میں کیا کروں؟؟؟

محمد اسعد اقبال
مجھے ہی کیوں مارا جارہا ہے؟ ہر جگہ مجھے ہی کیوں ستایا جارہاہے؟ پوری شیطانی طاقتیں مجھے ہی کیوں مٹانا چاہتی ہے؟ میرا کیا قصور ہے؟ یہ زمین اپنی وسعت کے باوجود کیوں تنگ ہوتی جارہی ہے؟ کشمیر سے لے کر کنیاکماری تک مجھے ہی کیوں شکار بنایا جارہا ہے. اخلاق احمد سے جو سلسلہ شروع کیا گیا تھا اب اس میں مزید شدت آتی جارہی ہے۔ کبھی بیف کے نام پر، کبھی جے شری رام نہ بولنے پر اور کبھی کسی اور چیز کا سہارا لے کر۔ یہ حالات کیوں آئے؟ میں نے تو یہاں ساڑھے آٹھ سو سال تک ایک منصفانہ اور عادلانہ حکومت کی ہے، اور جب انگریزوں نے اس پر قبضہ کرنے کی کوشش کی تو سب سے پہلے میدان جنگ میں میں نے ہی اس کا مقابلہ کیا اور آزادی تک برابر جدوجہد کرتا رہا۔ پھر یہ حالات کیوں؟اس کا ذمہ دار کون ہے۔ میں خود ہوں یا میرے قائدین۔ نہیں اس میں سب برابر کے شریک ہیں۔ اس لیے کہ آزادی کے بعد میں نے کچھ نہیں کیا، بوریہ بستر لے کر گھر میں بیٹھ گیا۔ سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرلی، تعلیم سے منہ موڑ لیا۔ جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ غیر میرے اوپر قابض ہو گیا، سیاست، تعلیم اور ملازمت میں میرے سے آگے بڑھ گیا۔ اور جب وہ تمام سیاہ وسفید کا مالک ہو گیا تو اس میں فرعونیت آگئی اور اب وہ فرعون سے بھی آگے نکلنے کی کوشش میں ہے۔ اس لیے کہ باطل کبھی نہیں یہ چاہتا کہ حق کا نام و نشان بھی اس روئے زمین پر رہے۔
آج میں نے ستر سالہ تاریخ کا مطالعہ کیا تو معلوم ہوا کہ آزادی کے بعد میں نے اس ملک کو کچھ نہیں دیا۔ جی ہاں میں نے کچھ نہیں دیا۔ آپ بھی میرے صفحات الٹ سکتے ہیں۔ میری تاریخ سب کے سامنے ہے کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ لیکن میں اکیلا اس کا ذمہ دار نہیں ہوں، میرے قائدین بھی اس کے ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے میری رہنمائی کیوں نہیں کی۔ اگر میں غافل تھا تو مجھے جگایا کیوں نہیں۔ آج اس کا نتیجہ آپ کے سامنے ہے بتانے کی ضرورت نہیں۔
عظمت رفتہ حاصل کرنے کے لیے مجھے تعلیم کے میدان میں آگے آنا ہوگا، دینی تعلیم کے ساتھ عصری علوم میں بھی مہارت تامہ کی ضرورت ہے؛ تاکہ امام ابویوسف کا مسند سنبھال سکوں۔ سیاست کے میدان میں قدم رکھنا ہوگا، تاکہ صلاح الدین ایوبی، محمد بن قاسم، اور محمد فاتح کا جانشین بن سکوں۔
Comments are closed.