Baseerat Online News Portal

ٹھاکر صاحب اچھا نہیں ہوا!

 

طہ جون پوری

[email protected]

وطن عزیز بھارت میں میں ہندوؤں کی اعلی ذات نے،چھوٹی برادریوں پر ظلم و ستم کیا ہے اور جہاں، جب جیسے موقع ملا ہے، ان پر تانڈو کیا ہے ۔اور یہ بات کوئی مفروضہ نہیں، بلکہ تاریخ میں یہ بات مل جائے گی ؛ کہ چھوٹی برادریوں پر کس طریقے کے مظالم ہوئے ہیں ۔ چند سال قبل ’’ ممبئی‘‘ کے ’’آزاد میدان‘‘ میں’’ *بام سیف* ‘‘کے صدر جناب ’’ *و امن میشرام* ‘‘ نے یہ بات کہی تھی: کہ مسلمانوں پر ظلم تو چند سالوں سے ہو رہا ہے، لیکن ان چھوٹی برادریوں پر ، تو سیکڑوں سالوں سے ظلم ہو رہا ہے۔ اور یہی سچائی بھی ہے، کہ ہمارے مقابلے ان پر زیادہ مظالم ہوئے ہیں۔ اور جو ظالمین ہیں ، ان کی فطرت میں یہ بات داخل ہے ؛ کہ وہ کمزوروں پر ظلم کرتے ہیں اور اس سے ان کی طبیعت کو سیر حاصل ہوتی ہے۔

کل بہ تاریخ 21 جولائی 2019 کو ہم چند رفقاء ’’ ممبئی ‘‘کے ’’میرین لائن‘‘ سے کار کے ذریعے واپس آ رہے تھے۔ کار میں جب ہم سوار ہوئے ؛ تو ہم نےڈرائیور صاحب سے ان کا نام اور وطن معلوم کیا؟تاکہ تعارف ہو جائے ؛ اوردوران سفر ان سے کچھ انسیت ہوجائے۔ جب انہوں نے اپنا نام بتایا، اس سے ایسا محسوس ہوا ، کہ محترم کا تعلق ’’ ٹھاکر ‘‘ برادری سے ہے ۔ہم نے کہا : پھر تو آپ ٹھاکر ہیں۔ کہنے لگے :لیکن ہم گنگا کے اس پا ر ’’ چمار‘‘ ہیں اور’’ چمار ‘‘ گنگا اُ س پار سیاست کے ’’بابھن ‘‘ ہوگئے ہیں۔ میں اتنے میں بات سمجھ گیا کہ وہ کہنا کیاچاہ رہے تھے۔ آں جناب چھوٹی برادریوں پر طنز کر رہے تھے اور یہ پیغام دے رہے تھے، کہ ان چھوٹی برادریوں کا کام ملازمت و غلامی کرنا ہے اور آج میں ملازمت کر رہا ہوں۔ تو گویا کہ میرا بھی تعلق چھوٹی برادری سے ہے، جب کہ یہ کام ان چھوٹی برادری کے لوگو ں کو کرنا چاہیے۔ موصوف اسی پر رکے نہیں؛ بلکہ مزید کہنے لگے :کہ ’’چمار ‘‘ او ر چھوٹی برادری کے لوگ زمین ہڑپنے لگے ہیں اور اس پر قبضہ کرنے لگے ہیں۔ آنں جناب نے کہا: ’’ سون بھدر ‘‘ میں جو ہوا ، اچھا ہوا۔ بہت زمین قبضہ کررہے تھے۔ ہم نے کہا: یہ بات غلط ہے۔ ظلم کسی کےساتھ ہو ، غلط ہے۔ ان چھوٹی برادریوں پر ، بڑی برادری کے لوگوں نے بہت ظلم کیا ہےاور بہت ستایا ہے۔ کہنے لگے : جو پہلے ہوا ، اچھا ہوا ۔ جس پر ہمارے رفیق سفر نے ان سے کہا: آپ کی بات غلط ہے۔ ظلم کسی کے خلاف ہو یہ غلط ہے۔ اسی درمیان بات ریزرویشن پر آگئی ۔ کہنے لگے: کہ ڈاکٹر امبیڈکر نے 10 سال کے لئے ان کو ریزرویشن دیا تھا ، آج اسی ریزرویشن کو یہ لوگ باقی رکھے ہوئے ہیں ۔ ہم نے کہا اگر ڈاکٹر امبیڈکرنے ا نھیں ریزرویشن نہ دیا ہوتا ، تو یہ آج بھی ایسے ہی غلام بنائے گئے ہوتے، جیسا کہ کسی زمانے میں بنا کر رکھے جاتے تھے۔ بابا صاحب نے ان کے ساتھ بہت اچھا کام کیا ہے اور یہ ریزرویشن ختم نہیں ہونا چاہیے ۔اس کے علاوہ آں محترم نے اور بھی بہت کچھ ، چھوٹی برادریوں کو کہا، جس کا ہم نے بھر پور دفاع کیا۔

تو یہ سوچ اور غصہ صرف اس لیے ان کو نہیں ہے ، کہ یہ زمین کا مسئلہ ہے ، بلکہ یہ غصہ صرف اس لیے ہے کہ آج چھوٹی برادری کو آگے بڑھنے کا موقع کیوں ملا ہے؟ چناں چہ یہی سچائی ہے، کہ بڑی برادری کے لوگ چھوٹی برادری کو کبھی آگے بڑھتا دیکھ نہیں سکتے۔ ہمیں سمجھتے ہیں کہ شاید یہ ایک ہیں اور متحد ہیں۔ لیکن ایسا نہیں ہے۔ حقیقت میں یہ بعنوان کفر الکفر ملۃ واحدۃ، ایک ہیں۔ لیکن اس قوم کے اندرجتنی جماعتیں ہیں، جتنے اختلافات ہیں وہ ہم اور آپ نہیں جانتے ہیں۔ اعلی ذات کی سرشت میں ہے، کہ وہ ان چھوٹی برادریوں کو تسلیم نہیں کرسکتے۔ اس سوچ کے خلاف یلغار کی ضرورت ہے۔ اس بڑی کمزوری کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ بابا صاحب امبیڈکر کے وہ اقوال، اور باتیں، جو ان کے سلسلے میں لکھی ہیں، اس کو محلے محلے عام کرنے کی ضرورت ہے۔

خدا کرے کہ یہ کام ہم سب سے ہوجائے۔

آمین

Comments are closed.