عالم عرب اور سیٹیزن شپ امینڈمنٹ ایکٹ _!!!

محمد صابر حسین ندوی

[email protected]
7987972043
13/12/2019
پورا ہندوستان قانونی بالادستی کیلئے اٹھ کھڑا ہوا ہے، صرف مسلم گروہ کے ساتھ ناانصافی برداشت نہیں کی جائے گی، ایک نئی لہر اور ایک نیا جوش دیکھنے میں آیا ہے، غیر مسلم بھی سٹیزن شپ امینڈمنٹ بل کی مخالفت کر رہے ہیں؛ بلکہ سب سے زیا کر رہے ہیں یا یوں کہا جائے کہ مقدمہ جیش کا کردار نبھا رہے ہیں، آسام میں تین جانیں جا چکی ہیں، فوجیں اور پولس کی عوامی مڈ بھیڑ جاری ہے، یہ بل اگرچہ پاس کردیا گیا اور گمان کے مطابق برائے نام صدر جناب رام ناتھ کوند نے دستخط کر کے اسے ایک قانونی شکل دیدی_ ہندوستان کی قدیم تہذیب کو روند ڈالا، اس کی پرانی وراثت ختم کردی_ یہاں ہمیشہ ہر دھرم اور مذہب کے لوگ آتے ہیں اور جاتے ہیں؛ بلکہ آج بھی دنیا میں سب سے بڑے پیمانے پر یہیں کے لوگ ہجرت کرتے ہیں، معاش کی تلاش کے ساتھ بہتر زندگی کیلئے ملک چھوڑ جاتے ہیں، پہلے تو عموما طلبہ یونیورسٹیز کا رخ کیا کرتے تھے_
مگر اب تو کروڑپتیوں کی ایک بڑی تعداد یہاں سے ہجرت کر رہی ہے، پچھلے چار پانچ سالوں میں پندرہ ہزار امیر ترین اور مجموعی اعتبار سے گیارہ لاکھ لوگوں نے ہندوستان چھوڑا ہے، تو وہیں یہاں آنے والے عموما سری لنکا، بنگلہ دیش وغیرہ کے مزدور اور غریب افراد ہوتے ہیں، یہ عجیب و غریب صورت حال ہے، ملک میں کیب کے ذریعے مسلمانوں کو نکالنے اور انہیں ڈیٹینشن کیمپ میں ڈالنے کی سازش چل رہی ہے، تو وہیں یہاں کے لوگ سب سے زیادہ مسلمانوں کے ہی ملک میں جا کر راحت پاتے ہیں، پوری دنیا میں ہندوستانیوں کا اصل مرکز عالم عرب ہے، بقیہ یوروپ اور امریکہ تو بعد میں ترجیح پاتے ہیں، وہیں کی دولت پر ہندوستان میں عیش کرتے ہیں، وہاں فقیری کی زندگی جی کر یہاں کے قدیم مسلمانوں پر امیری کا رعب ڈالتے ہیں، افسوس کہ عالم عرب ان سب معاملات میں خموش ہے، ان سے اس سے زیادہ امید بھی نہیں رکھنی چاہئے؛ لیکن ذرا غور کیجئے_! اگر پورا عرب ہندوستانیوں پر این، آر، سی لاگو کردے یا سٹیزن شپ امینڈمنٹ جاری کردے تو کیا ہوگا_؟
معروف و مشہور صحافی پونیہ پرسون جوشی نے یہ ڈاٹا اپنے یوٹیوب چینل (۱۱/۱۲/۲۰۱۹) پر شئر کیا ہے اور بتلایا ہے؛ کہ ہندوستان کی بڑی آبادی غیر ممالک میں بستی ہے، جن کی عمومی تعداد تین کڑور تک جاتی ہے، خود برطانیہ کے اندر جنہوں نے اس ملک پر راج کیا اور اسے غلام بنا کر لوٹ لے گئے، وہاں پر ۳۲۵۰۰۰ لوگ ہندوستانی بستے ہیں، پرتگال جنہوں نے گووا پر قبضہ کیا تھا، وہاں پر ۷۲۴۴ لوگ رہتے ہیں، فرانس کے اندر وہاں کی تمام چھوٹے موٹے جزیروں اور ان کی آبادیوں کو ملا دیا جائے، تو ساڑھے چار لاکھ لوگ رہتے ہیں_ بالخصوص ان میں اکثریت مسلمان ملکوں میں پناہ گزین ہے، افغانستان ۲۹۶۰_ بنگلادیش ۱۰۳۸۵_ بحرین ۳۱۲۰۰۰_ انڈونیشیا ۷۵۰۰۰_ ایران ۴۰۰۰_ عمان ۶۸۸۰۰۰_ اور ان میں سب سے زیادہ سعودی عرب میں مقیم ہیں، ان کی تعداد ۲۸۱۲۴۶۰ تک پہونچتی ہے_
یہ سب اسلامی ممالک ہیں، اگر انہوں نے اسلام کو بنیاد بنا کر سبھی کو بھگانا شروع کردیا تو ہندوستان پاگل ہوجائے گا؛ کیونکہ فی الوقت وہاں کے لوگوں کی کمائی سے ہی معیشت میں کچھ جان باقی ہے، صرف سعودی عرب نے یہ کہہ دیا کہ ہم اپنے ملک سے تمام ہندوستانیوں کو نکالتے ہیں، تو سرکار کے کان کھڑے ہوجائیں گے، لیکن کیا کیجئے_! وہاں کے اقتدار پسند اپنی مصلحتوں میں ہیں، اسلام کے نام پر اپنی حکمرانی چمکائے ہوئے ہیں، اور اسلام مخالف تحریکات کی جان بنے ہوئے ہیں، ایک طرف ملک کے سفید پوش اپنے غار میں بیٹھے ہیں اور جن کے خلاف فتوی بازی کرتے ہیں وہی اپنا سینہ اسلام اور مسلمانوں کیلئے تانے کھڑے ہیں، پولس کے ڈنڈے کھا رہے ہیں، گھسیٹے اور پیٹے جارہے ہیں، تو دوسری طرف عالمی برادری میں ایک سناٹا ہے، نہ اپنے بولتےہیں اور نہ پرایوں سے کوئی امید ہے_ مگر خدائے واحد کی ذات سے امید ہے کہ اب انقلاب کی آمد آمد ہے_ منافقین کا چہرہ بے نقاب ہو کر اسلام پسند اور انسانیت پسند علمبرداروں کی سرفروشی کام آنے والی ہے_

Comments are closed.