اگر کسی مسلم کو ’گیتا‘ بانٹنے کا حکم دیا جاتا تو۔۔۔۔؟

نازش ہما قاسمی
سوشل میڈیا پر مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کے الزام میں جھارکھنڈ کی ایک مقامی عدالت نے پٹھوریا سے گرفتار ریچا بھارتی کو ضمانت اس شرط پر دی تھی کہ وہ قرآن کریم کے پانچ نسخے سرکاری اسکول، کالج یا یونیورسٹی میں تقسیم کرے۔ سوموار کو جج منیش کمار سنگھ کی عدالت میں ملزمہ کی ضمانت عرضی پر شنوائی ہوئی، عدالت نے کہاکہ ملزمہ کو پانچ قرآن تقسیم کرنا ہوگا ان میں سے ایک صدر انجمن کمیٹی پٹھوریا منصور خلیفہ کو دینا ہوگا اور دیگر چار سرکاری اسکول وکالج میں جاکر تقسیم کرنا ہوگا۔ اور یہ پندرہ دنوں کے اندر اندر کرناہوگا۔اگر اس کی خلاف ورزی کی گئی تو ضمانت رد ہوسکتی ہے۔ حالانکہ منگل کو پٹھوریا تھانہ انچارج اور اس کیس کی تفتیش کررہے آئی او کی درخواست پر کورٹ نے اپنی شرط واپس لے لے ہی ہے یعنی اب ریچا بھارتی کو قرآن کریم کے پانچ نسخے تقسیم نہیں کرنے ہوں گے۔ واضح رہے کہ صدر انجمن کمیٹی پٹھوریا کے منصور خلیفہ نے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کے الزام میں ریچا بھارتی کے خلاف پٹھوریا تھانہ میں ۱۲ جولائی ۲۰۱۹ کو مقدمہ درج کرایا تھا اور اسی دن اسے گرفتار کرکے جیل بھی بھیج دیاگیا تھا۔ جھارکھنڈ کی سول عدالت کے قرآن بانٹنے والے فیصلے کے خلاف پورا بھگوا میڈیا اور بھکت ریچا بھارتی کی حمایت میں اُٹھ کھڑا ہوا تھا۔ آئین وعدالت کے خلاف مختلف قسم کے تبصرے کیے جارہے تھے۔ یہاں کسی دیش بھکت کو عدالتی فرمان کی توہین نظر نہیں آرہی تھی۔اور نظر بھی کیوں آئے کیوں کہ دیش بھکتی کا سرٹفیکیٹ تو انہی کے پاس ہے اگر مسلمان وید کی کاپیاں بانٹنے سے انکار کرتا تب عدالتی احکام کی توہین ہوتی یہاں تو عدالتوں کی دیواروں پر بھگوا جھنڈا لہرا کر بھی توہین نہیں ہوتی۔ اگر بفرض محال کوئی مسلمان اکثریتی طبقے کے خلاف جذبات مجروح کرنے والی پوسٹ کرتا اور اسے اس شرط کے ساتھ ضمانت دی جاتی کہ تم ’گیتا ‘ کے پانچ نسخے تقسیم کروتو کیا یہی منظر نامہ رہتا۔ ؟ ہندو تنظیمیں کیا اسوقت بھی واویلہ مچاتی؟ کہ یہ درست نہیں ہے اس سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہورہی ہے، کیا سبرامنیم سوامی اس فیصلے کے خلاف مسلم یوزر کا ساتھ دیتے جیسا وہ ابھی ریچا بھارتی کا دے رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ ’’میں امید کرتا ہوں کہ ریچا @ish_Bhandari(یہ ایک وکیل ہیں اس کرن سنگھ بھنڈاری) سے رابطہ کریں گی وہ اس مدعے کےلیے سب سے صحیح شخص ہیں اور میں عدالت میں ان کی مدد کروں گا۔ ریچا سبھی حقیقی ہندوئوں کے لیے لڑرہی ہیں ہم دوسروں کے مذہبی پیغام کو نہیں پھیلا سکتے‘‘۔ نہیں ایسا نہیں ہے۔ یہ صرف ریچا بھارتی جیسے لوگوں کے حصے میں آتا ہے ، لوگ اس کی حمایت میں ہی کھڑے ہوں گے ، عدالت و پولس چوکی کاگھیرائو کرکے اسے بچائیں گے۔ مسلمانوں کی حمایت میں کوئی نہیں آتا، اپنے بھی پیچھے ہوجاتے ہیں۔ حالانکہ اس دور میں مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ اپنوں کو ایسے موقعوں پر بے یارومددگار نہ چھوڑیں ان کا بھرپور ساتھ دیں۔