ٹک ٹاک ایپ فحاشی اور بے حیائی پھیلانے کا آلہ

نازش ہما قاسمی
علامات قیامت میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ’گانے بجانے والی عورتیں ظاہر ہوں گی‘۔ آلات موسیقی کو پسند کیا جائے گا اور ناچنے گانے والیوں کو عزت و توقیر کی نگاہوں سے دیکھا جائے گا۔
گھروں کی زینت صنف نازک کو سوشل میڈیا کے گلوبل بازار میں ناچتے دیکھ کر نبی صادقﷺ کی چودہ سوسال سال پہلے کی گئی پیشین گوئی پوری ہوتی نظر آرہی ہے۔ آج ناچنے گانے والیوں کو عزت دی جارہی ہے، آلات موسیقی ہر ایک کے پاس پہنچ چکے ہیں اور وہ اس سے مزے لے رہا ہے۔ مختلف ایپس پر ویڈیو ڈالی جارہی ہیں، دیکھی جارہی ہیں، پیسے مل رہے ہیں ، لوگ مالدار بن رہے ہیں، کوئی یوٹیوبر اسٹار بن رہا ہے، کوئی انسٹا اسٹار قرار پارہا ہے تو کوئی ٹک ٹاک اسٹار… ان کے ذریعے فائیو اسٹار ہوٹلوں کا افتتاح ہورہا ہے، انہیں مسند نشیں بنایا جارہا ہے اور ان ’لچوں‘ کی بے پناہ عزت وتوقیر کی جارہی ہے۔ ویسے تو پلے اسٹور پر مختلف ایسے ایپس ہیں جو بے حیائی کو فروغ دینے کا کام کررہے ہیں؛ لیکن اس میں ایک ایپ آپ کی نظروں سے گزرا ہوگا؛ بلکہ اکثر مسلمانوں کے پاس وہ ہوگا بھی جس سے وہ انجوائے کرتے ہیں۔ اس ایپ کا نام ہے ’ٹک ٹاک‘، جی ٹک ٹاک جسے آپ فحاشی کا اڈہ، بے حیائی کا گہوارہ، غیرت کا جنازہ کہہ سکتے ہیں۔ اس ایپ کو استعمال کرنے والی اگر مسلمانوں کے علاوہ کوئی اور قوم ہوتی تو اتنا افسوس نہ ہوتا؛ لیکن مسلمانوں کی ماؤں، بہنوں، بیٹیوں ، بہوؤں کو دیکھ کر سر شرم سے جھک جاتا ہے۔ وہ قوم جسے پردہ کی تعلیم دی گئی آج وہ پردہ کو در پر پھینک کر بازار میں آگئی ہے۔ بازار کی زینت بن گئی ہے، بے حیائی کے فروغ میں دجالی طاقتوں کا آلہ کار بن کر دین اسلام کو رسوا کررہی ہے۔ اسلامی تہذیب وثقافت کا کھلے عام مذاق اڑا رہی ہے۔ ہماری مسلم مائیں، بہنیں اور بیٹیاں غیروں کے ساتھ بوس وکنار کی تصویریں ڈال کر اسلام کو بدنام کررہی ہیں۔ اسلامی لباس پہن کر فلمی گانوں پر ڈانس کرکے اپنی اداؤں سے غیر مردوں کو لبھا رہی ہیں، نقاب پہن کر بے نقاب ہورہی ہیں، دنیاوی شہرت اور چند ٹکے کی خاطر اپنی عزت کا سودا کرکے ٹک ٹاک اسٹار بن کر فخریہ گھوم رہی ہیں اور غیرت کو للکار رہی ہیں ۔ اس فعل بے حیائی میں بھائی بہنوں کا ساتھ دے رہا ہے، اس سے اس کے بوائے فرینڈ کے بارے میں پوچھ رہا ہے اور اس کے چہرے پر نمودار ہونے والی خوشی کو ویڈیو میں کیچ کرکے دنیا کے سامنے اپنی بے غیرتی کا مظاہرہ کررہا ہے۔ وہ بھائی جسے بہن کا سہارا سمجھا جاتا تھا، عزت کا محافظ تصور کیاجاتا تھا وہ آج اپنی بہن کے ننگے پن پر خوش ہورہا ہے اس کا تعاون کررہا ہے۔ ماں بیٹی کا ساتھ دے رہی ہے ، وہ مائیں جو بچوں کی اولین درسگاہ ہوتی تھیں جہاں سے بچوں کو صحیح تعلیم وتربیت ملتی تھی؛ لیکن آج وہاں سے بے دینی، لبرل ازم اور ننگا پن مل رہا ہے۔ باپ اپنی بچیوں کے سر پر دست شفقت ڈالاکرتا تھا؛ لیکن آج وہ اپنی بچیوں کے سر پر دست بے حیائی ڈال رہا ہے اور بیٹیوں کے اس طرح کے کام کرنے پر کھلے عام ان کی حوصلہ افزائی کررہا ہے۔ اپنی بیٹی ، بہو، ماں بہن کے ذریعے ایپس پر پیش کیے گئے مجرے کو فخریہ دیکھ رہا ہے۔ عزیز واقارب کو فارورڈ کرکے اپنی بے غیرتی کا ثبوت دے رہا ہے۔ یہ سب آخر کیوں ہورہا ہے؟ کیا یہ اسلام اور مسلمانوں کا شیوہ ہے ؟ نہیں یہ اسلام اورمسلمانوں کاشیوہ تو نہیں ہے؛ لیکن نبی صادق کی پیشین گوئی پوری ہورہی ہے اور ہم دیکھیں گے کہ عنقریب ہی اس طرح کی حرکت کرنے والے؍ والیاں اپنے انجام کو پہنچیں گے۔ ٹک ٹاک، انسٹا گرام ، ہیگو، بیگولائیو، لائیکی ،ایم وی ماسٹر، ویوا ویڈیو،لائیو می، یو ویڈیو، ہیلو اور فور فن جیسے ایپس صرف اور صرف بے حیائی کو فروغ دے رہے ہیں۔ یہاں صرف اور صرف ویڈیوز شیئر کی جاتی ہیں جن میں اکثریت لڑکیوں کی ہوتی ہے اور ان لڑکیوں میں بھی اکثریت مسلم لڑکیوں کی۔ ان مسلم لڑکیوں کی ویڈیوز دیکھ کر غیر مسلم خوش ہوتے ہیں کہ جنہیں پردے میں رہنا تھا، جو گھر آنگن کی زینت تھیں انہیں ہم نے بے گھر کردیا، بے پردہ کردیا،ان کے نشیب وفراز دیکھ کر خوش ہوتے ہیں، ان کے سینے کے غرور کو دیکھ کر بھدے کمنٹس کرتے ہیں اور اسلام اور مسلمانوں کو گالیاں دیتے ہیں۔ انہیں برائی پر آمادہ کرتے ہیں انہیں اپنے ساتھ بلانے کا انویٹیشن بھیجتے ہیں۔ کچھ لڑکیاں دیے گئے نمبروں پر کال کرکے ان کے ہاں پہنچ بھی جاتی ہیں اور دین وایمان کا سودا کر کے لوٹتی ہیں۔ ان کے پاس عزت تو پہلے بھی نہیں ہوتی ہے؛ لیکن جو ان کے سوچ کے حساب سے ہوتی ہے وہ بھی ختم ہوجاتی ہے، پھر ان بے شرم لڑکیوں کو سوائے خودکشی کے کوئی اور راستہ نظر نہیں آتا۔ مسلمانوں کو اس ضمن میں سوچنے کی ضرورت ہے کہ آخر کیسے وہ اپنی بچیوں کو ان سب چیزوں سے دور کرکے صالح معاشرہ کی تشکیل کریں۔ کس طرح وہ اپنی بیٹیوں کو ننگاہ ہونے، بے شرم ہونے، بے حیا ہونے، بے غیرت ہونے، دین کا جنازہ اُٹھانے سے بچائیں۔ ان کے لیے انہیں اب کوششیں شروع کردینی چاہئے ، اور جتنا جلد ممکن ہو اس پر لگام لگائیں؛ ورنہ بہت بڑی تباہی سامنے کھڑی ہے۔ موجودہ ٹک ٹاک نسل سے ایک ایسی نسل پروان چڑھے گی جو اسلام اور مسلمانوں کا نام ونشان تک مٹا سکتی ہے۔ اللہ مسلم مائوں ، بہنوں، بیٹیو، بہوئوں کو سمجھ عطا کرے۔ انہیں ہدایات سےنوازے، ان کے اپنے رول ماڈل حضرت فاطمہ ہیں، حضرت عائشہ ہیں، حضرت میمونہ ہیں، حضرت خولہ ہیں، حضرت صفیہ وغیرہ ہیں، وہ اپنا رول ماڈل پاکدامن ، باحیا، باغیرت عورتوں کو بنائیں، نہ کہ ناچنے ،گانے، مجرا کرنے والی شرابی لڑکیوں کو۔ ہماری عورتوں کے لیے ازواج مطہرات، صحابیات بہترین نمونہ ہیں، ہماری ماؤں کو اپنی بچیوں کی تربیت پر خصوصی توجہ دینی چاہیے، بہترین مسلم معاشرے کی تشکیل ماؤں کی مثالی تربیت کے بغیر ناممکن ہے.
Comments are closed.