آؤ دوسرا اسپین بنائیں!

عالم ہمہ ویرانہ زچنگیزئ افرنگ
معمارحرم بازبہ تعمیرجہاں خیز

قسط نمبر: 1
(مقالہ برائےسیمینار HNC بی ایچ ای ایل بھوپال، 7؍ نومبر 2019ء)
بقلم: مفتی محمد اشرف قاسمی
(مہدپور، ضلع اجین، ایم پی)

ترتیب: مفتی محمد توصیف صدیقیؔ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

دعوتِ اسلام کی ضرورت اور اہمیت

”ضرورت“ اور ”اہمیت“ تقریبا مترادف الفاظ ہیں؛ لیکن فقہی اصطلاح میں دونوں میں فرق ہے۔ اصطلاح فقہ میں ”ضرورت“ ایسی چیز کو کہتے ہیں جس کے بغیر زندہ رہنا یا اپنا وجود باقی رکھنا دشوار ہو۔ فقہی اصطلاح کے مطابق جب کسی چیز کی”ضرورت“ ہوتی ہے، تو پھر عام حالات میں ممنوع ہونے کے باوجود خاص موقع پر جان اور وجود کو بچانے کے لیے وہ جائز ہو جاتی ہے۔
الضرورات تبیح المحظورات۔(الاشباہ والنظائر مع شرحھا انوارالبصائر: ج1/ ص429/)

”ممنوعات کو ضروریات جائز کردیتی ہیں۔“ (اشباہ)

جب کہ لفظ ”اہمیت“ جلب منفعت اور دفع مضرت کے لئے مختلف اور متعدد کاموں میں ترجیحی طور پر کسی کام کو اختیار کرنے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ اس لئے دعوتِ اسلام کے سلسلے میں دونوں الفاظ کی رعایت کرتے ہوئے سطور ذیل میں دونوں کی الگ الگ ایسی توضیح کی کوشش کی گئی ہے؛ جس سے دعوتِ اسلام کی قدر و منزلت اچھی طرح ہمارے سامنے آجائے۔ اور ہم اپنے فرض منصبی کو بخوبی سمجھ سکیں۔ ع

بہتر ہےمہ ومہرپہ نہ ڈالو کمندیں
انسان کی خبرلو،کہ دم توڑرہا ہے

*دعوت کی ضرورت*

ہما رے اپنے وجود اور ہستی کو باقی رکھنے کے لئے دعوت الی الاسلام کی ضرورت ہے،اگر ہم دعوت میں کوتاہی کریں گے تو ہمارا وجود ہی ختم ہوجائے گا۔اسے قرآن مجید میں سورہ اعراف کی آیت نمبر 138 سے سمجھیں۔
(جاری۔۔۔۔۔۔۔۔)

Comments are closed.