گاندھی میدان اجلاس: غوروفکرکے چندپہلو!

 

عبدالصمدقادری

29جون کو تحفظ وقف کے نام پر گاندھی میدان پٹنہ میں ہونے والے اجلاس پرمختلف قسم کی قیاس آرائیاں جاری ہیں۔اس اجلاس کے لئے امارت شرعیہ، خانقاہ رحمانی مونگیر،رحمانی 30 اور رحمانی فاؤنڈیشن کے ہزاروں ملازمین اور طلبہ تعلیم اور دفتری کام چھوڑ کر مہم میں مصروف ہیں،نیزکئی سیاسی پارٹیاں محنت کررہی ہیں ۔اس درمیان امارت شرعیہ کے کسی دارالقضاءمیں کوئی کام نہیں ہورہا ہے، سارے نظام ٹھپ پڑے ہیں۔ گرچہ سارا شور سوشل میڈیا پر ہے، زمینی حقائق یہ ہیں کہ مظفر پور سے جناب فیصل رحمانی صاحب کو بیرنگ واپس ہونا پڑا اور وہ وہاں اجلاس نہیں کرپائے، اسی طرح مختلف ضلعوں میں امارت شرعیہ کے نمائندوں کو سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔

گاندھی میدان جہاں 2018 میں دین بچاؤ ، دیش بچاؤ  اجلاس اسی امارت شرعیہ اور اسی خانوادہ نے کیا تھا، جہاں لاکھوں کی تعداد میں لوگوں نے بڑے خواب دیکھ کر شرکت کی تھی۔ اس اجلاس کے بعد کیا دین بچا؟ مسلمانوں کو کیا ملا؟اس وقت کچھ نہیں بچاتوکیااب کی ریلی سے وقف بچ جائے گا؟اس کا جواب کسی کے پاس نہیں ہے، اس لئے اسی امارت کے تحت ہونے والے 29جون کے اجلاس سے عوام کو کچھ ملے گایا نہیں، وقف بچے گا یا نہیں، کہا نہیں جاسکتا، لیکن اتنا طے ہے کہ جس مقصد کے لئے یعنی سیاسی سودے بازی، پیسوں کی بہتات، بلاحساب چندہ، اور اپناذاتی مفاد جناب فیصل رحمانی صاحب اور فہد رحمانی صاحب کو ضرور حاصل ہوگا، اس اجلاس کے تئیں ہرطرف شکوک وشبہات ہیں کہ دین بیچنے کی طرح اس بار وقف کے نام پر پھر کہیں مسلمانوں کوفروخت تو نہیں کردیا جائے گا، اس اندیشہ کو تقویت اس سے بھی ملتی ہے کہ پرشانت کشور جنہیں بی جے پی کا پلیئر سمجھاجاتا ہے، ان کی پارٹی کے کئی اسمبلی امیدواروں کو مختلف جگہوں پر گاندھی میدان اجلاس کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ مثال کے طور پر جس شخص کو مونگیر تحفظ وقف کمیٹی کا کنوینر بنایا گیا ہے وہ پرشانت کشور کی پارٹی سے اسمبلی الیکشن کی تیاری میں مصروف ہیں، اسی طرح نوادہ کے مسیح الدین صاحب تحفظ وقف کے نام پر جن سوراج کی تشہیر میں لگے ہیں۔

