پی چدمبرم؛ بدعنوانی کے بہانے مظلوموں کی آہ کے شکار!!

(ایڈووکیٹ انصار اندوری)
چوبیس گھنٹے سے زیادہ ہائی پروفائل ڈرامے کے بعد سی بی آئی نے بدھ کو بھارت کے سابق وزیر داخلہ کو گرفتار کرلیا۔ یہ وہی چدمبرم ہیں جن کا اپنے زمانے میں خیال تھا کہ دہشت گردی کو روکنے، دہشت گردوں کو سزا دینے اور ان سے حفاظت سے متعلق ایک جامع اور مؤثر قانون سازی کی ضرورت ہے۔ وہ مانتے تھے کہ ہمارا قانون ابھی بھی دہشت گردوں سے ایک قدم پیچھے ہے۔
جب سن 2008 میں دہشت گردوں سے نمٹنے کے قانون کو سخت بنانے کے سوال پر کانگریس حکومت مشکل میں تھی تب ممبئی حملے کے بعد پی چدمبرم نے تیزی دکھاتے ہوئے "یو اے پی اے” قانون میں تبدیلی کی۔ ان تبدیلیوں سے قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کو کئی حقوق مل گئے؛ ان حقوق کا غلط استعمال کر کے سرکاری ایجنسیوں نے کئی بےگناہ مسلمانوں، دلتوں اور آدی واسیوں کو جیل کی کال کوٹھری میں ڈال دیا۔ پی چدمبرم ہی کے زمانے میں انسداد دہشت گردی ایکٹ (پوٹا) کی طرح "یو اے پی اے” قانون میں کئی شقیں شامل کیے گئے۔ پوٹا (جسے 2004 میں ختم کردیا گیا تھا) کی طرح "یواےپی اے” قانون میں یہ شق شامل کی گئی کہ دہشت گردی کے شبہ میں گرفتار افراد کو بنا کسی چارج شیٹ کے 180 دنوں تک بند رکھا جاسکتاہے۔ ان کی پولس حراست 30 دنوں تک بڑھائی جاسکتی ہے۔
قومی جرائم ریکارڈ بیورو (NCRB) 2015 میں ہے کہ UAPA کے تحت ٹرایل پورے کیے گئے 76 معاملات میں ملزم یا تو بےگناہ ثابت ہوئے یا بری ہوئے۔ 2016 کے آنکڑے میں 33 میں کم از کم 22 معاملات (67 فیصد) میں ملزمین بےگناہ ثابت ہوئے یا بری ہوئے۔ NCRB ڈیٹا کے تجزیے کے مطابق 2014 سے 2016 تک کم از کم 75 فیصد معاملات میں ملزمین بےگناہ ثابت ہوئے یا بری ہوئے اور معاملہ ختم ہوا۔
2014 میں مرکز میں آئی مودی حکومت نے بھی اس قانون کا استعمال مسلمانوں، دلتوں اور آدی واسیوں پر کیا۔
این سی آر بی (NCRB) کے آنکڑوں سے پتا چلتا ہے کہ سن 2016 میں یو اے پی اے (UAPA) کے تحت 922 معاملات درج کیے گئے تھے جو 2014 میں درج ہونےوالے (976) سے 5 فیصد کم اور 2015 سے 3 فیصد اوپر ہے، 2016 تک 2,700 سے زیادہ معاملات درج کیے گئے ہیں۔
پی چدمبرم نے وزیر داخلہ کے طور پر پارلمینٹ سے قومی تفتیشی ایجنسی بل 2008 (این آئی اے ایکٹ) پاس کروا کر مسلمانوں، دلتوں اور آدی واسیوں کے خلاف سرکاری ظلم کا ایک اور دروازہ کھول دیا۔ اس سے ایجنسی کو صرف دہشت گردی کے معاملات کی جانچ کے حقوق دیے گئے تھے۔
