Baseerat Online News Portal

چیختا انصاف اور دم توڑتی انسانیت : کرو فکر اپنے بقا کی!

 

 

حافظ محمد ہاشم قادری مصباحی

 

ہمارے ملک ہندوستان کا ترانہ ہے ؎ سارے جہاں سے اچھا ہے ہندوستاں ہمارا٭ہم بلبلیں ہیں اس کی یہ گلستاں ہمارا۔ہندوستان جنت نشاں بھی کہلاتا تھا جس میں ہندو، مسلمان، سکھ،عیسائی مختلف قومیں مختلف مذاہب کے ماننے والے امن و شانتی سے بستے تھے (لیکن اب یہ جنت نشاں نہیں رہا) جب سے دوسری بار واضح اکثریت سے بی جی پی نے اقتدار پرقبضہ کیا ہے(قبضہ اس لیے کہ الیکشن کس طرح سے ہوا دنیا جانتی ہے) بھگوا دھاریوں نے حکومت کی پشت پناہی میں ہجومی بھیڑ(Mob Lynchng) کے ذریعے مسلما نوں، دلتوں کو گائے کے نام پر قتل کا بازار گرم کئے ہوئے ہیں مسلما نوں کا جینا حرام کردیا ہے، چوری کے بہانے قتل طرح طرح کے بہانوں سے نہتے مسلمانوں پربھیڑ کے ذریعے حملہ آور ہوکر بے دردی سے قتل کرنا روز کا معمول بن گیا ہے۔ جو زہر الیکشن کے وقت پھیلا یا گیا تھا وہ زہریلا پودا الیکشن کے وقت لگایا گیا تھا وہ اب تناور درخت بن گیا ہے اور مسلمانوں کے خون کا پیاسا ہوگیاہے،ٹرینوں،سڑکوں جگہ جگہ پر پورے ملک میں اس طرح کے واقعات باقاعدہ منظم سازش کے تحت کئے جارہے ہیں تاکہ مسلمان پست ہمت ہو جائیں اور آخری در جہ کے شہری کے طور پر رہیں مسلمانوں کی پس ماند گی پہلے سے ہی کیا کم تھی کہ اب اس طرح ظلم وجبر کے ماحول میں اور زیادہ ہوتے جارہی ہے ڈر اور خوف سے لوگ جی رہے ہیں،حالیہ واقعہ علی گڈھ سے بریلی جاتے ہوئے ایک طالب علم کو بری طرح مار پیٹ کر ٹرین سے پھینک دیا ظلم کی انتہا کردی ڈراور خوف سے لوگ سفر نہیں کررہے ہیں کہ کب کیا حادثہ پیش آجائے۔–

 

حالیہ واقعہ دھتکی ڈیہ،ضلع سرائے کیلا کھر ساواں، جھارکھنڈ میں تبریز انصاری کا ہے، جو انتہائی ظالمانہ اور سفا کانہ قتل ہے کسی اکیلے شخص کو باندھ کر17 گھنٹہ بھیڑ کے ذریعہ مار دینا انتہائی شرمناک اور افسوک ناک ہے جس کی گونج سارے ملک سے لیکر پار لیمنٹ تک اور پوری دنیا تک پھیل گئی امریکی حکومت تک نے رپورٹ شائع کی اور کہا ہندستان میں اقلیتوں، مسلمانوں کے ساتھ ظلم ہورہا ہے۔ افسوس صد افسوس! بے شر می کی انتہا ہو گئی ہمارے ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی جی کو اس کا احساس نہیں فکر نہیں مجرموں کو پکڑ نے سزا دینے کے اعلان کے بجائے انھیں اس بات کا غم ہے کہ جھاڑ کھنڈ کو بد نام کیا جا رہاہے۔،یہ انکی سفا کی کا منھ بولتا ثبوت ہے جو ان کو گھٹی میں پلایا گیا ہے۔ آر ایس ایس کی آئیڈیا لوجی کے وہ پر وردہ ہیں اسی راہ پر گامزن ہیں۔یہ ملک کے لیے انتہائی شر مناک اورخطر ناک ہے۔

اتنا یاد رہے کہ ظلم کا انجام ظالم کے لیے بھی خطر ناک ہوتا ہے دنیا کی تاریخ کا مطالعہ فر مائیں یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہو جائے گی، قادرمطلق احکم الحاکمین کا یہی فیصلہ ہے کی ہر ظالم کی وہ پکڑ فر ماتاہے، اور بہت سے طریقوں میں یہ بھی طریقہ ہے کہ ظالم پر اللہ اس سے بڑا ظالم مسلط فر مادیتا ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے، تر جمہ: اور یونہی ہم ظالموں میں ایک کو دوسرے پر مسلط کر تے ہیں بدلہ ان کے کئے کا۔ (القرآن،: سورہ،انعام:6 ،آیت 129 )(کنز الایمان) اس آیت کریمہ میں رب ذولجلال والاکرام نے ظلم کر نے والوں کو تنبیہ فر مائی ہے کہ اگر وہ اپنے ظلم سے باز نہ آئے تو اللہ ان پر ان سے بڑا ظالم مسلط(زور آور) کر دے گا، جو انھیں ذلیل وخوار اور تباہ وبر باد کر دے گا۔ (قرطبی شریف:ج:4,ص:62)