یہ اجلاس اس لئے بھی سوالوں کے گھیرے میں ہے کہ پرشانت کشور امارت شرعیہ جاتے ہیں اور اس کے بعد گاندھی میدان بھرنے کا فیصلہ ہوتا ہے، ادھراپوزیشن کی کئی سیاسی جماعتوں نے اس ریلی میں بڑی بھیڑ جمع کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، چندرشیکھرآزادجوبہارمیں اپنی سیاسی زمین ہموار کررہے ہیں،ان سے جناب فیصل رحمانی صاحب کی کئی ملاقاتیں ہوچکی ہیں،بلکہ انہوں نے دودن خانقاہ رحمانی مونگیرمیں قیام بھی کیا۔ان کی پارٹی نے اعلان کیاہے کہ29جون کے اجلاس میں ہماری پارٹی کے دلت اورآدی واسی بھی پہونچیں گے۔ الیکشن کے زمانہ میں سیاسی پارٹیوں کی یقین دہانیوں کا کیا مطلب ہوتا ہے، اہل نظر اچھی طرح جانتے ہیں، اور یہ بھی جانتے ہیں کہ سیاسی جماعتیں کسی قیمت کے بغیر کوئی تعاون نہیں کرتیں، اب قیمت کیا طے ہوئی ہے، وہ آنے والے دنوں میں معلوم ہوجائے گا۔اس لئے کہنے والے اگر یہ کہہ رہے ہیں کہ اس اجلاس کے بہانے عوام کو دکھاکر جہاں پیسوں کی بلاحساب کمائی ہے وہیں راجیہ سبھا، ایم ایل سی سیٹ اور مختلف پارٹیوں سے بڑی رقم کا معاملہ ہے،اگر یہ کہا جارہا ہے تو سارے دلائل اس شبہ کو یقین میں بدل رہے ہیں کہ ان لوگوں کو وقف کے تحفظ سے کوئی مطلب نہیں ہے بلکہ بڑا سیاسی سودا اور کروڑوں کی رقم جمع کرنے کا ایک جذباتی طریقہ ہے کیونکہ یہ قوم جذباتی ہے، اسے حقیقت اس وقت سمجھ میں آتی ہے جب لوٹ لی جاتی ہے، ایسا نہ ہو کہ اس معاملہ میں بھی مسلمان پھر ٹھگے ہوئے محسوس کریں۔

اس درمیان یہ بھی اطلاعات ہیں کہ فہد رحمانی صاحب نے جدیو کے نائب صدر سمیت کئی جدیو لیڈروں سے خفیہ ملاقاتیں کی ہیں یعنی عوام کو بے وقوف بنانے کے لئے اسٹیج پر گالی دیجیے اور چپکے سے ملاقات کیجیے، افطار کا بائیکاٹ کیجیے اور جدیو لیڈروں کے ساتھ افطارپارٹی میں شرکت کیجیے، اتنادوہراپن اور ڈھیٹ بے ضمیری کہاں سے لاتے ہیں۔یہ بات بھی سمجھنے کی ہے کہ جن لوگوں پربڑے پیمانے پروقف گھوٹالے کے معاملے عدالت اورعوام میں عام ہیں،ایسے لوگ بھی تحفظ وقف ریلی میں شریک اورذمہ دارہیں،کیاوقف مافیاؤں سے مل کرفیصل رحمانی صاحب وقف بچارہے ہیں؟یہ بھی غورکرناچاہیے کہ اہم ملی تنظیموں کی سرکردہ قیادت،اورصف اول کی ملی شخصیات اب تک اس اجلاس سے دوری بنائی ہوئی ہیں۔آخرکوئی تووجہ ہوگی کہ مسلم پرسنل لابورڈمکمل طورپراس اجلاس کے اشتہارسے غائب ہے۔نہ کسی ا شتہارمیں نام ہے ،نہ بورڈکی اعلیٰ قیادت نے کوئی دل چسپی دکھائی ہے ۔بلکہ بہارمیں اجلاس ہونے سے قبل ہی جھارکھنڈمیں عظیم الشان تحفظ وقف ریلی منعقدہوئی،بورڈنے یوں ہی جناب فیصل رحمانی صاحب کوباہرنہیں کیا،جہاں ممتازعلماوقانون داں موجودہیں،وہاں سے ان کونکالاجاناثابت کرتاہے کہ بورڈفیصل صاحب اورفہدصاحب کے عزائم اورطریقہ کارسے واقف ہے۔اسی طرح تین امیرشریعت دینے والی خانقاہ مجبیہ اس اجلاس سے کنارہ ہے،اوریہ دکھانے کے لیے کہ ہمارے ساتھ بہت لوگ ہیں،اشتہارمیں تنظیموں کے نام فرضی طورپرشامل کیے گئے چنانچہ ادارہ شرعیہ کی وضاحت آچکی ہے کہ اس سے اورکسی خانقاہ سے کوئی رابطہ نہیں کیاگیاہے،اس طرح کسی تنظیم کانام جھوٹے طورپرشامل کرنابتاتاہے یہ لوگ کتنے فرضی ہیں۔

