بی جے پی 2014 کے وعدوں کے آئینے میں

از: محمد عظیم فیض آبادی دارالعلوم النصرہ دیوبند
کہاجاتاہے کہ کسی قوم کو بار بار فریب ودھوکھا نہیں دیاجاسکتا /یا یہ کہ کوئی قوم بار بار فریب خردنی کا شکار نہیں ہوتی 2014 کے لوک سبھا الیکشن میں مودی اور بی جے پی کمپنی نے جس طرح مہنگائی سے نجات، کالادھن واپسی، دہشت گردی کاخاتمہ ، سرحد پر فوجیوں کی حفاظت ، دشمن کو منہ توڑ جواب ، روزگار ،ترقی، بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ،
کشمیر میں پنڈٹوں کی باز آبادکاری ، اسمارٹ سٹی
کے نام پر جس طرح سے ووٹ مانگ کر قوم کو بےقوف بنایاگیا وہ اندھ بھگتوں کو چھوڑ کر کسی بھی باشعور ہندوستانی سے پوشیدہ نہیں ہے
بی جے پی اپنےپانچ سالہ دورِ حکومت میں قوم سے کئے گئےاپنے ان تمام وعدوں میں نہ صرف یہ کہ ناکام ثابت ہوئی بلکہ نوٹ بندی پلس جی یس ٹی کے ذریعے قوم کے رہے سہے روزگار کو بھی چھین لیا بہت سی کمپنیاں بند ہوگئی کئی سرکاری کمپنیوں کو اس قدر نقصان اٹھاناپڑا کہ انہیں اپنے ملازمین کو تنخواہ دینا دشوار ہوگیا مشہور مواصلاتی ادارہ
بی یس نل BSNl ، اسی طرح ایئر انڈیا، بری طرح خسارے کاشکار ہوئے ، جیٹ ایئرویزکا خسارہ ابھی کافی دنوں تک سرخیوں میں رہا اور اس کے ملازمین کو بعض دوسرے اداروں نے ان کی تنخواہیں دینے کا وعدہ کیا
اورمنگائی کی صورت حال سے ہرشخص واقف ہی ہے حتی کہ اندھ بھگت بھی یہ اور بات ہے کہ "اندھ "ہونے کی وجہ سے ان کو احساس نہیں
جہاں تک کالا دھن کی بات ہے تو وہ بی جے پی نے خوب سفید کیا اور پوری قوم کو اس طرح لائن میں لگایا کہ لوگوں کو یہ تک سوچنے کا موقع نہیں ملا کہ یہ کالادھن واپسی کی ترکیب ہے یا بی جے پی کےلوگوں کےاپنے جمع شدہ کالادھن کو سفید بنانے کی کوئی نئی تدبیر،
اور سرحد پر فوجیوں کی حفاظت کا جہاں تک سوال ہے تو اس کے بارے میں خود سرکاری اعداد وشمار بتلاتے ہیں کہ پچھلی حکومتوں کے مقابلے میں بی جے پی کی حکومت میں سرحد پراپنی جان گونے والے بہادر فوجیوں کی تعداد کہیں زیادہ ہے دشمن کو منہ ٹور جواب کیادیتے خود دشمن نے سر توڑجواب دے دیا اور جس وقت بھارت میں ہندومسلم ، تین طلاق حلاحلہ اور رام مندر کے نام پرقوم کو الّو بنایاجارہاتھا اس وقت چین ڈوکلام پر چڑھائی کرکے قبضہ جمارہاتھا اور ہماری خارجہ پالیسی منہ تک رہی تھی
دہشت گردی کا خاتمہ کیا ہوتا اس حکومت میں جتنا دہشت گردی کو فروغ ملا، اور جتنے دہشت گردی کے فوجی جوان اور دیگر افراد شکار ہوئے کبھی نہ ہوئے تھے اور دہشت گرد کھلے عام کھوم رہے ہیں حد تو یہ ہے کہ بابائے قوم مہاتماگاندھی کی سمادھی پر گولی چلانے والی عورت بھی بے مہار ہے
اخلاق وجنید، عمر خان وپہلوخان کے قاتلوں کو بھی کوئی سزا نہیں
