طلاق ثلاثہ بل….. پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا

محمد شاہد الناصری الحنفی
مدیر ماہنامہ مکہ میگزین ممبئی
آخرکاروہی ہوا جس کاخطرہ تھا کہ حکمراں جماعت نے اپنی سابقہ حکمرانی کے دورمیں جس طلاق ثلاثہ بل کے ذریعہ مسلمانوں پرشب خون مارنے کی کی کوشش کی تھی اورتمام حربوں کواستعمال کرلیاتھا مگر وہ ناکام ہوگئے تھے لیکن ان کامنصوبہ اوران کے عزم وحوصلہ میں ذرہ برابر کمی نہیں آئ تھی ۔انہوں نےپھر اپنی حکمرانی کے دوسرے دور کے شروع ایام میں ہی آخرکار پورے شدومدکے ساتھ طلاق ثلاثہ بل کوپہلے لوک سبھا میں پاس کرلیا ۔
اورآج راجیہ سبھا میں یہ بل پاس کرکے دنیا پر اوروطن عزیز کے مسلمانوں پریہ باورکروادیا کہ بی جے پی کو مسلمانوں سے اوران کے دین وشریعت سے کچھ لینا دینا نہیں ہے ۔ بلکہ ان پرخوف مسلط کرکے ان کو ان کے دین وشریعت سے منحرف کرناہے۔ تا آنکہ آج دنیانے دیکھ لیا کہ مسلم مخالف قانون پاس ہوگیا ۔اورمسلمانوں کی ہمدردی کاراگ الاپنے والی پارٹیوں نے بھی دیرہی سے سہی اپنے چہرے سے مسلم ہمدردی کانقاب بھی اتارکرپھینک دیا ۔ جبکہ حالیہ الکشن میں ان کے جتنے ممبران پارلیامنٹ ہیں وہ انہی مسلمانوں کی رہین منت ہیں ۔
سوال یہ ہے کہ مسلم قائدین اورعلماء نے اس سلسلے میں منظم احتجاج بذریعہ خواتین کے علاوہ اورکیالائحہ عمل تیار کیاتھا ؟
معاف کیجیے گا عقیدتوں اورتقلیدوں کاحصاراس قدرمستحکم اورقلب میں پیوست ہوچکاہے کہ اس بت کوتوڑنا تودرکنار اس کو بت سے تعبیرکرنا اور اس طرف اشارہ کرنابھی گویا کفر ہے ۔ بس ہمارے حضرت کافرمایا ہوا ہی صد فیصد درست ہے ۔ ہمارے حضرت کی عقل اورعلم تک کسی کی رسائ نہیں ہوسکتی ان کاعلم گہرا اورتجربہ وسیع ہے ۔وہ ایسے قانون داں ہیں جوقانون پرسوارہیں وغیرہ وغیرہ ۔
سوچیے منظم اورفقیدالمثال بہنوں کے ذریعہ احتجاج کاتماشہ پوری دنیا کودکھوادیاگیا ۔جب کہ یہ طے تھا کی کسی بھی قیمت میں یہ حکمراں طبقہ آپ کی دشمنی سے باز نہیں آئے گا ۔ توکیا دوراندیشی اوربصیرت کاتقاضا یہ نہیں تھا کہ انفرادی طورپر ممبران پارلیامنٹ کے حلقوں کے بااثر افراد جن کے تعلقات کسی ممبرسے ہو وہ ان سے متعدد ملاقات کرتے اورذہن سازی کرتے۔ کیا ذہن سازی کیلئے ہم میں کوئ مولانا ابوالکلام آزاد ۔رح ۔مولانا حفظ الرحمن رح ۔ اور قاضی مجاہدالاسلام قاسمی رح۔ موحودنہیں تھے ۔؟
برادران وطن میں اسلام اوراسلامی قوانین کا تعارف کرانے کی کس سطح پرکوشش کی گئ۔؟