اشتہار میں نیتاؤں کی طرح جناب فیصل رحمانی صاحب کی قد آدم تصویرشائع کی جارہی ہے،اور سیاسی الیکشن کی طرح آٹو پر تصویرلگاکر کون سی شریعت بچائی جارہی ہے، کیا امارت کے مفتیان کرام اسے جائز ہونے کا فتوی دیں گے، اہل نظر اچھی طرح سمجھتے ہیں، یہ شریعت کا تحفظ نہیں، یہ شریعت ،فکر امارت اور ہندوستانی مسلمانوں کے ساتھ کھلا امریکی مذاق ہے، کسی بھی بڑے ادارہ کے مفتیان یہی فتوی دیں گے کہ اس طرح تصویر کشی حرام ہے اور اس سلسلے میں صریح احادیث موجودہیں، کیا حرام کام کرکے شریعت بچائی جائے گی؟کیا پیشاب سے پاکی حاصل کی جاسکتی ہے؟ امریکی شہری جناب فیصل رحمانی صاحب نے نوجوانوں کی نفسیات کو سامنے رکھتے ہوئے نوجوان لڑکیوں اور خواتین کو بھی میدان میں اتار دیا ہے اور پہلی بار ایسا ہورہا ہے کہ مسلم نوجوان لڑکیوں سے ویڈیو بنواکر پرچار کرایا جارہا ہے،اس کام میں ان کے ملازمین نے اپنے گھر کی عورتوں کو بھی استعمال کرنا شروع کردیا ہے، آخر کتنے گرے ہوئے ہیں یہ لوگ؟ یہ شریعت کا کیسا تحفظ ہے؟ ویسے بھی فیصل صاحب اس عزم کا اظہار کرچکے ہیں کہ امارت شرعیہ میں لڑکیوں کی بحالی کی جائے ۔

امارت ،خانقاہ رحمانی کے ملازمین کوان کی ان ذمہ داریوں کوچھڑاکرجن کی وہ تنخواہ لیتے ہیں،چندہ کی مہم پرلگادیاگیاہے۔وہ کربھی کیاسکتے ہیں۔ملازمت کی مجبوری ہے،ان علماکومجبورکیاجارہاہے کہ اپنی ویڈیوبناکرشیئرکریں،مساجدمیں ویڈیواورفوٹوشوٹنگ ہورہی ہے،اس میں قرآن واحادیث پڑھانے والے مفتیان کرام،علمائے عظام سبھی شامل ہیں۔یعنی ملازمت کی مجبوری کے آگے ان لوگوں نے اپناعلم،اپناضمیر،اپناایمان سب کچھ بیچ دیاہے۔اورایک شخص بھی نہیں ہے کہ جوحق کوحق بول سکے اوربتاسکے کہ شریعت میں تصویرکشی کی کس قدرممانعت اورکتنی سخت وعیدیں ہیں۔

بہت جگہوں پر بغیر رسیدچندہ ہورہاہے، جو خود اپنے آپ میں بڑا کرپشن ہے، اس بہانے بہت سے مقامی لوگوں کی جیبیں بھی گرم ہوسکتی ہیں۔ سوال ہے کہ جب لوگ اپنی گاڑی کرکے پٹنہ جائیں گے، پٹنہ کے کئی محلوں کے لوگ اپنی طرف سے کھانے کا انتظام کریں گے، امارت شرعیہ نے لوگوں سے اپناکھانالے کرآنے کی اپیل کی ہے تو پچیس کروڑ کے چندہ کی یہ رقم کہاں جائے گی اور ہر جگہ بڑے پیمانے پر چندہ کس لئے ہورہا ہے، وہ بھی زیادہ تر جگہوں پر بغیررسید چندہ، اس بے حساب رقم سے کتنے کروڑ روپیے کے غبن کا اندیشہ ہے، کہا نہیں جاسکتا،عوام کے ان پیسوں کواپنی تشہیر،بعض اخبارات کوخریدنے ،صحافیوں،یوٹیوبرزکوپیسہ دینے اورنہ جانے کس کس مصرف میں خرچ کیاجارہاہے،اورجوحساب مانگے وہ باغی ہوگیا۔یہ ان لوگوں کافلسفہ ہے۔ یاد رہے کہ امارت شرعیہ کے ملازمین کے ذریعہ امارت کے تحفظ کی فکر کرنے والوں اور امارت میں بڑے پیمانے پر خرد برد پر حساب مانگنے والوں کے خلاف بیس سے زائد کیس کرائے گئے ہیں، کیا فیصل رحمانی صاحب اپنے کیس لڑنے کی رقم اس طرح بیت المال میں جمع کرارہے ہیں، اس لئے ابھی وقت ہے، ایسا نہ ہوکہ جوش میں آکر، وقف کے نام پر جذبات میں بہہ کر پھر آپ کے سروں کا سودا ہوجائے،

