Baseerat Online News Portal

اویسی کی آواز تمام مسلمانوں کی آواز ہونی چاہئے!

اتواریہ: شکیل رشید
’ہم صبح قیامت تک اپنے دین پر قائم رہیں گے‘۔
طلاق ثلاثہ مخالف بل پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے ایم آئی ایم کے سربراہ اور رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی کی کہی یہ بات تمام مسلمانوں کی آواز ہونی چاہئے۔ اویسی کے جملے تھے کہ ’’ہم جب تک بھارت میں رہیں گے۔۔۔۔اور صبح قیامت تک رہیں گے۔۔۔ اپنے دین پر رہیں گے۔۔۔ قرآن وسنت پر رہیں گے‘‘۔ انہوں نے یہ بھی کہاتھا کہ ’’میں تیسری بار اس بل کے خلاف کھڑا ہوا ہوں اور جب تک زندگی رہے گی تب تک اس بل کی مخالفت کرتا رہوں گا‘‘۔ اور یہ بھی کہ ’’یہ بل مسلمانوں کو شریعت ، اسلامی تہذیب اور کلچر سے دور کرنے کی سازش ہے لیکن ایسا کبھی نہیں ہوگا‘‘۔
اویسی کی اس تقریر کو اگر تمام مسلمان اپنے دل ودماغ میں بٹھالیں تو پھر یہ حکومت چاہے جتنے بل منظور کرے مسلمانوں پر ان کا کوئی اثر نہیں پڑنے والا ۔ آج اگر مسلمان طلاق ثلاثہ مخالف بل کی لوک سبھا میں منظوری سے پریشان اور مضطرب ہیں او رانہیں راجیہ سبھا میں بھی اس کی منظوری کا اندیشہ کھائے جارہا ہے تو اس کی صرف اور صرف ایک وجہ ہے؛ مسلمان کسی نہ کسی شکل میں وہ ’عمل‘ کرتے ہیں، جسے ملک کے وزیر قانون روی شنکر پرساد ’طلاق بدعت‘ کہتے ہیں۔۔اور چونکہ مسلمان اللہ کے آخری رسول حضرت محمدﷺ کے ذریعے ناپسندیدگی کے اظہار کے باوجود ’طلاق بدعت‘ کے مرتکب ہورہے ہیں لہذا انہیں یہ اندیشہ ہے کہ اگر یہ بل کل کو قانون بن گیا تو وہ اس کی چپیٹ میں آجائیں گے۔
یہ سچ ہے کہ اس حکومت کی ’نیت‘ مسلمانوں کو پریشان کرنے کی ہی ہے، وہ اس بل کو قانون بناکر مسلمانوں کو مقدموں میں پھنسانا او رجیلوں میں بھرنا چاہتی ہے۔۔۔پر اس حکومت کی نیت کوئی ڈھکی چھپی تو نہیں ہے! لہذا اس سے محفوظ رہنے کا واحد راستہ دین میں پورے کا پورا داخل ہونا ہے او راللہ اور رسول حضرت محمدﷺ کی تعلیمات پر مکمل عمل کرنا ہے۔ اگر ہم عمل کریں گے تو ’طلاق بدعت‘ سے دور رہیں گے او رچاہے ’مودی راج‘ جتنی بار آئے یہ بل چاہے قانون بن جائے مسلمانوں کا کچھ نہیں بگڑے گا۔۔۔اور اگر کچھ بگڑتا ہے تو بھی مسلمانوں کو یہی سوچنا چاہئے کہ پریشانی اورمصیبت کے باوجود دین پر قائم رہنا ہی اللہ رب العزت کو خوش کرنے کا صحیح ذریعہ ہے او رنجات کا عمل بھی۔
اویسی نے اسی لیے کہا ہے کہ ’صبح قیامت تک دین پر قائم رہیں گے‘۔ یہ نہیں کہ ایک بل اور قانون سے ڈر کر دین کی تعلیمات پر عمل ہی چھوڑدیا۔۔۔اویسی نے اپنی تقریر سے مسلمانوں کو حوصلہ دیا ہے کہ ان کاٹھکانہ ہندوستان ہی ہے او رلوگ لاکھ چاہیں انہیں اس ملک سے نہیں نکال سکتے۔۔۔انہوں نے صاف لفظوں میں یہ کہہ دیا ہے کہ یہ شریعت اور اسلام اور اسلامی تہذیب کے خلاف ایک سازش ہے۔ اس سازش میں کچھ مسلمان بھی شامل ہیں، نقوی اور شاہنواز حسین جیسے نہیں بلکہ ایسے مسلمان جو خود کو مسلمان بھی کہتے ہیں اور ’روشن خیال‘ بھی۔ ہمیں یہ دھیان رکھنا ضروری ہے کہ یہ مسلمان وہ ہیں جو دین کو اپنی مرضی کے تحت قائم کرناچاہتے ہیں ،یہ دین کی بنیادی تعلیمات کو ختم کرناچاہتے ہیں۔ ان کی طرف سے کوشش ہوگی کہ ’مودی راج‘ کا یہ بل قانون بن جائے وہ مسلمانوں کے درمیان آکر انہیں ’رام کرنے‘ کی کوشش بھی کریں گے۔۔۔ان سے محفوظ رہنا ہوگا۔۔۔دین اگر اپنی بنیادوں پر قائم رہا اور مسلمان دین کو پورا کا پورا پکڑے رہے تو ان شاء اللہ مشکلات، آسانیوں میں بدل جائیں گی۔ ایک بات اور؛ سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ دیکھی؛ بل کی منظوری کی بحث چل رہی تھی کہ اسی دوران چند مسلمانوں کی اپنی بیویوں کوطلاق دینے کی خبر آئی۔۔۔ایک ہی نشست میں تین طلاق! کیا ہم کبھی سدھر سکیں گے؟

Comments are closed.