مختلف داعیوں کے ذریعہ یہ خبرتو ضرور ملی کہ اتنے اتنے غیرمسلموں نے کلمہ پڑھ لیا ۔ مگراس کاحقیقت سے کیاتعلق ہے اس کی آج تک کوئ تحقبق نہ ہوسکی ۔ اگر کوئ غیرمسلم اوذوہ بھی ائ ایس ۔پی ایس اتنی آسانی سے کسی داعی کے ہاتھ پرمسلمان ہوجاتا ہے توپھراس داعی نے لوک سبھا اورراجیہ سبھا کے ممبران کی طلاق ثلالہ کے مسئلے پرذہن سازی کیوں نہ کی ؟
کیا یہ امت کاتضاد نہیں ہے؟ سوچیے دروغ برمبنی عقیدتوں اورجھوٹی گڑھی ہوئ افسانوی کہانیوں کے پرفریب وادی سے نکل کر حقیقت منتظر تک ہم کب پہونچیں گے ؟
طلاق ثلاثہ بل کے مسئلہ پر ہم کسی سیاسی پارٹی کرقصوروارنہیں سمجھتے۔ اس لئے کہ پارٹیوں کی قیادت اور ان کےارکان کی کثیر تعداد کا اجماع کفر پر ہے۔ وہ منظرعام پراوراسٹیج پرالگ ضرور ہیں مگران کے قلوب اسلام اورمسلم دشمنی پرمتحد ہیں ۔
مسلمان علماء وقائدین منظرعام پر اوراسٹیج پر متحد ضرورہیں مگران کے قلوب جداہیں ۔ نفاق کامرض ہم میں آخری درجہ تک سرایت کرچکاہے۔ جس سے خلاصی کی دعاء ہم سب اللہ سے مانگیں ۔
شیرملت اسدالدین اویسی صاحب کے اشتراک والی پارٹی کارول بھی افراد ملت کومعلوم ہوگیا ہوگا ؟
اب ایسی صورت میں بتلائیے کہ مسلمان کیاکرے ۔؟
بہرحال نوشتئہ دیوارہم سب کوپڑھ کر کوئ مضبوط لائحہ عمل تیارکرنا ہوگا اور مسلمانوں کے ہرفردوبشر کواب نئے سرے سے مومن بننا ہوگا کہ اس کے بغیرکوئ چارئہ کارنہیں ہے ۔ اوراب ضرورت اس کی نہیں رہی کہ مساجد کو سنگ مر مر اور گرے نائٹ سے مزین کیاجائے اورپھرعبادت کے فریضہ کوانجام دیاجائے۔ بلکہ ضرورت اس بات کی بھی ہے کہ ان مساجد کوخدمت خلق اور دعوت انسانیت کامرکز بھی بنایا جائے ۔ انسانی بنیادوں پر برادران وطن کو وہاں وقتا فوقتا مدعوکیاجائے ان کی ضیافت ودلداری کی جائے اورعملا قوانین واحکام اسلامی کامظاہرہ اوران کومشاہدہ کرایاجائے تاکہ ان کی غلط فہمیاں دورہوسکیں اوروہ دوسروں کوبھی اس ملک سے محبت کرنے۔والااوراس ملک کااچھاشہری سمجھ نے کے لائق ہوسکیں ۔ مگر اس وقت فی الفور اہل ایمان کوجس چیز کی ضرورت ہے وہ توکل اورانابت اوررجوع الی اللہ کی ۔ قرآن مجید نے بھی دعوت دی ہے ففرو الی اللہ ۔ اس لئے تقدیرکابہانہ بناکر عمل سے فارغ ہونے کے بجائے نورتوحید کے اتمام کی دعوت میں مشغول ہوجائیں کہ اللہ کانور ہی غالب ہوکررہے گا ۔
نورخداہے کفرکی حرکت پہ خندہ زن ۔
پھونکوں سے یہ چراغ بجھایانہ جائے گا ۔
Comments are closed.