مسلمان عموماً غلط نہیں کرتے انہیں غلط الزامات میں پھنسایاجاتا ہے ، سکھوں سے سبق سیکھیں، کس طرح دہلی میں سکھ پر حملہ ہوا تو ان کی پوری قوم نے ساتھ دیا پھر حکومت واقتدار کو ان کے سامنے جھکنا پڑا، ریچا بھارتی کے حامیوں سے حوصلہ پائیں، شنبھو لال ریگر جیسے ظالموں کی حمایت میں لوگ کھڑے ہوسکتے ہیں تو آپ اپنے مظلوم بھائیوں کی حمایت میں کیوں نہیں کھڑے ہوسکتے ، کھڑے ہوئیے اب وقت ہے کھڑے ہونے کا۔ مظلوموں کا ساتھ دیں ظلم کے خلاف سینہ سپر ہوکر آئین ہند کو بچائیں یہ آپ کی ذمہ داری ہے؛ کیوں کہ انگریزوں کو بھی اس ملک سے آپ نے ہی بھگایا تھا اور ملک کو انکے ناپاک وجود سے پاک کیا تھا اب ظالموں سے بھی پاک کرنا ہے۔
ریچا بھارتی نے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے والی پوسٹ ڈالی تھی جس پر شکایت کے بعد کارروائی ہوئی اور وہ گرفتار بھی ہوئی، عدالت نے اسے بطور ضمانت قرآن کریم کے پانچ نسخے تقسیم کرنے کو کہا تھا؛ لیکن عدالت کے اس فیصلے کے خلاف سوشل میڈیا سے لے کر گودی میڈیا تک تحریک چل رہی ہے اس کے لیے مالی مدد کی اپیل کی جارہی ہے، مختلف تنظیموں کی جانب سے لاکھوں روپیے اب تک جمع ہوگئے ہیں۔ ریچا بھارتی ہم آپ کے ساتھ ہیں ہیش ٹیگ کے ساتھ ٹوئٹر ٹرینڈ چل رہا ہے مختلف حمایتی الفاظوں کے ذریعے اس کی طرف سے کی جانے والی اشتعال انگیزی کو درست قرار دیاجارہا ہے۔ اور اس ضمن میں مذہب اسلام کو مختلف طریقوں سے بدنام کیاجارہا ہے، ہیرو ہیروئین کی تصویر وں کے ساتھ مختلف میمس بناکر قرآن مقدس کی توہین کی جارہی ہے۔بعض یوزرس یہ بھی لکھ رہے ہیں کہ ’رانچی کورٹ جائو، پانچ قرآن بانٹ کر آئو‘ قرآن بانٹو کِرپا آئے گی۔‘ وہ تو شکر ہے کہ یہ فیصلہ سنانے والے جج مسلم نام کے نہ تھے؛ ورنہ پورا ملک سراپا احتجاج ہوتا اور مسلم راشٹریہ کی طرف اسے ایک قدم بتایاجاتا، ان کی نوکری بھی جاچکی ہوتی اب تک۔ہمیں چاہئے کہ ایسے موقع پر جب جھارکھنڈ عدالتی فرمان کے بعد قرآن واسلام کو نشانہ بنایاجارہا ہے اور قرآن مقدس کے خلاف آندھیا ں چلائی جا رہی ہیں ، دجالی میڈیا اسلام اور مسلمانوں کو دہشت گردی سے جوڑجارہا ہے بڑے پیمانے پر قرآنی تعلیمات اور اسلامی پیغامات کو عام کریں اور بتائیں کہ اسلام امن و سلامتی کا مذہب ہے جہاں ظلم وجور کی گنجائش نہیں، جہاں ہر کسی کو آزادی ہے غریب امیر سے کم تر نہیں ، ایک ہی صف میں دونوں کےلیے کھڑے ہونے کی جگہ ہے، جہاں گورے کو کالے پر فضیلت نہیں ، کالا اگر متقی ہے تو وہ گورے سے افضل ہے۔ جہاں ظالموں کا ہاتھ توڑنے اور مظلوموں کی مدد کرنے کی تعلیمات دی گئی ہے جہاں انسانوں کو انسانیت سکھائی گئی ہے حیوانیت کے لبادے میں انسانیت کو بدنام نہیں کیاگیا ہے۔ جہاں عورتوں کو باعزت مقام سے سرفراز کیاگیا ہے، ستی جیسی روایتوں کی بھینٹ چڑھا کر ان کی زندگی نہیں چھینی گئی ہے؛ بلکہ چہار دیواری میں وہ تحفظ فراہم کیاگیا ہے جسے چھیننے کےلیے پوری دنیا ئے لبرل "آزادیءِ نسواں” کا پرفریب نعرہ لگا کر دھوکہ دے رہے ہیں۔
Comments are closed.