زمانہ چال قیامت کی چل گیا

مفتی غلام رسول قاسمی حیدر آباد
٨٩٧٧٦٨٤٨٦٠
اگر آپ کا کوئی بڑا مقدمہ عدالت میں زیر التوا ہے، آپ یا آپ کا فرزند، بھائی یا قریبی رشتہ دار اعلی تعلیم یافتہ ہے اور ترقیات کی راہ پر گامزن ہے یا کسی بھی لائن میں لائق و فائق عہدہ پر فائز ہے، تو ہوشیار رہیے۔۔! آپ سفر ٹرین سے کر رہے ہوں یا ذاتی گاڑی سے پیدل ہوں یا ایئروپلین سے ہر حال میں آپ خود اور اپنے اقرباء کو چوکنا و محتاط رہنے کی تلقین کیجیے۔۔! بلا ضرورت گھر سے باہر نکلنے سے گریز کرنا چاہیے ! یہ بات اس لیے کہہ رہا ہوں کہ "فریبی لاری "والوں کی ٹیمیں سڑکوں پر سرگرم ہیں، جنھیں بڑی بڑی رقمیں دے کر لوگوں کی جان لینے کی سپاری دی جاتی ہے، اب تک ایسے کئی واقعات رونما ہو چکے ہیں جس میں یہ عقدہ کھلا کہ کئی ماہ پہلے سے ان کا پیچھا کیا جا رہا تھا، آپ کو یاد ہوگا کہ حیدرآباد کے دو نوجوان لڑکے جس میں ایک مسلم اور دوسرا غیر مسلم تھا دونوں نے مل کر بنا رنوے/ ہوائی اڈے کے پرواز کر نے والا ڈرون طیارہ ایجاد کیا تھا، ہر طرف سے مبارک بادی دی جا رہی تھی، ان کی ذہانت و فطانت پر یو ایس سے بڑے بڑے آفر آنے لگے تھے، تلنگانہ حکومت کی جانب گرانقدر انعامات محصول چند ہی ہفتے و ایام گزرے تھے کہ بوقت صبح سنسان سڑک پر ایک لاری نے انہیں بری طرح سے کچل دیا، مسلم لڑکا موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا اور غیر مسلم بری طرح زخمی ہوا، ابھی تک یہ معمہ حل نہیں ہوا کہ مخالف سمت سے لاری کیسے آئی جبکہ لاری کا ٹریک الگ تھا. حال ہی میں ” اناؤ ” میں جو حادثہ پیش آیا یہ اسی(سپاری مافیا) سلسلے کی ایک کڑی معلوم ہوتی ہے، اب یہ تو آنے والے وقت میں ہی پتا چلے گا کہ اس حادثے کے پیچھے کون سے عناصر ملوث ہیں، ویسے کانگریس و دیگر اپوزیشن جماعتیں برسوں سے یہ الزام لگاتی آئی ہیں کہ بھگوائی طاقتیں نہ ہمارے قوم کے بچوں کو سائنسدان بننے دینا چاہتی ہیں اور نہ انہیں اعلی عہدوں پر فائز دیکھنا چاہتی ہے اور نہ ہی بلا امتیاز مذاہب مظلوموں کو بخش رہی ہیں. جیلوں کے اندر کتنے ہمارے ایسے نوجوان ہیں جنکا قصور صرف یہ ہے کہ وہ تعلیمی میدان میں سب سے زیادہ ذہین فطین تھے جن سے قوم کو بڑی امیدیں تھیں اور دشمن عناصر کو بھی پتہ تھا کہ یہ آگے چل کر ہمارے مشن کے لیے رکاوٹ بن سکتے ہیں اسی لیے اکثر کو تو جھوٹے الزامات میں پھنسا کر انہیں سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا گیا ہے اور ابھی تک اس پر ان کا عمل جاری ہے. اب تو ایک اور نئی سازش رچی جا رہی ہے کہ سفر کر رہے ہمارے نوجوانوں کے بیگ اور سامان میں ہتھیار اور ایسے ممنوعہ مواد ڈالا جا رہا ہے جو عام طور پر دہشت گردوں کے پاس ہوتا ہے. آپ کو یاد ہوگا کہ پانچ روز قبل پٹنہ ایئرپورٹ پٹنہ سے دہلی جا رہے ایک مسلم نوجوان کے بیگ سے ایسی گنیں ملی جو اس کی تھی اور نہ اسے پتہ تھا کہ کب کس نے اس بیگ میں رکھا۔۔ا پھر کیا تھا میڈیا کو موقع ہاتھ لگا اور افواہ اڑا دیا کہ ” پٹنہ ایئرپورٹ پر بڑا حادثہ ہونے سے ٹل گیا” ایک آتنکواد گرفتار۔۔، اسی طرح دو دن قبل جے پور ایئرپورٹ پر پینٹ شرٹ میں ملبوس ایک با شرع مسلم نوجوان کے بریف کیس میں کچھ رکھ دیا گیا لیکن اس نوجوان نے چابکدستی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایئر پورٹ پر تعینات پولیس اہلکاروں سے رابطہ کرکے کچھ غلط ہونے سے قبل سیکورٹی اہلکاروں مطلع کر دیا کہ یہ چیزیں میری نہیں ہیں یہ کس نے رکھی ہے؟ ائیر پورٹ کے کارکنان سے پوچھ گچھ کریں!
حالیہ ان دونوں واقعات سے ہمیں سبق لینا چاہیے اور سفر میں ہوشیار اور چوکنا رہنا چاہیے۔۔!
اس لیے تمام مسلمانوں سے درخواست ہے کہ آپ ہوشیاری کا مظاہرہ کریں۔۔! سیلف ڈیفنس سیکھیں!
خود بھی تعلیمی میدان میں آئیں اور اپنی قوم کو بھی آگے بڑھائیں! اور اپنے اندر آنے والے ہر حالات کا منہ توڑ جواب دینے کے اسباب و عوامل پیدا کریں! کیوں کہ حالات اب بدل چکے ہیں، جاہلوں اور ٹھگوں کا ٹولہ ہر جگہ دندناتے پھر رہا ہے، جنکا صرف ایک ہی مقصد ہے اور وہ یہ کہ کس طرح ملک میں فتنہ و فساد کا بازار گرم رہے،
یقپنا آپ کی چابکدستی اور آپ کے فیصلے انھیں ناکام بنا سکتے ہیں.
Comments are closed.