Baseerat Online News Portal

زوال بے سبب نہیں!

 

شہاب مرزا، 9595024421

 

قوت فکر و عمل پہلے فنا ہوتی ہے تب کسی خواب کی شوکت پہ زوال آتا ہے.

اسلامی فکر کے جد اعلیٰ اور فلسفہ اسلامیہ کے امام علامہ اقبال کے مذکورہ شعر میں فکر و عمل کو کسی قوم کی عظمت کا بنیادی اثاثہ قرار دیا گیا ہے اس شعر میں لفظ قوم وہ بھی پوری فکر کا مرکز قرار دیا گیا اور اسی لفظ سے متعلق یہ بھی فرمایا کہ

قوم کیا چیز ہے، قوموں کی امامت کیا ہے

اس کو کیا سمجھیں یہ بیچارے دو رکعت کے امام!

مذکورہ شعر میں جس لفظ فکر کا تذکرہ اس کی جڑ تعلیم میں ہے

 

اقبال کا ایک انداز یہ بھی ہے کہ

 

اللہ سے کرے دور تو تعلیم بھی فتنہ

املاک بھی اولاد بھی جاگیر بھی فتنہ

نا حق کے لیے اٹھے تو شمشیر بھی فتنہ

شمشیر ہی کیا نعرۂ تکبیر بھی فتنہ

 

مذکورہ تینوں اشعار میں موجود کیمیا کی ترتیب میں موجودہ عناصر مسلمانان ہند کے لئے وجود کی برقراری کا ضامن ہے لہذا اسی وجود کی جڑوں میں تعلیم جو مافیا سے پاک ہو.

موجودہ تحتانوی تعلیم کاصورتحال دیگر کسی بھی پسماندہ ملک سے بد ترین حالات سے گزر رہا ہے جس کے سبب اس ملک میں شعور کا فقدان اس قدر موجود ہیںکہ خودکش کاشتکار اپنا دودھ 30 روپے فی لیٹر بیچنے میں بھی ناکام ہیں اور خود کشی کرنے پر مجبور ہے جبکہ بابا رام دیو گائے کا پیشاب 300 روپیے لیٹر بیچنے میں کامیاب ہوجاتا ہے یہی سبب ھیکہ اس ملک میں انسان کا جینا ممکن نہیں رہااور حصول انصاف ناممکن ہوچکا ہے حتاکہ موت بھی مہنگی ہوچکی ہے.

جس کے نتیجے میں ارباب اقتدار جن کا تناسب اس ملک میں ایک فیصد سے بھی کم ہے لیکن ان کے پاس املاک و جاگیر کا تناسب 67 فیصد ہے اور باقی ماندہ 30 فیصد بچے کچے، پھینکے گئے روٹی کے چند ٹکڑوں پر پوری 99 فیصد انسانیت بمشکل سانسیں گن رہی ہےاس حقیقی منظر پر پردہ ڈالنے کی غرض سے اربابِ اقتدار نے صرف 18 فیصد کمزور اور بے یارو مددگار نہتے، لاشعور اور ننگے مسلمانوں سے 82 فیصد غیر مسلموں کو دھمکایا اور اپنے صنم کدوں کے پرانے بتوں کی پرستش کا جنون بےروزگار گورکشکوں کی رگوں میں دوڑایا اور پھر ماب لنچنگ جیسی ڈائن کے شکنجے میں مسلمانوں کو جکڑنے کا کامیاب کام روبہ کار لایا اس منظر کے عین مخالف حقیقت پوشیدہ جس پر مذہب کے نام پر اقتدار کا خونی کھیل بڑی کامیابی سے کھیلا جا رہا ہے اور اس خونی کھیل اور نفرت کو ہوا دینے کے زمہ دار دنیا سے بیگانہ کرنے کا بیڑا اٹھائے وہ امام بھی ہے جن کے پاس صرف دو رکعت میں پوری امام گم ہو چکی ہے انکے ساتھ وہ نوجوان نسل بھی ذمہ دار ہے جو دنیا کی لذت میں اسلامی تعلیمات سے بیگانے ہوکر زندگی بسر کر رہے ہیں.

(بصیرت فیچرس)

 

Comments are closed.