ڈاکٹر شکیل احمد کی امیدواری اور سیاسی قیادت و بصیرت پہ مدھوبنی کے دانشوران کا اتفاق

ابوافہم عبادالصدیقی

مدہوبنی بہار

مدہوبنی پارلیمانی حلقہ سے ہردل عزیز لیڈر ڈاکٹر شکیل احمد کی امیدواری ہرچہار سمت سے مشترکہ طور پہ صاحب نظر وفکر اور سیاسی شعور رکھنے والے دانشوران کی دلی تمنا تھی چنانچہ ڈاکٹر صاحب نے حالات کا تجزیہ کرتے ہوئے ؛ماحول اور وقت کی آواز کو بھانپتے ہوئے لوگوں کے مطالبات کو تسلیم کیا ؛اب مدہوبنی پارلیمانی حلقہ کےسنجیدہ اور باشعور عوام وخاص مطمئن ہیں

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ کچھ لوگوں کی طرف سے امیدواری پہ جوافواہ پھیلایاجارہاہے کہ فلاں فلاں حلقہ کے لوگ نالاں ہیں یہ بکواس اوربے سروپاکی باتیں ہیں ایسے افواہ پھیلانے والے لوگ ماضی کی جو دلیلیں پیش کررہے ہیں شاید ان کو نسیان کی شکایت ہے یا کسی کے چٹے بٹے ہیں؛ نہیں تو ان کو ڈاکٹر صاحب کی ایک دہائی قبل شاندارفتوحات کااندازہ ضرورہوتاہےکہ کس طرح پے در پےدومرتبہ پارلیمامنٹک ہاؤس پھنچے؛یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ آرجے ڈی اور اس کے سربراہ ہمیشہ مسلمانوں کا استعمال اور استحصال کیاہے اور مسلمانوں کی سیاسی قیادت کو پنپنے نہیں دیا اور اس کی نمائندگی کے نام پہ اقتدار تک پھنچنےمیں کئ مرتبہ کامیابی حاصل کی اور مسلمانوں کی طاقت کو بحیثیت کرنے سے بھی یہ گریز نہیں کئے بلکہ ہر بڑے ابھرتے ہوئے مسلم چہرہ کو گمنام بنانے کا کام کیا تاکہ ایسے لوگ پھر کبھی سرنہیں اٹھاسکے اورمسلم حقوق کے لئے جدوجہد کرنا بند کردے

تاریخ گواہ ہے کہ جئے نگر کے۔جن سبھا میں لالو پرساد نے جان بوجھ کر عوام سے ہاتھ جورکر وؤٹ مانگنے کی اپیل کی ڈاکٹر صاحب نے یہ کہتے ہوئے انکار کردیا کہ ہمارے مذہبی اور دینی غیرت کے خلاف ہے بس کیا تھا لالو پرشاد نے مائک میں مجمع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر صاحب تب تو عوام آپ کو وؤٹ نہیں دے گی اور یہ لالو پرساد کا سیاسی حربہ تھا جس سے ڈاکٹر صاحب مات کھاگئے اس کے بعد ہی سے ڈاکٹرصاحب کا سیاسی کئریرختم کرنے کے لئے عبدالباری صدیقی کو مدہوبنی حلقے سے امیدوار بناتے رہے اور یہ افواہ پھیلانے لوگ کوئی اور نہیں بلکہ دین کے نام پہ قرآن وحدیث کا سودا کرنے والے لوگ ہیں یہی وہ نام نہاد مولوی مفتی ہیں جو اپنی ذاتی اغراض ومقاصد کی خاطر بنواسرائیل کی طرح منہ دیکھ کر فتوی دیتے ہیں یہی وہ لوگ ہیں جودین کے نام پہ قوم وملت کی گاڑھی کمائی کو بلاخوف وخطر ہضم کرجاتے ہیں یہی وہ لوگ ہیں جو قومی ؛ملی اور دینی اداروں کی روحانیت اور تعلیمات کا جنازہ نکال کر رکھدیتے ہیں یہ مولویوں کا وہ ٹولہ ہے جو سیاست کے اسلامی اصول کی دھجی رات ودن اڑاکر ذاتی مفاد کے حصول کے لئے سیاسی پارٹی کے سربراہوں کی سجدہ ریزی کو اپنے لئے قابل فخر سمجھتے ہیں ان میں سے اکثر اپنے سباسی اثرورسوخ کا جاہ ومنصب کے حاصل کرنے اور وقتی مفاد کے لئے کسی بھی حدتک جاسکتےہیں ایسے چاپلوس علمائے سو کے لئے جھوٹ ؛نفاق ؛دغا فریب کوئی معنی نہیں رکھتاہے بس ان کو اپنا مفاد چاھئے ان میں سے بعض تو اپنی پوری نسل کو مدرسہ بورڈ کی ملازمت پہ لگارکر ملت کے غریب باصلاحیت علماء کو مواقع نہیں دیتے تو بعض اسلاف واکابر کے قائم کردہ دینی اداروں کا سیاسی استحصال کررہے ہیں اور اپنا حق ملکیت ثابت کرنے کے لئے ان اداروں کو اپنے نجی ٹرسٹ سے الحاق کرارہے ہیں جس کی زندہ مثال قومی وملی دینی ادارہ مدرسہ محمود العلوم دملہ اور مدرسہ بشارت العلوم کھرما پتھرا ہے ؛یہ نام نہاد مولوی مفتی ہرمسائل میں حضرت امیر شریعت حفظہ اللہ کا حوالہ دیکر اپنی روٹی سینکتے ہیں جبکہ حضرت امیرشریعت کو اس سے کوئی مطلب نہیں ہوتاہے اور نہ ہی ان کو زمینی حقائق کی صحیح جانکاری ہوتی ہے ؛لہذا ایسے علماء سو جو عوام کی گاڑھی کمائی پہ عیش کررہے ہیں اور دینی اداروں کی آڑ میں دین کا سودا کررہے ہیں اور اپنے منصب کا بیجا استعمال کررہے ہیں اس پہ تمام عوام وخواص دانشوران کو اجتماعی فیصلہ لے کردینی اداروں سے بےدخل کرنا چاھئے تاکہ ان ہیں اپنی حقیقت کا پتہ چل سکے اور دینی اداروں کا وقار ومقام بحال ہو سکے اور مدارس جوسیاسی اکھاڑہ بناہوا ہے ایسے غیر فہم مفاد پرست علماء سو سے پاک ہوکر اپنی عظمت رفتہ پہ دوبارہ بحال ہوسکے

اس لئے ڈاکٹرصاحب کے خلاف بکنے والوں بہکانے والوں کی باتوں پہ دھیان مت دیجئے یہ لوگ خود بے حیثیت ہیں مل جل کر سارا وؤٹ ڈاکٹر صاحب کو دیجئے اور پارلیامنٹ میں نمائندگی کا موقع فراہم کیجئے

Comments are closed.