خطرناک : علاج میں استعمال ہونے والی سوئیوں اور پٹیوں سے لے کر دیگر بائیو میڈیکل فضلہ سے کیسے نقصان پہونچ رہا ہے!

کانپور (مائرا فاطمہ) ہسپتالوں اور کلینک میں ہر روز ڈھیر سارے استعمال شدہ سوئیاں، سرنج، ماسک، دستانے اور دیگر بائیو میڈیکل فضلات کچرے کی شکل میں کھلے عام غیر محفوظ طریقے سے پھنیکے جاتے ہیں جو غریب اور مجبور طبقات کے بچوں اور مزدوروں کے لیے خطرہ کا باعث بن رہے ہیں، ان فضلات سے نا جانے کتنی جانوں کو نقصان پہونچ رہا ہے لیکن انتظامیہ کی جانب سے اس پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے.
یہ فضلات انسانی جانوں کے لئے انتہائی خطرناک ہوتے ہیں، میڈیکل سائنس کے مطابق ان فضلات کو انتہائی احتیاط کے ساتھ ایسی جگہ رکھنے کی ہدایت کی جاتی ہے جہاں انسان پہونچ نا سکیں تاکہ یہ فضلات انسانی زندگی کے لیے کسی خطرہ کا باعث نہ بنے.
یہ تصویر ملک کی راجدھانی دہلی کے کالندی کنج علاقے کی ہے جہاں یہ میڈیکل فضلات کھلے میں پھینکے گئے ہیں اور غریب و بے بس لوگ جو روٹی روٹی کے محتاج ہیں اپنی جان جوکھم میں ڈال کر ان فضلات سے کچرے اکٹھا کررہے ہیں تاکہ اس کو بیچ کر اپنی روٹی کا انتظام کرسکیں، یہ لوگ اس بات سے بے خبر ہیں کہ وہ اس کے ذریعے اپنی دو وقت کی روٹی کا انتظام تو کرلیں گے لیکن وہ کسی خطرناک بیماری میں بھی مبتلا ہوسکتے ہیں.
یہاں خواتین، بچے اور ایک مرد کو کوڑے کے درمیان کام کرتے دیکھا گیا۔ وہ اس کچرے سے پلاسٹک اکٹھا کر رہے تھے۔
Comments are closed.