مسلمانوں کو بھی چاہیے کہ کسی پر ظلم نہ کریں،حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے ارشاد فر مایا:”اے لوگو! اللہ عز وجل سے ڈرو، خدا کی قسم! جو مومن دوسرے مومن پر ظلم کرے گا تو قیامت کے دن اللہ عزو جل اس ظالم سے انتقام(ظلم کا بدلہ) لے گا۔ (کنز العمال: کتاب الاخلاق،قسم لا قوال الظلم و الغضب،ج:2,ص 202 ،الحدیث :7621 ) قرآن مجید میں ظالموں کی پکڑ،ظالموں کے انجام پر164 آیات کریمہ موجود ہیں۔ القرآن ،:سورہ بقر،آیت : 214 اور -کنز العمال میں ظالموں کی پکڑ میں کئی احادیث موجود ہیں،7594,5823,-

مسلمان موجودہ حلات سے مایوس نہ ہوں:

حالات تو یقینا ناگفتہ بہ ہیں پر مومن کو مایوس نہیں ہونا چاہیے اپنے اندر ایمانی قوت اور جذبہ کو بیدار رکھیں اور اپنے اہل وعیال کو بھی بیدار رکھیں حالات پر کڑی نظر رکھیں،آپس میں میل محبت قائم رکھیں،اسلامی تاریخ کا مطالعہ ضرور فر مائیں کہ ہمارے آقا ﷺ اور صحابۂ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیھم اجمعین وتمام بزر گان دین علیہ الر حمہ پر کتنے مظالم ہوئے لیکن وہ ثابت قدم رہے تو اللہ کی مدد آئی قرآن مجید میں جابجا ذکر آیا ہے، آپ مسلمان ہیں آز مائشوں سے آپ کو گزار اجائے گا۔ قرآن مجید اعلان فر مارہا ہے۔اَمْ حَسِبْتُمْ اَنْ تَدْ خُلُواالْجَنَّۃَ……..الخ۔ تر جمہ: کیا تم یہ گمان کرتے ہو کہ تم(یو ں ہی بلا آز مائش) جنت میں داخل ہو جاؤ گے حالانکہ تم پر تو ابھی ان لوگوں جیسی حالت(ہی) نہیں بیتی جو تم سے پہلے گزر چکے ہیں، انہیں تو طرح طرح کی سختیاں پہنچیں اور انہیں (اسطرح) ہلا ڈالا گیا کہ(خود) پیغمبر اور ان کے ایمان والے ساتھی (بھی) پکار اٹھے کہ اللہ کی مدد کب آئے گی؟ آگاہ ہو جاؤ کہ بیشک اللہ کی مدد قریب ہے۔( القرآن،سورہ بقر:2,آیت 214,)

دین اسلام کاراستہ کبھی پھولوں کی سیج نہیں رہا کہ اٰمَنَّا کہا اورچین سے لیٹ گئے۔اس ”اٰ مَنّّا“ کے قدر کا تقاضا ہر زمانے میں یہ رہاہے کہ آدمی جس دین اسلام پر ایمان لایاہے،اسے قائم کرنے اور اس پر عمل کرنے کی پوری کوشش کرے اور جو طاغوت(سرکش شیطان جو خداسے منحرف ہو اور گمراہ کرے) اوراس راستے میں مزاحم (روکنے والا،مزاحمت کر نے والا) ہو اس کا زور توڑ نے میں اپنے جسم وجان کی ساری قوت لگادے چاہیے اس میں اسکی جان ہی کیوں نہ چلی جائے۔

جوش کے ساتھ ہوش کو قائم رکھیں:

