مجھے رمضان کہتے ہیں( 1)

مظفر احسن رحمانی

وہ اٹھکھیلیاں کرتا اس طرح میرے پاس آیا کہ جیسے پہلے سے شناسائی ہو،
میں نے عرض کیا کہ
حضور کچھ تعارف تو ہو،
کون ہیں؟
کہاں سے آئے ہیں؟۔
مقصد کیا ہے؟
کیا اس سے قبل بھی آپ سے ملاقات رہی ہے؟
اس نے ایک سانس میں جواب دیا اور ہنستے ہوئے یوں گویا ہوا،
جی! ویسے تو آپ مجھے کا فی زمانے سے جانتے ہیں
تعارف بھی خوب رہا ہے،
البتہ میں سال میں صرف ایک مرتبہ آتا ہوں،
لیکن سعادتوں،
برکتوں،
رحمتوں
اور بے حساب مغفرتوں کے ساتھ آتا ہوں،
میرے آتے ہی دشمنوں کے دانت کھٹے ہوجاتے ہیں،
جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں،
شیطانوں کو قید با مشقت کی سزا دی جاتی ہے،
کیا مجال کہ وہ تانک جھانک بھی لے،
نیک تو نیک
مسلمانوں کی وہ ٹولیاں
جو سال بھر مسجد کا منہ نہیں دیکھتے وہ بھی میری آمد پر ململ کا کرتا، چست ٹخنوں سے نیچے پاجامہ، شادی کے موقع سے ملا ہوا جوتا ایک عدد دادی کے زمانے کی تسبیح لئے ہوئے مسجد کی اگلی صف میں امام صاحب کے بالکل پیچھے سر نیچے کئے ہوئے اس طرح بیٹھ جاتے ہیں کہ گویا ایک شخص اپنے رب کے دربار میں اس نیت سے بیٹھا ہے کہ وہ آج سب کچھ معاف کروا کر ہی جائے گا، یقین کا یہ درجہ میرے آنے کے بعد ہی ہوتا ہے،
آج میں نے اگلی صف میں بیٹھے ہوئے اس شخص سے پوچھا جو تسبیح کے دانوں پر بڑی تیزی سے ہاتھ پھیر رہا تھا
کہ کیسے آئے ہو،؟
کل تک کہاں تھے؟
اس نے مجھے نہیں پہچانا
اور گویا ہوا میں ایک مسلمان ہوں
سال بھر اپنے رب سے غافل ہوکر وقت گذارتا ہوں
ہمیں غفلت کی زندگی پر احساس ندامت ہے
وعدہ کرتا ہوں
آئندہ غفلت سے کام نہیں لونگا
اب پابندی سے رب کے دربار میں حا ضر ہوکر اسے منانے کی کوشش کرونگا،
کان کو ہاتھ لگاتا ہوں
وہ ایک ہی سانس میں سب بولتا چلاگیا
مجھے احساس ہوا کہ مومن چاہے جیسا ہو اسے اپنے گناہوں کا احساس ایک نہ ایک دن ضرور ہوتا ہے
میں نے پوچھا مجھے جانتے ہو؟
اس نے کہا,
جانتا تو نہیں ہوں
لیکن
ایسا لگتا ہے کہ آپ سے ہماری شناسائی ہے
جب میں نے اس سے کہا کہ
مجھے لوگ "رمضان ” کہتے ہیں
وہ بے تحاشا میرے گلے سے لپٹ گیا اور ایسا رویا کہ جیسے وہ اب کے بعد توبہ کرکے رب کا ہو جائے گا

آپ نے بھی مجھ سے پوچھا تھا کہ
میں کون ہوں
آپ بھی لگے ہاتھ سن لیں
آج پہلا دن ہے
اس لئے بہت مختصر تعارف پیش کرتا ہوں
مجھے رمضان کہتے ہیں
اسی ماہ میں قرآن نازل ہوا
اسی ماہ میں کوئی ایک رات ہے جو ہزار راتوں سے افضل ہے
روزے رکھے جاتے ہیں
رات کے آخری پہر سحری کیا جاتا ہے
تراویح کی 20/رکعتیں نماز میں پڑھی جاتی ہیں
جس کسی مسلمان نے اس کا اہتمام کیا اللہ اس سے رازی ہوتا اور خوش ہوتا ہے
ایک دن گذر گیا
اگلے روزے کا اہتمام کیا جائے
الله حافظ
مظفر احسن رحمانی
ایڈیٹر بصیرت آن لائن
7991135389

Comments are closed.