ارتداد سے حفاظت کی تدبیر یں (قسط نمبر 7)

 

قسط نمبر 7

بقلم: مفتی محمد اشرف قاسمی

عالم ہمہ ویرانہ زچنگیزئ افرنگ
معمارحرم باز بہ تعمیر جہاں خیز

مسجدوں میں لا ئبریری

عام طور پرمسجدوں میں بڑی مستند کتا بوں کا انتظام نہیں ہو تا ہے ۔ عموماًعلماء و ائمہ اپنی طرف سے اپنی جیب سے تفسیر،حدیث، فقہ اور خطبا ت کی کتا بیں خرید کر لاتے ہیں ۔ اور جا تے وقت لے کر چلے جا تے ہیں ۔ اہل حق کی مسجدوں میں اس زاویہ سے بہت کوتا ہی ہو تی ہے ،مسجدوں میں جہاں بعض بے مقصدعما رتوں اور فضول تزئین کا ری پر روپیہ صرف کیا جاتا ہے، وہیں لا زمی طور پر لا ئبریری کا انتظام ہو نا چا ہئے ۔ خا ص طور پر کتب تفسیر میں معارف القر آن مکمل، صحا ح ستہ اور معا رف الحدیث ، صحا ح کی وہ شروحا ت جو اکا بر علما دیوبند کی لکھی ہو ئی ہیں ۔ اس طرح کتب فقہ کی متون اور ان کی عر بی شروحات ۔ نیز مختلف کتبِ فتا وی کی ہار ڈ کا پیزبھی مہیا کرائی جائیں ۔

*علماء کو مسائل مع دلا ئل بیان کر نے کا موقع ملے ورنہ۔۔۔*
مسجدیں چوں کہ دعوت و تبلیغ کے مراکز ہیں اس لیے ضروری ہے کہ اَحکام شریعت کی تعلیم کے ہمرشتہ، محبت و را فت اور شفقت و رحمت کے سا تھ تبشیر و تر غیب اور فضا ئل و تشویق کے اصول بھی اختیا ر کیے جائیں ۔ چھے نمبروں کے دا ئرے میں تبلیغی جما عت اس کام کو بحسن و خو بی انجام دے رہی ہے ۔ اس لیے جہاں اَحکام ومسائل کی تعلیم کے لیے مسجدوں میں لا ئق مند علماء کا مستقل تقرر ہو ناچا ہئے ۔ وہیں ’’تبلیغی جما عت‘‘ کے سا رے ا مورکا معمول ہو نا چا ہئے۔ تبلیغی جماعت کے احبا ب کی ذمہ داری ہے کہ علماء کی مصروفیات و مشغو لیا ت کو دیکھتے ہو ئے ہر مو قع پر ان کاوقت لینے کی کو شش نہ کریں ۔ علماء وفضلاء کے ما لی مسا ئل کو حل کریں۔ مدرسہ، مکتب ، خطبا ت جمعہ ، اور احکام ومسائل کی تعلیم کا نا غہ کرا کے انہیں جما عت میں جا نے ؛ تفسیر قر آ ن مجید کے بجا ئے تبلیغی نظام کے تحت کتا بوں کی تعلیم پر ہر گز اصرا ر نہ کیا جا ئے۔ مسجدوں میں علماء نہ ہوں یا ہوں لیکن انہیں اس مو ضوع پر کام کر نے کا موقع نہ مل سکےتو چوں کہ تبلیغی جما عت کے ذریعہ قر آ ن وسنت کی عظمت لوگوں کے دلوں میں پیدا ہو جاتی ہے ۔ اس لیے ان کے سامنے کوئ بھی فتنہ پرور تمام حدیثوں کو نظر انداز کرکے بس ایک حدیث پیش کردیتا ہے کہ : ہا تھ ،پیشا نی پر با ندھو! کیوں کہ حدیث میں (فوق السرۃ)نا ف کے او پر ہا تھ با ندھنے کی صرا حت ہے۔ اب جما عت والے لا کھ سمجھا ئیں کہ ہا تھ نا ف کے نیچے باندھو،وہ نہیں مان سکتا ہے کیوں کہ وہ حدیث کی روشنی میں پیشا نی پر ہا تھ باندھ رہا ہے۔ جب تک ناف سے نیچے با ندھنے کی روا یت نہ پیش کر دی جائے ۔ جماعت احباب درست مسا ئل اور مسائل کی کو ئی دلیل اس کے مو قف کے خلاف پیش کر کے اس کو گمرا ہی کے گڑھے سے نہیں نکال سکتے ؛ انجام کار دوسروں کی دام تزویر میں گرفتا ر ہو کر کچھ دنو ں کے بعد یہ شخص جس کے دل میں جما عت والوں نے قر آ ن و سنت کی عظمت پیدا کی تھی وہ فضا ئل اعمال اور تبلیغی جما عت کا بھی دشمن ہو جا ئے گا۔ اس طرح ایک آ دمی شراب خا نہ سے نکل کریہو دیوں کا آ لہ کا ر(ایجنٹ) بھی بن سکتا ہے ۔ جما عت والوں کی طرف سے علماء کی نا قدری کے سبب ،جما عت کی سارے محصو لا ت کو دوسر ے فر قے، جما عت کے خلا ف استعمال کر یں گے اور یہ ہو رہا ہے ۔ اس لیے جما عت والے اصولِ جما عت کی پا بندی کریں اور علماء کواستقلا ل واستقا مت دے کر انہیں ان کا کام کرنے دیں۔
کتبہ: محمد اشرف قاسمی
خادم الافتاء شہرمیں پور
ضلع اجین ایم پی
[email protected]

Comments are closed.