Baseerat Online News Portal

ہتھیار رکھنا ہی مسئلے کا حل نہیں ہے

 

احساس نایاب

( ایڈیٹر گوشہء خواتین بصیرت آن لائن، شیموگہ,کرناٹک )

ماب لنچنگ سے بچنے کے لئے اپنے پاس ہتھیار رکھنا کوئی مسئلے کا حل نہیں ہے کیونکہ جہاں مسلمان ہتھیار رکھینگے وہیں بھاجپائی دہشتگردوں کا بچہ بچہ بھی ہتھیار اٹھائے گا اس طرح سے پورے ہندوستان میں خون کی ندیاں بہنے لگیں گی جس سے حالات سوچ و گمان سے کئی گنا زیادہ بگڑینگے اور موجودہ سرکار کو ایک اور بہانہ مل جائے گا کہ وہ مسلمانوں کو دہشتگرد ثابت کرکے انہیں قانونی شکنجے میں لے کر اُنہیں اور زیادہ ہراساں کرنے لگ جائیگی جیتے جی ہی اُن کی زندگی تباہ و برباد کرکے رکھ دے گی اور اُن حالات پہ قابو پانا مشکل ہی نہیں ناممکن ہوجائے گا

اس لئے دوسرا آپشن بہتر ہے جس میں جگہ جگہ مسلم نوجوانوں کی ٹیم بنائی جائے اور انہیں ہر طرح کی ناگہانی آفات سے نپٹنے کے لئے اس قدر ٹرین کیا جائے کہ وہ مضبوطی کے ساتھ اپنی اور اپنوں کی دفاع کرتے ہوئے شرپسندوں کو دھول چکھاسکیں
اور یاد رہے عارضی ہتھیار انسان کو وقتیہ طور پہ تو ہمت دلا سکتا ہے لیکن یہ ہمت طاقت تحفظ کا احساس زیادہ دیر تک ٹک نہیں پاتا اس لئے ضروری ہے کہ مسلم نوجوانوں کے بازوؤں کو ہی ہتھیار کی طرح مضبوط کیا جائے اُن کے اندر جوش و جذبہ جگانا جائے کہ وہ حق اور انصاف کے خاطر ظالم کے آگے مضبوطی سے ڈٹے رہیں .
بیشک یہ کام مشکل ضرور ہے اور اس کے لئے وقت بھی لگے گا لیکن یہ ناممکن بھی نہیں ہے اور اس اقدام سے پہلے تو ہمارے نوجوانوں کا سیلف کانفڈینس بڑھے گا ساتھ ہی ٹیم ورک کرنے کی صلاحیت پیدا ہوگی اور وقتاً فوقتاً اُن کی حوصلہ افزائ بھی ہوتی رہے گی ایک دوسرے پہ اعتماد بڑھے گا جس سے مستقل مثبت نتائج سامنے آئینگے پھر ان شاءاللہ وہ وقت دور نہیں ہوگا جب ہم کسی عارضی شئے کے محتاج نہیں ہونگے بلکہ اپنے دم پہ اپنے بل بوتے دشمن کا مقابلہ کرپائینگے.

یہاں پہ آخری اور ضروری بات
سرکار کو چاہئیے کہ فی الحال ملک میں جتنے بھی غیرقانونی ہتھیار موجود ہیں اُن کو سیز کریں اپنے قبضے میں لیں ساتھ ہی جو ہندو بھگوا آتنکوادی جیسے ہندومہاسبھا اور آر ایس ایس کی دیگر تنظیمیں ہیں جو بچوں میں ہتھیار تقسیم کررہی ہیں اور اشتعال انگیز بیانات سے ملک کی فضاء میں نفرت کا زہر گھول رہے ہیں اُن پہ سخت سے سخت کاروائی کی جائے ورنہ وہ دن دور نہیں جب آگ لگانے والوں کے خود اپنے ہی گھر اس کی چپیٹ میں ہوں گے اور دیکھتے ہی دیکھتے پورا ہندوستان ان لپٹوں میں اس قدر جھلس کے رہ جائے گا کہ دنیا کے نقشے پہ ہم اپنے محب وطن کو ڈھونڈتے ہی رہ جائینگے ………

Comments are closed.