نجیب کی ماں دہلی کی گلیوں میں نجیب نجیب کی صدائیں لگاتی رہی لیکن افسوس کہ اس مظلوم وبےبس کی صدامودی کمپنی کے کانوں سےنہ ٹکرائی اور نجیب کا آج تک کوئی سراغ نہیں لگا ظلم کی بھی کوئی حد ہوتی ہے اور جب ظالم بے مہار چھوڑ دیا جائے تواس کے حوصلے بلند ہوتے ہیں اور پھر وہ درندگی پر آمادہ ہوجاتاہے
2014 کے الیکشن کے ہنگامے میں ایک نعرہ بیٹی بچاؤبیٹی پڑھاوکا بھی بڑے زوروشور سے لگایا جارہاتھا لیکن پانچ سالہ دورِحکومت میں خواتین وبیٹیوں کی جوحالت رہی وہ محتاج بیان نہیں آسفہ کو درندگی کا شکار بنانے والے شخص کو کیفرکردار تک پہنچانے اور انصاف دلانے کےلئے جس وقت ملک کےشہر درشہراحتجاج ومظاہرے ہورہے تھے ، کینڈل مارچ ہورہاتھا اس وقت بی جے پی کے کارندے بجائے ان سب کے ان مجرموں کی حمایت میں ریلیاں کرہے تھے
سورت، احمدآباد ،ایم پی، اور اناؤ میں جوکچھ ہوا وہ کسی سے ڈھکاچھپا نہیں ہے اناؤکے ایم ایل اے کو ابھی تک بی جے پی نے پارٹی بدر نہیں کیا وہ پہلے کی طرح بی جے پی کے رکن ہیں
گنگا کی صفائی کیاہوتی خود گنگا کی صفائی کرنے اس میں ڈبکیاں لگاکر اور گنگاکو میلی کرگئے
ہاں گنگا کی صفائی کرنے میں جوکچھ بجٹ پاس کیاگیاتھاوہ ضرور صرف ہوگیا
مرکز میں فل پاور میں اور کشمیرمیں پی ڈی پی کے اتحاد کےساتھ بی جے پی کی حکومت ہونے کے باوجود جب کشمیری پنڈتوں کی باز آباد کاری میں ناکام ہوئے اور خود ان کے اپنے سوال کھڑے کرنے لگے اور جواب دینا مشکل ہوگیا توپھر محبوبہ مفتی اور ان کی پارٹہ پی ڈی پی سے ناتہ توڑ کر اس کا ٹھیکرا اس کے سرپھوڑ نے کی کوشش کرنے لگے
اس پانچ سالہ بی جے پی کی حکومت میں ارایس ایس اور اس کی ذیلی تنظیموں کے ذریعہ جس کثرت سےترنگے کی جگہ بھگواجھنڈےلہرائے گئے اس سے قبل کبھی سننے دیکھنے میں نہیں آئے
الغرض بی جے پی ہر محاز پر اس طرح ناکام ثابت ہوئی کہ اب وہ زورگار، تعلیم کالادھن، ترقی مہنگائی سے نجات کے نام پر خود ہی ووٹ مانگنا چھوڑدیا اس لئے کہ بی جے پی کمپنی کو اس بات کا یقین ہوچکاہے قوم اب پھر اس نام پر دھوکھا کھانے والی نہیں ہے
کیونکہ کوئی بھی قوم باربارکسی ایک کام یا ایک شخص سے دھوکھانہیں کھاتی
غالبااسی لئے اب پلوامہ کا سہارا لے کر فوج کے نام پر ووٹ مانگاجارہاہے جیسے کہ فوج ملک کی نہیں بلکہ مودی اور بی جے پی کی ہو
"شری رویس کمار نے صحیح کہاہے کہ فوج کے نام پر ووٹ مانگنے کے بجائے فوج ہی کو کیوں نہیں امیدوار بنادیاجاتا”
یہ بی جے پی کے وعدوں اور اس کے کارناموں پر ہلکی سی نظر ہے
اور بی جے پی کمپنی کی زمینی سطح پر حالت اتنی دگر گوں ہے کہ مجھے پختہ یقین ہے کہ اگر evm بی جے پی پر مہربان نہ ہوئی تو پھر اسے کوئی عجوبہ بھی فتح سے ہمکنار نہیں کرسکتا
(بصیرت فیچرس)
Comments are closed.