ارتداد سے حفاظت کی تدبیریں( قسط نمبر 8)

 

بقلم: مفتی محمد اشرف قاسمی

عالم ہمہ ویرانہ زچنگیزئ افرنگ
معمارحرم باز بہ تعمیر جہاں خیز

اصحابِ حل وعقد مسلمانوں کی خدمت میں!

فتنوں کی کامیابی کی بڑی وجہ؟ علماء اور عوام میں دوری!

آ ج جتنے بھی فتنے کامیاب ہو رہے ہیں ، اس کی بڑی وجہ
’’ علماء اور عوام میں دوری‘‘ ہے ۔سب جانتے ہیں کہ قر آ ن وحدیث اور ان کی صحیح شروحا ت میں جو کچھ لکھا ہوا ہے ،ان تک عوام کی پہونچ ممکن نہیں تو دشوار ضرور ہے۔ غلط تشریحا ت اور گمراہ کن نظریات پر عوام کو علماء متنبہ کرتے رہتے ہیں ، جس سے فتنہ پردازاپنے ناپاک عزائم اور منصوبوں کی تکمیل میں خائب وخاسر ہوتے رہتے ہیں۔اسی بناء پر تمام فتنہ پرور طبقے عوام اور علماء کے درمیان خلیج پیدا کرنے میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں رکھتے ہیں ۔ دین کی حفاظت واشاعت میں علماء کے انہیں واجبات و فرائض کی وجہ سے قرآ ن حکیم اور احادیث مبا رکہ میں علماء کی بڑی فضیلتیں بیان ہوئی ہیں ۔ ذیل میں کچھ آ یات اور احادیث رسول ﷺ نقل کی جاتی ہیں ۔ تاکہ دین ، قر آ ن اور حدیث کی طرف نسبت کرکے کوئی فتنہ پرداز، علماء اورعوام کے درمیان خلیج پید ا کرنے کی جرأت نہ کرسکے ۔ قرآن مجید میں علماء کے تعلق سے ارشاد ہے۔

ثم اورثنا الکتب الذین اصطفینا من عبادنا{۳۲}الفاطر

’’ پھر ہم نے اس کتاب کا وارث اپنے اُن بندوں کو بنایا، جنہیں ہم نے چن لیا تھا۔‘‘

اِنَّما یخشی اللّٰہَ من عبادِہِ الْعُلمٰٓؤُا{۲۸}الفاطر
’’ اللہ سے اس کے بندوں میں سے ( حقیقی طور پر) وہی ڈرتے ہیں ؛جو علم رکھنے والے ہیں ۔‘‘

مسند احمد میں حدیث ہے

’’ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ :زمین میں علماء کی مثال، آسمان میں ستاروں کی سی ہے،ان کے ذریعہ خشکی اور سمندرکے اندھیروں میں رہنما ئی حا صل کی جاتی ہے، جب یہ ستا رے بے نور ہوجائیں گے، تو جلد ہی رہنما ئی کرنے والے راستوں سے بھٹک جائیں گے۔‘‘( مسند احمد حدیث نمبر12600)

"حضرت رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرما یا کہ : بیشک علماء انبیاء کے وارث ہیں ‘‘
(سنن ابی داوود ،کتاب العلم، باب الحث علی طلب العلم، حدیث نمبر 3642,3641سنن الترمذی، ابواب العلم عن رسول اللہ ﷺ، باب ما جاء فی فضل الفقہ علی العبا دۃ، حدیث نمبر2682 ، سنن ابن ماجہ، المقدمۃ، باب، فضل العلماء والحث علی طلب العلم، ، سنن الدارمی، المقدمۃ،باب، فی فضل العلم والعالم، حدیث نمبر354، مسند احمد، حدیث ابی الدرداء، حدیث نمبر2171)
دور اکبری کے الحادی فتنے کے اسباب اور عوامل کا مطالعہ کرتے ہو ئے یہ بات واضح طور پر سامنے آ تی ہے کہ اسلام کے خلاف جتنے بھی فتنے اپنے بال وپر پھیلاتے ہیں ،ان’’ سب کا مشترکہ اور بنیادی عنصرعلماء اسلام کے خلاف محاذ آ رائی ‘‘ہے، اس کے بعد صحابہؓ کی تنقیص اور پھر حدیث سے بداعتما دی اور اس کے بعد رسالت ماٰب ﷺ کے خلاف ژاژخائی ہوتی ہے۔ یہاں تک پہونچنے کے لیے معاندینِ اسلام کی طرف سے اولاً علماء حق سے عام مسلمانوں کو بدظن کیا جا تا ہے ۔
دور جدید میں قادیانی ،سلفی فتنوں کی طرح شکیلی اور دوسرے ارتدادی فتنہ پردازوں کی یہی حکمت عملی رہی ہے۔ ذیل میں بطور نمو نہ زندیق شکیل بن حنیف کی حکمت علمی ملا حظہ کریں۔

