ارتداد سے حفاظت کی تدبیریں( قسط 5)

 

قسط 5.

بقلم: مفتی محمد اشرف قاسمی

عالم ہمہ ویرانہ چنگیزئ افرنگ
معمارحرم باز بہ تعمیرجہاں خیز

مساجد کمیٹیوں کی خدمت میں!

امامت کے لیے علماء کا تقرر

عن ابن مسعود ؓقال: قال رسول اللہ ﷺ یؤم القومَ اَقرأ ھم۱؎ لکتا ب اللہ تعالی فان کا نوا فی القرأ ۃ سواء فاعلمھم با لسنۃفان کا نوا سواء فا قدمھم ھجرۃ فان کا نوا فی الھجرۃ سواء فا قدھم سنا ۔۔رواہ مسلم۔ (مشکوۃ برقم الحدیث۱۱۱۷؍ باب الامامۃ)
’’ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روا یت ہے کہ: رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فر مایا کہ : لوگوں کو نماز !ان میں سب سے زیا دہ قر آ ن کا پڑھا ہوا۱؎ آ دمی پڑھا ئے۔ اور اگر سب قر آ ن پڑھا ہونے میں برا بر ہوں تو ان میں جو زیا دہ سنت کا جا نکا ر ہواور اگر سنت کی جا نکا ری میں سب بر ابر ہوں ۔تو پھر ان میں ہجرت میں جو سب سے قدیم ہو۔ اور ہجرت میں سب برا بر ہوں تو عمر میں زیا دہ شخص امامت کرے۔ اس کوامام مسلمؒ نے روا یت کیا ہے۔‘‘ مشکوۃ
’’۱؎قال الملا علی القاریؒ۔۔۔۔۔۔ الا ظھر ان معناہ اکثر ھم قرأ ۃً بمعنی احفظھم للقر آ ن کما ورد اکثرھم قر آ ناً قیل انما قدم النبی ﷺ الاَ قرأ لان الاََقرأ فی زما نہ کان افقہ اذ لو تعارض فضْلُ القر أۃ فُضِّلَ الفقہ ۔۔الی۔۔ ان المرا د اعلمھم بکتا ب اللہ۔۔ ۔۔الخ
(مرقا ت علی حا شیۃ مشکوۃ ص۱۰۰؍)
ـ’’ ملا علی قا ریؒ کہتے ہیں کہ قر آ ن زیا دہ پڑھا ہوا ہو نے کا مطلب یہ ہے کہ زیادہ قرآ ن پڑھنے والا ہو، یعنی قرآ ن زیا دہ یاد کرنے والا ہو،جیسا کہ وارد ہو اکہ :لوگوں میں سب سے زیا دہ قرآ ن پڑھا ہواہو۔ پھر نبی کریم ﷺ نے قارئ قرآ ن کو مقدم فرمایا ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ اس زما نے میں زیادہ قر آ ن پڑھا ہوا فقاہت میں بڑھا ہواہوتا تھا۔ کیوں کہ اگر قرأ ت اور فقہ میں تعا رض ہو جائے تو فقہ کو برتری حاصل ہو تی ہے۔ یعنی قرآ ن زیا دہ پڑھا ہو نے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ کی کتاب کے بارے میں زیا دہ علم جس کو ہو وہ امامت کا زیا دہ اہل ہے۔‘‘(مر قات حا شیہ مشکوۃ ص۱۱۰؍)
امامت کے لیے ایک وجہ ترجیح’’ مہا جر‘‘ ہو نابھی ہے ۔ یعنی شرعی لحا ظ سے امامت کے لیے مقامی کے بجائے باہر ی شخص زیا دہ پسندیدہ ہے ۔

*عالمیت کی سند کی بنیاد پر امام کا تقرر یقینی بنا یا جائے*
جس شخص کے پا س اہل حق ادارے سے عا لمیت کی سند ہو، اُسے نوے فیصد کامیا ب تسلیم کر کے سند کی بنیا د پر امامت کے لیے مقرر کیا جا ئے۔ ائمہ کے تقرر میں عمو ما سندیں نہیں دیکھی جا تی ہیں ۔ بلکہ ’’ ایک بیان وقر أت ‘‘یا ’’جما عت میں وقت لگا ہوا ‘‘ دیکھ کر تقرر کر لیا جاتا ہے ۔اس طرح بسا اوقا ت فر مان رسول ﷺ کے مطابق عالم دین کی امامت سے محروم ہو کر طویل مدت تک کے لیے لوگ غیر عالم دین کے مقتدی بن جا تے ہیں اور غیر عالم دین کا تقرر کرنے کی وجہ سے مستند علماء کو میدان عمل سے محروم کرنے کے گنہ گار ہو تے ہیں۔ غیر عالم دین جب امام بن جا تا ہے تو اپنی کو تاہ علمی کے ساتھ لوگوں کی دینی رہبری کرتا ہے۔ ایسے ہی اماموں کے با رے میں مخبر صا دق ﷺ نے فر مایاتھا۔ ضلو اواضلوا(بخا ری برقم الحدیث ۱۰۰؍)’’خو د گمراہ ہو ں گےاور لوگوں کو بھی گمراہ کریں گے۔‘‘ بخا ری
کتبہ:محمد اشرف قاسمی
خادم الافتاء شہرمہد پور
ضلع اجین ایم پی
[email protected]

Comments are closed.