، وہاں ترقی کے دعوے کھوکھلے ہیں۔ اگر حکومت میں ذرا بھی شرم باقی ہو تو فوری کارروائی کی جائے اور متاثرہ خاندان کو انصاف دلایا جائے۔

 

ادھر، مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ جانچ جاری ہے اور جلد ہی حقائق سامنے لائے جائیں گے۔ اعلیٰ افسران کی نگرانی میں تفتیش ہو رہی ہے۔ پولیس نے یقین دلایا ہے کہ جلد ہی قصورواروں کو گرفتار کر کے قانون کے حوالے کیا جائے گا۔اس، موقع پر کانگریس لیڈر عامر اقبال، سابق مکھیا سرفراز احمد، آفتاب عالم ،جہانگیر بیگ اور محمد ابو طالب سمیت کئی لوگ موجود تھے۔

 

Comments are closed.