اللہ کی راہ میں قتل ہونے والے زندہ ہیں، ان کو مردہ نہ کہو : مفتی محفوظ الرحمٰن

 

بارہ بنکی(ابوشحمہ انصاری)قصبہ سعادت گنج میں ۸ محرم الحرام کو منعقدہ جلسۂ شہدائے اسلام سے خطاب کرتے ہوئے مدرسہ جلیلیہ فرقانیہ، جرول کے استادِ حدیث مفتی محفوظ الرحمٰن قاسمی نے کہا کہ جو لوگ اللہ کی راہ میں قتل کیے گئے، انہیں مردہ مت کہو بلکہ وہ زندہ ہیں اور اپنے پروردگار کے مقرب بندے ہیں۔ انہیں رزق دیا جاتا ہے اور وہ اللہ کے فضل پر خوش ہیں۔

انہوں نے قرآن مجید کی دو آیات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایک جگہ اللہ نے فرمایا کہ شہیدوں کو مردہ مت کہو، اور دوسری جگہ ارشاد فرمایا کہ ان کو مردہ گمان تک نہ کرو۔ مفتی قاسمی نے کہا کہ شہداء کی وہ زندگی جو انہیں اللہ نے عطا فرمائی ہے، اس کا ادراک ہم اور آپ نہیں کر سکتے۔ اللہ تعالیٰ نے شہداء کو ان لوگوں کے ساتھ شمار فرمایا ہے جن پر اس کا خصوصی فضل اور انعام ہوا ہے، اور ان کے کردار کو صراطِ مستقیم کا معیار قرار دیا ہے۔ یہ رتبہ اور مقام قسمت والوں کو ہی نصیب ہوتا ہے، جن کے مقدر میں اللہ کی جانب سے کامیابی لکھ دی جاتی ہے۔

جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا محمدفرمان مظاہری نے کہا کہ روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ شہداء کی کئی اقسام ہیں، لیکن سب سے اعلیٰ شہید وہ ہے جو اللہ کے دین کی حفاظت کرتے ہوئے راہِ خدا میں جان دے دے۔ انہوں نے کہا کہ شہادت اللہ کا عظیم تحفہ اور مومن کے لیے خاص انعام ہے۔ شہید وہ پاکیزہ روح ہے جو اللہ کے کلمے کو بلند کرنے کے لیے اپنی جان قربان کرتا ہے۔

مولانا مظاہری نے مزید کہا کہ قرآن مجید نے واضح کیا ہے کہ شہداء کو مردہ نہ سمجھا جائے۔ وہ اللہ کے ہاں زندہ ہوتے ہیں، رزق پاتے ہیں، جنت کی نعمتوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں، اور جہنم کے عذاب سے محفوظ رہتے ہیں۔

جلسے کی صدارت مفتی محمدعارف کاشفی نے فرمائی جبکہ سرپرستی الحاج سیٹھ محمد عرفان انصاری نے کی۔ جلسے کے کامیاب انعقاد میں مولانا عمر عبداللہ قاسمی اور مولانا محمد اختر قاسمی نے نمایاں کردار ادا کیا۔ اس موقع پر الحاج مشتاق احمد (امیر جماعت)، الحاج ماسٹر انتظار احمد، الحاج ماسٹر محمد اسرار، منشی محمد رفیع، مولانا محمد انیس کاشفی اور مولانا محمد جنید قاسمی کی موجودگی قابلِ ذکر رہی۔

Comments are closed.