صرافہ کاروباری پر حملے کا انکشاف نہ ہونے پر سورن کار یونین برہم، پولیس انتظامیہ کے خلاف زبردست احتجاج

جالے (محمد رفیع ساگر/بی این ایس)
سنگھواڑہ تھانہ کے بھرواڑہ میں صرافہ کاروباری پر فائرنگ اور لوٹ کی واردات کو 17 دن گزر جانے کے باوجود پولیس کے ہاتھ خالی ہیں، جس پر سورن کار یونین نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اتوار کو بھرپور احتجاج کیا۔ بھرواڑہ پرانی بازار میں تمام صرافوں نے اپنی دکانیں بند رکھ کر رادھا مندر کے احاطے میں مظاہرہ کیا اور پولیس انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کی۔
واضح رہے کہ 12 جون کی شب بھرواڑہ کے صرافہ کاروباری سریش ٹھاکر کی سونے چاندی کی دکان پر موٹر سائیکل سوار بدمعاشوں نے حملہ کر دیا تھا۔ انہیں گولی مار کر شدید زخمی کیا گیا اور لاکھوں کے زیورات لوٹ لیے گئے تھے۔ واردات کے بعد سے پولیس تفتیش میں کوئی خاص پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔
سورن کار یونین کے صدر شنبھو ٹھاکر نے احتجاجی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ واقعے کو دو ہفتے سے زیادہ ہو چکے ہیں، مگر پولیس ابھی تک نہ مجرموں کی شناخت کر پائی ہے اور نہ گرفتاری۔ یہ پولیس کی سنگین ناکامی ہے۔ ایسے واقعات سے مجرموں کے حوصلے بلند ہو رہے ہیں اور صرافہ کاروباری مسلسل خوف کے ماحول میں جینے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
انہوں نے حکومت پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جب شام ڈھلے بازار کے بیچوں بیچ صرافہ کاروباری محفوظ نہیں، تو عام شہری کی جان و مال کا تحفظ کیسے ممکن ہوگا؟ حکومت اور پولیس دونوں اپنی ذمہ داریوں میں ناکام نظر آ رہے ہیں۔
پارشد نمائندہ پپو ٹھاکر نے کہا کہ بہار میں صرافہ کاروباری نشانے پر ہیں، اور حکومت صرف دعوے کر رہی ہے۔ روزانہ کہیں نہ کہیں صرافوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، مگر پولیس کی کارروائی صرف کاغذوں تک محدود ہے۔
انجینئر اومیش ٹھاکر نے خبردار کیا کہ اگر جلد از جلد واردات کا انکشاف اور مجرموں کی گرفتاری نہ ہوئی تو سورن کار سماج ضلع بھر میں مرحلہ وار تحریک چلا کر سڑکوں پر اترے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے۔
اس موقع پر اویدھیش ٹھاکر، کپل دیو ٹھاکر، ارجن ٹھاکر، جیت نرائن ٹھاکر، کیلاش ٹھاکر، پرشورام ٹھاکر، رام اقبال ٹھاکر، ششی ٹھاکر، گووند ٹھاکر، ابھجیت ٹھاکر، مکیش ٹھاکر، راہل ٹھاکر، اجے ٹھاکر دادا اور وپن ٹھاکر عرف مٹھو سمیت بڑی تعداد میں صرافہ کاروباری موجود تھے۔
سورن کار یونین نے جلد ہی سینئر پولیس افسران کو یادداشت سونپنے اور مکمل واردات کے انکشاف کا مطالبہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
Comments are closed.