نئے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کےلیے بڑے زور و شور سے تشکیل دی گئی قومی تفتیشی ایجنسی(NIA) کو لےکر حقوق انسانی کے کارکنان اور مسلمان لیڈر خوش تھے کہ اب دہشت گردی کے معاملات میں کسی بےگناہ کو بلی کا بکرا نہیں بنایا جائےگا؛ لیکن یہ طلسم جلد ہی ٹوٹ گیا، تشکیل کے کچھ دیر بعد ہی این آئی اے کے کام کرنے کے طریقوں پر سوال کھڑے کیےجانےلگے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس وقت دہشت گردی سے متعلق معاملات کی جانچ کے لیے بنائی گئی این آئی اے (NIA) کی بھاچپا کےماتحت ریاستوں میں مخالفت بھی کی گئی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ قانون سنگھی ڈھانچے کے اصولوں کے خلاف ہے۔ گجرات کے وزیر اعلی رہتے ہوئے نریندر مودی نے کہا تھا این آئی اے کی تشکیل دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں صوبوں کو کنارے کرنے کی سازش ہے۔ یہ وہی زمانہ تھا جب ہندوتوا دہشت گردی بھی بےنقاب ہورہی تھی۔
آدی واسیوں کو آدی واسیوں سے ہی لڑوانے اور پھر ایک دوسرے کا قتل کروانے کی بڑی سازش کے تحت بطور وزیر داخلہ پی چدمبرم نے ستمبر 2009 میں ملک کے نکسل زدہ علاقوں میں "آپریشن گرین ہنٹ” نام کی مہم شروع کی تھی۔ اس کی تشہیر اس طرح کی گئی کہ یہ وسط ہند کے جنگلوں میں ماؤوادی ‘دہشت گردوں’ کے خلاف نیم فوجی دستوں کا صفایا مہم ہے، جس کے تحت مرکزی نیم فوجی دستوں کی بڑی تعداد نے ماؤ نوازوں کے ٹھکانوں پر حملے شروع کیے۔ قاتل گروہ کے ساتھ ساتھ ہزاروں نیم فوجی دستوں نے حملہ کیا، گاؤں جلائے، گاؤں والوں کا قتل کیا اور خواتین کی عصمت دری کی۔ دسیوں ہزار آدی واسیوں کو اپنے گھروں سے بھاگ کر جنگلوں میں کھلے آسمان تلے پناہ لینے پر مجبور کیا گیا۔ ماؤنوازوں نے وقت وقت پر پرچے جاری کر کے الزام لگایا تھا کہ وزیر بننے سے قبل چدمبرم ایک ملٹی نیشنل کمپنی کے ‘بورڈ آف ڈائریکٹرز’ میں تھے۔ یہ ملٹی نیشنل کمپنی اور اس کے جیسی دوسری کمپنیاں، لوہے کی کان کنی اور بجلی کے منصوبوں میں توسیع وسطی اور مشرقی ہند کے کئی علاقوں میں کر رہی تھیں۔ ماؤنواز ان کمپنیوں کی ہتھیار بند مخالفت کر رہے تھے۔ ماؤنوازوں کے اخباری بیانوں (پریس ریلیز) اور پرچوں (اشتہاروں) میں چدمبرم کو بڑا دشمن بتایاجانےلگاتھا۔ ان ہی جناب کی سرپرستی میں پہلی بار کانگریس کی مرکزی حکومت نے ماؤنوازوں کے خلاف ایئر فورس کا استعمال کرنےکی پیش کش کی۔ اس پیش کش پر کافی بحث ہوئی۔ ایئر فورس کا استعمال بھی ہوا؛ لیکن حکومت نے دعوی کیا کہ ایئر فورس کا استعمال جوانوں کو پہنچانے اور زخمی جوانوں کو علاج کےلیے لےجانے کی خاطر کیا گیا۔
آزاد ہندوستان کی تاریخ میں بےگناہ مسلمانوں، آدی واسیوں اور دلتوں کو جیل کی سلاخوں کےپیچھےدھکیلنےوالےکاآج جیل کی سلاخیں بڑی بےتابی سے انتظار کر رہی ہیں۔ جو قانون ہمیشہ حقوق انسانی کے لیے نقصاندہ رہے ہیں وہ آج چدمبرم صاحب کو احساس کرادیں گے کہ غریب اور بےگناہ مسلمانوں، آدی واسیوں، اور دلتوں کا تکلیف سے بھرا ایک ایک دن کس طرح گزراہوگا۔ آج ان کو احساس ہوگا کہ اپنوں سے دور رہنےکا درد کیا ہوتاہے۔؟
(ایڈووکیٹ انصار اندوری، نیشنل نیشنل کنفیڈیریشن آف ہیومن رائٹس آرگنائزیشن (NCHRO) نئی دہلی کے وکیل ہیں۔)
Comments are closed.