آر ٹی آئی فریم ورک کو بچانے کے لیے فوری طور پر سی آئی سی کی تقرری کی جائے: ایس ڈی پی آئی کا مطالبہ

نئی دہلی (پریس ریلیز) سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) کے قومی نائب صدر اڈوکیٹ شرف الدین احمد نے اپنے جاری کردہ اخباری بیان میں 14 اگست 2024 کو درخواستیں طلب کرنے کے تقریباً ایک سال بعد، سینٹرل انفارمیشن کمیشن (سی آئی سی) میں انفارمیشن کمشنر کی آٹھ خالی آسامیوں کو پُر کرنے میں مرکزی حکومت کی مسلسل ناکامی کی سخت مذمت کی ہے۔ اڈوکیٹ شرف الدین احمد نے مزید کہا ہے کہ بطور قومی نائب صدر، میں اس طرح جان بوجھ کر کی جانے والی کوتاہی سے حیران ہوں۔ جو کہ 2005کے حق معلومات ایکٹ (آر ٹی آئی) ایکٹ کو کمزور کرتا ہے، جو جمہوری شفافیت کا بنیادی ستون ہے۔ سی آئی سی (CIC) جسے شہریوں کی عوامی معلومات تک رسائی کو یقینی بنانے کا کام سونپا گیا ہے، دس میں سے صرف دو کمشنروں کے ساتھ کام کررہا ہے، جس کی وجہ سے تقریباً 23,000 مقدمات التواء کا شکار ہوگئے ہیں۔ اس سے احتساب کے متلاشی ہزاروں شہری انصاف سے محروم ہوگئے ہیں۔ حکومت کا شفاف، مقررہ وقت پر تقرریوں کے لیے سپریم کورٹ کی 2019 اور 2025 کی ہدایات پر عمل کرنے سے انکار جمہوری اصولوں پر صریح حملہ ہے۔
موصولہ161درخواستوں پر محکمہ عملہ اور تربیت (DoPT) کی طرف سے برقرار رکھی گئی رازداری اورتقرریوں کے لیے کوئی
واضح اپوائنٹمنٹ ٹائم لائن فراہم کرنے میں ناکامی RTI فریم ورک کو کمزور کرنے کے ارادے کو بے نقاب کرتی ہے۔زخموں پر نمک چھڑکتے ہوئے، اپوزیشن لیڈر کو انتخاب کے عمل میں بامعنی شرکت سے خارج کرنا حکمرانی پر اعتماد کو مزید ختم کرتا ہے۔ دسمبر 2025 تک چیف انفارمیشن کمشنر کی ریٹائرمنٹ سے سی آئی سی کے تقریباً ناکارہ ہونے کا خطرہ ہے۔ یہ محض غفلت نہیں ہے بلکہ یہ شفافیت کو روکنے اور بدعنوانی پر پردہ ڈالنے کی ایک منظم کوشش ہے۔
ایس ڈی پی آئی کا مطالبہ ہے کہ فوری طور پر سی آئی سی میں تقرریاں کی جائیں۔، سپریم کورٹ کے احکامات پر مکمل
عمل کیا جائے اور انتخاب کے عمل کو شفاف بنایا جائے ۔ ہم معلومات کے حق کے دفاع میں آر ٹی آئی کارکنوں اور شہریوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ حکومت کو اب سی آئی سی کی سا لمیت کو بحال کرنے اور ہندوستان کی جمہوری اقدار کو برقرار رکھنے کے لیے کام کرنا چاہیے۔
Comments are closed.