اعجاز خان کے حوالے سے۔۔۔تو خوف جاتا رہے گا!

اتواریہ: شکیل رشید
تو کیا اب ’ماب لنچنگ‘ کے خلاف آواز اُٹھانا بھی جرم قرار دے دیاگیا ہے؟
فلم اداکار اعجاز خان کی گرفتاری کے بعد یہ سوال دل ودماغ پر مسلسل ہتھوڑے کی طرح برسے جارہا ہے۔ اعجاز خان کا قصور بس یہی تو تھا کہ انہوں نے مسلمانوں سے یہ اپیل کی تھی کہ ’ماب لنچنگ‘ کے خلاف متحد ہوکر آواز اُٹھائی جائے، پرامن آواز ۔۔۔انہوں نے ایڈوکیٹ محمود پراچہ یا مولانا کلب جواد کی طرح ’ماب لنچنگ‘ کے مسئلے کا حل بندوقوں یا پستولوں کو تو قرار نہیں دیا تھا۔ ہاں ان کا ایک قصور ضرور ہے کہ انہوں نے ’ہجومی تشدد‘ کی وبا کا ذمے دار پی ایم نریندر مودی کو قرار دیا ہے۔ بھلا اس دیش میں کوئی یہ جرأت کیسے کرسکتا ہے کہ مودی پر انگلی اُٹھائے! پر کیا یہ سچ نہیں ہے؟
کیا واقعی نریندر مودی اس ’ماب لنچنگ‘ کی وبا کے ذمے دار یا قصور وار نہیں ہیں؟ ایک وزیر اعظم کے طو رپر ، وہ بھی ہندوستان جیسی سب سے بڑی جمہوریت کے، ان کا یہ فرض تھا کہ وہ اس پر قابو پانے کی کوشش کرتے، گئو رکشک دہشت گردوں اور ’ماب لنچنگ‘ کے خطاکاروں پر شکنجہ کستے۔ پر دیکھنے میں صرف یہی آیا کہ جب کبھی ملکی یا عالمی سطح پر ’ماب لنچنگ‘ کے خلاف آوازیں تیز ہوئیں تو انہوں نے ایک یا دوبیان داغ دئیے اور پھر خاموش بیٹھ گئے!کیا یہ دہشت گردی پر آمادہ ایک بھیڑ کو ’چھوٹ‘ دینے کے مترادف نہیں ہے؟ اگر اعجاز خان نے وزیر اعظم کو ذمے دار کہا ہے تو کیا غلط کہا، ملک میں نظم ونسق کی برقراری ان کا فریضہ ہے لیکن وہ اس سے آنکھیں موندے ہوئے ہیں۔
خیر، بات پھر اعجاز خان کی کرتے ہیں۔۔۔مجھے تو یوں لگتا ہے کہ اعجاز خان کے بعد مزیدکئی ایسے لوگوں پر شکنجہ کسا جائے گا جو ’ماب لنچنگ‘ کے خلا ف منہ کھول رہے ہیں کیوں کہ اس ملک کے حکمرانوں کو کسی کا منہ کھول کر ’سچ‘ اور ’حق‘ کہنا برداشت نہیں ہے۔ ممبئی کی جس زیروسیون ٹک ٹاک ٹیم پر قانونی شکنجہ کسا جارہا ہے اس کی ویڈیو سے بھی کہیں زیادہ ’سنگھیوں‘ اور ’یرقانیوں‘ کی نفرت پھیلانے والی ویڈیو سے ’سوشل میڈیا‘ اٹا پڑا ہوا ہے۔ کہیں جاوید اختر کو گھر میں گھس کر مارنے کی دھمکی کا ویڈیو ہے، کہیں مسلمانوں کو پاکستان بھیجنے کا ویڈیو ہے، کہیں جبراً جے شری رام کے نعرے لگوانے کا ویڈیو ہے تو کہیں مسلمانوں کی بے تحاشہ پٹائی اور ان کی ماب لنچنگ کا ویڈیو ہے۔ کیا یہ ویڈیو اس ملک میں نفرت کو بڑھاوا نہیں دے رہے ہیں؟ کیا اس ملک میں صرف وہی ویڈیو نفرت کو فروغ دے رہے ہیں جو مسلمانوں کے ہیں؟ ان سوالوں کے جواب لوگوں کے پاس ہیں۔ سب جانتے ہیں کہ آج انصاف کےلیے آواز اُٹھانے والے اور حق بولنے والے ’ملک دشمن‘ قرار دئیے جارہے ہیں۔۔۔ایک ایسی فضا ملک میں طاری کردی گئی ہے کہ بہت سے لوگوں بالخصوص مسلمانوں میں خوف کی لہر پھیل رہی ہے۔۔۔ممبئی جیسے بھرے پُرے شہر میں بھی اب ڈر لگنے لگا ہے۔۔نہ جانے کب کوئی راہ چلتے سوال کرلے کہ ’تمہارا نام کیا ہے؟‘، ’تم نے داڑھی کیوں رکھی ہے؟‘ ، ’تم جے شری رام کیوں نہیں بولتے ہو؟‘ ۔۔۔پر اس خوف کے باوجود ہمیں وہی کرنا ہے جس کی تلقین اعجاز خان نے کی ہے: متحد ہوکر ہجومی تشدد او رماب لنچنگ کے خلاف احتجاج ومظاہرہ اور اگر جان پر بن آئے تو مقابلہ۔۔۔جان بچانے کےلیے ،اپنے دفاع کے لیے مقابلہ کرنے کی قانون اجازت دیتا ہے۔۔۔ لہذا مسلمان متحد ہوں، دلتوں کو اور ان برادران وطن کو جو ساتھ آنا چاہیں اپنے ساتھ لیں او رفرقہ پرستوں ، گئو رکشک او رہجومی دہشت گردوں کے سامنے ڈٹ جائیں۔۔۔ایک با رڈٹ گئے تو خوف جاتا رہے گا ۔ ان شاء اللہ۔

Comments are closed.