*زندیق شکیل بن حنیف کی حکمت علمی*

’’۱۔ قا دیانی اور دوسرے کذابوں کی طرح ، من ما نے انداز میں قر آن وحدیث تشریح لو گوں کے سامنے پیش کرنا۔
۲۔ دور نبوی سے چودہ سوسال تک ( بشمول موجودہ دور۔اشرف) کے، علماء ومحدثین کی اعتبا ریت کو مجروح اور ان کی بصیرت و خدمات کو کلیتاً انکار کرنا۔
۳۔ علماء کی اعتبا ریت کو مجروح ٹھہرا تے ہو ئے دعوی کرنا کہ: جس طرح یہود، نصا ری توریت وزبور کا علم رکھنے کے با وجود صحیح طور پر حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی رسا لت کو نہیں پہچان سکے ؛انجام کار وہ گمرا ہ ہو گئے اسی طرح سارے علماء مہدی و مسیح کے با رے میں قرآ ن وحدیث کی پیش گوئیوں کو سمجھنے سے قاصر ہیں اس لیے مجھے اس کا مصداق ہو نے سے انکا ر کرتے ہیں انجام کا رعلمائے یہود ونصاری کی طرح میری مہدیت و مسیحیت کا انکا ر کرنے کی وجہ سے علما ء گمراہ ہیں ۔
۴۔ ’’ شکیل نے اپنے مہدویت کے شیش محل کے تحفظ اور دوامی روح پھونکنے کی خا طر چوتھا شوشہ یہ چھوڑ دیا ہے کہ: اس وقت روئے زمین پر اشرار النا س یعنی بد ترین مخلوق ’’علماء‘‘ ہیں لہذا ہر حال میں ان (علماء اسلام ۔اشرف)سے اپنے آ پ کو بچانے کی کو شش کرنا ضروری ہے ، کیوں کہ یہ وہ قوم ہے جو سب سے پہلے ’’ المھدی‘‘ کی مخالفت کرے گی‘‘
عموما کا لج کے اسٹو دنٹس اور دُنیوی پڑھے لکھے نوجوان اس کا میدان ہیں ، چنا نچہ ان کی ایک بڑی تعداد شکیل کی مہدویت کی تبلیغ میں جُٹی ہوئی ہے۔۔۔۔ ان لوگوں کی ایک خا ص بات یہ ہو تی ہے کہ وہ اس موضوع پر علماء سے بات کرنے کے لیے کسی طرح تیا ر نہیں ہوتے ہیں ۔۔۔۔۔ ہم کچھ عرصہ سے اپنے قر ب وجوار میں اس سے بیعت ہونے والوں کی اچھی خاصی تعداد دیکھ رہے ہیں ۔۔۔ سب سے زیا دہ افسوس و فکر کی بات یہ ہے کہ ان میں بیشتر دعوت وتبلیغ سے متعلق حضرا ت ہیں۔۔۔۔الخ
( جما عۃالمفتیین ممبئی۵؍ صفر المظفر۱۴۳۴ھ۔‘‘۸؎)(۸؎ صفحات سوال ص۲؍ تا ۸؍ )
(مختلف قومیں اور اسلام :صفحات از ۶۳؍ تا ۶۶؍ تالیف :راقم الحروف محمد اشرف قاسمی)
کتبہ: محمد اشرف قاسمی
خادم الافتاء شہرمہد پور
ضلع اجین ایم پی
[email protected]

Comments are closed.