میں رمضان ہوں ( 4)

مظفر احسن رحمانی
دھوپ کی تپش سے اس کا بدن جل رہا تھا،
پیاس کی شدت کے احساس سے اس کے گلے سے گھگھیانے کی سی آواز آرہی تھی،
وہ اس کوشس میں تھا کہ جلدی سے اپنی منزل تک پہونچ جائے،
لیکن وہ بھوک کی وجہ کر اپنی ٹانگوں میں طاقت محسوس نہیں کررہا تھا،
لڑکھڑا تا، ڈگمگاتا، غش کھاتا آخر وہ اپنی منزل تک پہونچنے میں کامیاب ہوگیا
بس اب آذان ہونے ہی والی تھی
لیکن گنتی کے چند منٹ افطار میں اب بھی باقی تھے،
وہ گویا ہوا
مسلمانوں
جو وقت تمہیں ملا ہے وہ غنیمت ہے، یاد ہے پچھلے سال اسی دسترخوان پر تمہارے ساتھ اور لوگ بھی تھے
لیکن اب نہیں ہیں
وہ تم سے اتنی دور چلے گئے کہ وہ اب دوبارہ لوٹ کر نہیں آئیں گے
وہ اپنے اس رب کے مہمان ہیں جس نے ساری کائنات کو بسایا اور سجایا ہے
جانے والے لوگ اب وہ اعمال نہیں کرسکتے جو تمہیں میسر ہے،
جس شخص نے اس رمضان میں ایمان اور احتساب کے ساتھ وقت گذارا اللہ اس کے اگلے اور پچھلے گناہ معاف کر دے گا
ایک نیکی کا ثواب ستر70/گنا بڑھا کر اللہ عطا کرتا ہے
اس کا ایک ایک وقت قیمتی ہے
وہ اس لئے کہ پتہ نہیں اگلا رمضان کسے ملے اور کسے نہ ملے
وہ بات کرتا ہوا ہانپ رہا تھا، گلا خشک ہورہا تھا
بس وہ اتنا ہی کہ پایا تھا کہ "میں رمضان ہوں” کہ مسجد آذان کی آواز آئی
سب نے افطار کیا لیکن کہنے والا موجود نہیں تھا
وہ پیغام دے گیا کہ رمضان کو پورے احساس ذمہ داری کے ساتھ گذارنے کی ضرورت ہے
مظفر احسن رحمانی
ایڈیٹر بصیرت آن لائن
7991135389
Comments are closed.