دین ہوتا ہے بزرگوں کی نظر سے پیدا

مشہور شاعر اکبر الہ آبادی کاشعر اور مصلح الامت مولانا شاہ وصی اللہ صاحب الہ آبادی رحمہ اللہ کی بہترین توجیہ

 

فضل الرحمان قاسمی الہ آبادی

بصیرت آن لائن

 

شعر…

نہ کتابوں سے نہ وعظوں سے نہ زر سے پیدا

دین ہوتا ہے بزرگوں کی نظر سے پیدا

یہ شعر مشہور شاعر اکبرالہ آبادی کاشعر ہے، اور ہر خاص وعام کی زبان زد یہ شعرہے، لیکن اس شعر کے ظاہر سے یہی معنی مستفاد ہورہاہے دین کے پیدا ہونے کا ذریعہ صرف ایک ہی ہے اور وہ ہے بزرگوں کی نظر، لیکن اگر ہم اس شعر کے ظاہری معنی کومراد لیتے ہیں تواس سے یہ غلط فہمی ہوسکتی ہے کہ کتابوں کے ذخیرہ کتب خانے اور مدارس ومکاتب وغیرہ یہ سب بیکار اور لغو ہیں، کیونکہ دین کے پیدا کرنے میں ان کاکچھ دخل ہی نہیں ہے، اکبر الہ آبادی رحمہ اللہ کے شعر کے ظاہر سے یہی مضمون سمجھ میں آتاہے، حالانکہ یہ معنی توغلط ہے، دین کے پیدا کرنے میں کتابوں کا بھی دخل ہے کتابیں اہم کردار اداکرتی ہیں،لہاذا یہ بات یقینی ہے کہ اس شعر کے ظاہری معنی مراد نہیں ہے، اس شعر میں تاویل کی ضرورت پیش آئی، ماضی قریب عظیم بزرگ ہستی مصلح الامت مولانا شاہ وصی اللہ صاحب الہ آبادی رحمہ اللہ نے اس شعر کی کیاہی بہترین توجیہ کی ہے، حضرت فرماتے ہیں،

 

"اس کلام میں تاویل کی ضرورت ہے، میں نے اس کویوں سمجھا کہ ایک ہوتاہے دین اورایک ہوتا ہے تدین دین توکتابوں ہی میں ہے، چنانچہ ظاہر ہے، کہ حدیث کاعلم حدیث کی کتابوں میں ہے، فقہی مسائل کاعلم فقہی کتابوں میں ہے، یہ تودین کے متعلق عرض ہے، باقی تدین یعنی دین کاعملی طور پر عامل کےاندر آجانا یہ متدین کی صحبت سے ہوتاہے، چنانچہ متدین اس کوکہتے ہیں، جودین کوعملی طور پر اپنے اندر پیداکرے، یعنی صفت تدین سے متصف ہوجائے، تویہ تدین بغیر متدین کے نہیں ہوسکتا، اس لئے یہ تدین کتاب کی صفت نہیں، بلکہ متدین کی صفت ہے، پس قائل نے یہاں نے یہاں جودین کالفظ استعمال کیاہے، وہ میرے نزدیک اپنے ظاہر پر نہیں ہے، بلکہ تدین کے معنی میں ہے، یابحذف محبت ہے یادین سے ان کی مراد محبت دین ہے، انتھی.. (.تالیفات مصلح الامت)،

سبحان اللہ حضرت نے کیاہی عمدہ توجیہ فرمائی، دین کے لئے اولا توکتابوں کی ضرورت پڑے گی، جب کتابوں سے علم حاصل کرلے گا، تواب اس علم میں نکھار اور روحانیت تبھی ممکن ہے، جب کسی اللہ والے کی صحبت اختیار کرے گا، ان کی مجلسوں میں شرکت کرے گا، لیکن اگر بفرض محال اگر ایسا موقع میسر نہ ہو، قریب میں اس کے کوئی بزرگ نہ ہو تو شاہ عبدالحق محدث دہلوی رحمہ اللہ نے اخبارالاخیار میں لکھاہے، علماء ربانیین کی کتابوں کامطالعہ کرنابھی اللہ والوں کی صحبت میں شمار کیاہے، اس لئے اگر کسی اللہ والے کی صحبت نصیب ہورہی ہے توفبہا ورنہ اولیاء اللہ کی کتابوں کاضرور مطالعہ کرتاکرے، ان شاءاللہ اس سے بھی معرفت کا نور حاصل کرے گا، راہ ہدایت پر گامزن رہنے کے لئے معین ومددگار ثابت ہوں گی،

Comments are closed.