ان لوگوں کواگروقف تحریک سے مطلب ہوتاتوفیصل صاحب رانچی میں مسلم پرسنل لابورڈکی وقف تحریک کوکمزورکرنے کی کوشش نہ کرتے اورٹھیک اسی وقت جب کہ اتنااہم معاملہ سامنے آیاتھا،فیصل اورفہدصاحب بورڈکوتوڑنے کی سازش نہ کرتے ۔ان لوگوں کو اگر وقف کے تحفظ کی فکر ہوتی تو یہ لوگ سپریم کورٹ جاتے، آخر جناب فیصل رحمانی صاحب کے ماتحت لوگوں نے سپریم کورٹ میں وقف قانون کو چیلنج کیوں نہیں کیا،اب معاملہ سپریم کورٹ میں ہے،جہاں صرف قانونی لڑائی لڑی جارہی ہے،الحمدللہ جمیعة علمااوردیگرملی تنظیمیں سپریم کورٹ میں گئیں،لیکن فیصل صاحب کی امارت شرعیہ سپریم کورٹ جانے سے بچی کیونکہ کورٹ جانے سے چندہ اوردھندہ نہیں ہوسکتاتھا،چندہ اوردھندہ اوراپنی تشہیرتوجلسہ کرنے میں ہے۔ریلی کرنے کاوقت اس وقت تھاجب وقف ترمیمی ایکٹ بل کی شکل میں موجودتھااوراسے پارلیمنٹ میں پیش ہوناتھا،لیکن اس وقت فیصل صاحب امریکہ میں تھے۔ جب یہ بل پارلیمنٹ میں پیش ہونا تھا تو اس وقت سے لے کر آج تک جناب فیصل رحمانی صاحب نے نتیش کمار سے ملاقات کیوں نہیں کی، جب کہ ذاتی مسائل پر وہ کئی بار خفیہ طریقے سے، اپنے پرسنل سکریٹری تک کو گاڑی پر چھوڑ کر نتیش کمار سے مل چکے. ہیں،چندرشیکھرآزاددودنوں تک خانقاہ رحمانی میں کیوں رہے ،پرشانت کشوراورچندرشیکھرسے ملاقات کے بعداجلاس کااعلان ہوتاہے ۔اگر فیصل رحمانی صاحب کو تحفظ وقف کی فکر ہوتی تو کیوں نہیں اپنی خانقاہ رحمانی جو مکمل وقف ہے، اسے وقف بورڈ میں رجسٹرڈ کرایا۔ان لوگوں کو بس اپنے تحفظ کی فکر ہے،کرسی بچاو ¿ریلی ہے، وقف قانون بہانہ اور ڈھال ہے، اور مسلمانوں کے جذبات سے کھیلنے میں یہ لوگ ماہر ہیں،اس کے لئے کبھی عورتوں کواستعمال کرتے ہیں،کبھی جذباتی سلوگن جاری کرتے ہیں،کبھی کسی موقع پردعاءمیں ونے کی ویڈیوکواس موقع پرفٹ کرکے بیک گراو ¿نڈکے ساتھ جاری کرتے ہیں،یعنی ٹھگنے ،نفسیات اورجذبات سے کھیلنے کے ہرہنرسے واقف ہیں۔اوریہ سب پری پلاننگ ہوتاہے۔ اس لئے ٹھگے جانے سے پہلے مسلمان محتاط ہوجائیں،ایک سوراخ سے دوبارڈساجانااہل ایمان کی شان نہیں ۔ قرآن مجیدمیں جہاں تعاون علی البروالتقوی (نیکی اورتقوی کے کاموں میں تعاون)کی ترغیب ہے ،وہیں تعاون علی الاثم والعدوان (گناہ اورسرکشی میں تعاون )سے منع بھی کیاگیاہے ۔ یہ کوئی تحفظ وقف ریلی نہیں بلکہ وقف کے نام پراپنا سیاسی اور ذاتی مفاد کا کھیل ہے۔یہ دراصل سیاسی پارٹیوں کی ریلی ہے ۔وہ امارت شرعیہ کے کندھے پررکھ کرمسلمانوں کی بھیڑجمع کررہی ہےں۔یقین نہ ہوتواس دن اسٹیج کامنظردیکھ لیجیے گا۔کتناشرمناک ہے یہ دیکھناکہ امارت شرعیہ جیساادارہ اپناوقاربیچ کرسیاسی پارٹیوں کی گودمیں بیٹھ کراستعمال ہورہاہے۔

 

Comments are closed.