سوئی ہوئی ملت کے لوگ جاگ رہے ہیں تو بہت اچھی بات ہے لیکن ذمہ داران اپنے ماتحت لوگوں کو حکمت کے ساتھ دھر نا،پر درشن اوربیانات دینے کی بات کو سمجھائیں ہر شخص میڈیا میں نہ دے،حکومت اور مسلمان دشمن طاقتیں ر اہ دیکھ رہی ہیں کہ کس طرح لوگوں کو قانون کے شکنجے میں جکڑیں۔ قانونی لڑائی میں مضبوطی دیکھائیں فوٹو بازی اور میڈیا سے دور رہیں مسلمانوں میں جوش میں بیان بازی بہت ہوتی ہے والیکن بعد میں مظلومین کی طرف سے قانونی لڑائی میں ساتھ دینے والا کوئی نہیں ہوتا،رشتے دار پڑوس اور اس شہر کے لوگ قانونی لڑائی میں مظلوم کے ساتھ ثابت قد می سے جمے رہیں ضرورت پڑ نے پر بڑی جماعتوں جمیعۃ العلما ہند،رضا اکیڈمی،مسلم پر سنل لا بورڈ، جماعت رضائے مصطفٰے وغیرہ وغیرہ سے مالی،قانونی مدد لیں بیچ میں راستے میں ادھوری قانونی لڑائی کو چھوڑ کر نہ بھا گیں یہ بہت ضروری ہے اس پر خاص توجہ کی ضرو رت ہے، انصاف! تو ایسے ہی مہنگا اور داؤ پیچ میں پھنس کر ختم ہوتے جارہا ہے پھر بھی جو باقی ہے اسے حاصل کر نے کی جدو جہد میں ثابت قد می ضروری ہے، گجرات میں بلقیس بانو کا کیس،یوپی میں ڈاکٹر کفیل کا کیس وغیرہ وغیرہ اس کی مثال ہے، ہمت صبر،اور اعتماد(cnfidence) کی سخت ضرورت ہے۔اپنے بچوں کو جسمانی ورزش، جوڈو،کراٹے جیم وغیرہ ضرورسکھائیں،آج کا نوجوان صرف موبائل کا دیوانہ حواس باختہ ہو گیاہے جسمانی دماغی طور پر مجنوں کی طرح بدحواس اپنے اطراف کی سازشوں سے بے خبرہے۔ یاد رکھیئے دنیا ودشمن کبھی بزدل،نامرد کو جینے کا حق نہیں دیتی جو مردانہ طاقت وذہن کا مضبوط ہو تا ہے وہی حالات زمانہ کے اعتبار سے زندہ رہ سکتا ہے۔

عقلمند را اشارہ کافی است

“ مسلمانوں کو اس بات کو ذہن نشین کر لینا چاہیے کہ بز دلی کی موت مرنا مسلمانوں کے لیے باعث شرم اور عار ہے بھیڑ میں جان کی بھیک مانگنا کوئی دینے والا نہیں

؎جلتی لاشوں کا یہ جنگل ہے درندے ہیں یہاں

آدمی کا دور تک نام و نشاں نہیں

اسلام میں جہاں ظالم کو معاف کر نے پر اجروثواب ہے وہیں ظالم سے بدلہ لینے پر بھی ثواب ہے۔ مآب لینچنگ Mob Lynching کے واقعات کے پیش نظر قرآن کریم کی سورہ شوریٰ کی آیت 39سے ہمیں کیا رہنمائی ملتی ہے اس پر غور فر مائیں اور اس پر عمل فر مائیں!۔وَا لَّذِیْنَ اِذَآ اَصَابَھُمُ الْبَغْیُ ھُمْ یَنْتَصِرُوْنَ۔ تر جمہ:اورجب ان پر زیادتی کی جاتی ہے تو اس کا مقابلہ کر تے ہیں۔ظالموں سے لڑ نا اہل ایمان کی ایک بہترین صفت قرآن مجیدنے بتائی ہے، اہل ایمان ظالموں اورجابروں کے لیے نرم چارہ نہیں ہوتے، انکی نرم خوئی اور عفو درگزر کی عادت کمزوری کی بنا پر نہیں ہوتی، ایمان والوں کو بھکشوں اور راہبوں کی طرح مسکین بن کر رہنا نہیں سکھایاگیا ہے،انکی شرافت کا تقاضا یہ ہے کہ جب غالب ہوں تو مغلوب کے قصور کو معاف کر دیں جب قادر ہوں تو بدلہ لینے سے درگزر کریں اور جب کسی زبردست یا کم زور آدمی سے کوئی خطاسرزد ہوجائے تو چشم پوشی کر جائیں، لیکن جب کوئی طاقت ور اپنی طاقت کے ز عم میں ان پر زور زبردستی ظلم کرے تو ڈٹ کر کھڑے ہوجائیں اور مقابلہ کریں اور اس کے دانت کھٹے کردیں۔”مومن کبھی ظالم سے نہیں ڈرتا اور نہ ہی اس متکبرکے آگے جھکتاہے اس قسم کے لوگوں کے لیے وہ لوہے کا چنا ہوتاہے جسے چبانے کی کوشش کر نے والا اپنا ہی جبڑا توڑلیتا ہے“۔ اللہ سے دعا ہے کہ اللہ ہم تمام مسلمانوں کی جان و مال عزت و آبرو کی حفاظت فرمائے اور ایمان پر خاتمہ نصیب فرمائے۔(آمین)-

* خطیب و امام مسجد ہاجرہ رضویہ اسلام نگر کپا لی وایا مانگو جمشیدپور جھاڑکھنڈ 201083

 

Comments are closed.