حضرت گرونانک اور اسلام (قسط نمبر: 3)

بقلم: مفتی محمد اشرف قاسمی
پھر اٹھی آخر صدا توحید کی پنجاب سے
ہند کو اک مرد کامل نے جگایا خواب سے
ارکان اسلام کے بارے میں گرونانک کے فرمودات
نماز کے بارے میں گرو نانک کا فرمان ہے:
جماعت جمع کر پنج نماز گذار باجھوں یاد خدائیدے ہو سیں بہت خوار (11)
(جنم ساکھی بھائی بالا صاحب: ص 24)
”اے لوگو پانچوں نمازوں کو جماعت کے ساتھ ادا کیا کرو اور اس بات کو ہمیشہ یاد رکھو کہ انسان خدا کی عبادت کے بغیر ذلیل وخوارہی ہے۔“ (11)
(ایضا)
مزید وضاحت کے ساتھ عبارتیں ملاحظہ کریں: جنم ساکھی ولایت والی بھائی بالا صاحب: ص 25/ وص327/ اور جنم ساکھی بھائی منی سنگھ جی: ص 97/ اور دین اسلام، گرونانک کی نظر میں: ص103/تا 105/ اورگرو نانک اور ان کی تعلیم ودعوت: ص70/ ۔
روزے کے سلسلے میں کہتے ہیں:
دس دوارے مردا ہوئے رہو رنجول
مارمنو آدرشٹ بادھو دوڑ طلب دلیل
تیس دن سیون رنگ راکھو پاک مرد اصیل
سیرت کا توں راکھ رُوزہ نرت تجھے چاؤ
آتمے کو نگاہ راکھیو سنی تو عُلماؤ
تج سواد سہج بے کا ر اندیش منْ دلگیر،
مہر لے من ما ہیں را کھیو کفر تج تکبیر
نام لہر بو جھائے من تے ہوئے رہو ٹھرور
کبئے نانک راکھ روزہ صدق رہی معمور (12)
(مہان کوش: ص236/ گرو گرنتھ کوش: ص568/ شبدا رتھ گرو گرنتھ: ص24/ گُرو گرنتھ صاحب مترجم گر ونانک درشن: ص34/ سری راگ مترجم پنڈت تارا سنگھ نروتم والی: ص44/ بانی پرکاش: ص 25)
”روزہ اور بندگی اسی صورت میں قبول ہوگی کہ انسان اپنے منھ اور کان اور آنکھ اور جسم کے ہر ہر حصے کو دھیان میں رکھ کر ہر وقت فکر مند رہے کہ اُن سے کوئی بُرا کام نہ ہو اپنے نفس کو مار کر اپنی آنکھوں کو قابو میں رکھو۔ اور مرشد کامل کی تلاش میں دوڑ بھاگ کرو، ایسا مرد پاک اور اصیل کہلانے کا حق دار ہے جو اپنے پانچوں حصوں یعنی ناک، کان، منھ، آنکھ اور زبان کا بھی روزہ رکھتا ہے، تاکہ وسوسہ پیدا نہ ہو۔ اے عالم! میری بات غور سے سُن، اپنی زبان کے سارے چسکے چھوڑ دے، اس طرح سے تیرے دل کے تمام اندیشے اور وسوسے دُور ہوجائیں گے۔“(13)
(گرو نانک اور ان کی تعلیم ودعوت: ص47/مولانا حبیب اللہ چشتی قادری، فاضل دیوبند)
گرو نانک جی مکہ شریف میں ایک سال تک رہے اس سلسلے میں ان کے خادم مردانہ نے گواہی دی کہ گرونانک وہاں مکہ شریف میں امامت کرتے تھے اور رمضان شریف کاروزہ رکھتے تھے اور اس کے علاوہ بھی اکثر روزہ سے رہا کرتے تھے، گرونانک کی اس حالت کو دیکھ کر مکہ والے کہا کرتے تھے کہ، نانک اس زمانے کا ولی پیدا ہوا ہے۔ (14)
(گرو نانک اور ان کی تعلیم و دعوت: ص 74/ بحوالہ جنم ساکھی بھائی بالا صاحب: ص 196/)
سوڈھی مہربان جی لکھتے ہیں کہ:
”گر ونانک جی نے مجھ سے فرمایا کہ میں روزے سے رہوں۔“(15)
(گرو نانک اور ان کی تعلیم ودعوت: ص75/ بحوالہ جنم ساکھی گرو نانک دیو جی: ص 452)
زکاۃ کے تعلق سے گرونانک کا یہ فرمان ملا حظہ کریں:
لعنت بَرسے تنہاں جو زکاۃ نہ کڈھ دے مال
دھکا پو ند ا غیب دا ہو ندا سب زَوال (16)
(جنم ساکھی بھائی منی سنگھ: ص99/ اور جنم ساکھی بھائی بالاصاحب: ص25)
”ان پر خدا کی لعنت ہو جو لوگ اپنے مال سے زکوۃ ادا نہیں کرتے، ان کاسارا مال کسی نہ کِسی آفت سے ضائع اور ہلاک ہو جاتا ہے۔“
مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: گرو گرنتھ صاحب سارنگ: محلہ 1، ص1229/ جنم ساکھی بھائی بالا صاحب: ص 185/ جنم ساکھی بھائی منی سنگھ: 411/ تاریخ گرو خالصہ: ص 410/ گرو نانک اور ان کی تعلیم ودعوت: ص77/۔
گرو نانک کی سوانح حیات میں ان کے اذان دینے اور امامت کرنے اور سفر حج کے شواہد موجود ہیں ملاحظہ ہوں۔ دارا بھائی گرداس دار یکم یوڑی: ص52/ و ص 132/ جنم ساکھی بھائی بالا صاحب: ص 203/
کعبۃ اللہ و اہل بیت رسول ﷺ اور اصحاب رسول ﷺ سے عقیدت ومحبت بھی گرو نانک کی زندگی کا حصہ ہے۔ تحقیق کے لیے ملا حظہ ہوں۔ جنم ساکھی بھائی منی سنگھ قلمی نسخہ ورق 114/ جنم ساکھی بھائی بالا صاحب: ص 146/ وص536/وص21/۔
ماخوذ از: مختلف قومیں اور اسلام: ص 45، 46 اور 47)
تصنیف: محمد اشرف قاسمی
دارالافتاء شہرمہدپور
ضلع اجین ایم پی
[email protected]
ء22/08/2019
Comments are closed.