’ملک کی سبھی زبانیں قومی زبانیں ہیں‘، زبان سے متعلق جاری تنازعہ پر آر ایس ایس کا رد عمل

نئی دہلی (ایجنسی) راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے علاقائی پرچارکوں کی 3 روزہ میٹنگ ختم ہو چکی ہے۔ اس میٹنگ میں جہاں تنظیمی امور اور آر ایس ایس کے صد سالہ منصوبوں پر تبادلہ خیا ہوا، وہیں تنظیم نے ملک کے سامنے موجود مختلف مسائل بشمول داخلی سیکورٹی چیلنجز پر بھی غور و خوض کیا۔ 6 جولائی کو ختم ہوئے اس اجلاس میں زبان سے متعلق جاری تنازعہ پر بھی بات چیت ہوئی۔ اس معاملے میں آر ایس ایس کا کہنا ہے کہ سَنگھ کا ہمیشہ سے ماننا رہا ہے کہ ہندوستان کی سبھی زبانیں قومی زبانیں ہیں، اور سبھی لوگ پہلے سے اپنی زبان میں تعلیم لیتے ہیں۔
7 جولائی کو آر ایس ایس ترجمان سنیل آمبیکر نے باضابطہ پریس کانفرنس کر 3 روزہ اجلاس میں اٹھائے گئے موضوعات پر گفتگو کی۔ انھوں نے میٹنگ کے بارے میں تفصیلی جانکاری دی اور بتایا کہ میٹنگ میں 3 طرح کے ایشوز پر تبادلہ خیال ہوا۔ پہلا آر ایس ایس کے کاموں کی توسیع، دوسرا صد سالہ تقریب، اور تیسرا ملک کے مختلف علاقوں کے حالات پر تبادلہ خیال ہوا۔
آمبیکر نے کہا کہ میٹنگ میں منی پور میں امن قائم کرنے کے لیے آر ایس ایس کی کوششوں پر بھی بات چیت کی گئی۔ انھوں نے کہا کہ میتئی طبقہ کے لوگوں کے درمیان آر ایس ایس کے ذریعہ کیے جا رہے کاموں پر تفصیل سے گفتگو ہوئی۔ آمبیکر نے کہا کہ کچھ وقت مزید لگے گا، لیکن منی پور میں چیزیں پہلے سے کافی ٹھیک ہوئی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ سرحدی علاقوں میں سَنگھ کے ذریعہ کیے گئے کاموں پر بات ہوئی۔ ان علاقوں میں کس طرح کام کر رہے ہیں، یہ چیزیں ظاہر کی گئیں۔
Comments are closed.