ایک وضاحتی تحریر

محمود احمد خاں دریابادی
مورلینڈ روڈ پر این آرسی وغیرہ کے خلاف جاری خواتین کے احتجاج کے سلسلے میں ۶ فروری ۲۰۲۰ بروز جمعرات ممبئی سینٹرل کے ساحل ہوٹل میں جو پریس کانفرنس ہوئی اس کی مجھے پہلے سے کوئی اطلاع نہیں تھی، وہاں پیش کی جانے والی تحریر پر میرے دستخط بھی ہونے کا دعوی کیا جارہا ہے وہ بھی صحیح نہیں ہے ـ ۔حقیقت بس اتنی ہے کہ ایک رات قبل ایک میٹنگ ہوئی تھی جس میں کئی موجودہ و سابق ایم ایل اے، اور دیگر سرکردہ افراد کے ساتھ میں بھی شریک ہوا تھا، ابتدا میں وہاں متفقہ رائے یہ بن رہی تھی کہ موجودہ مقام سے احتجاج کو ختم کردیا جائے اور مشورے وانتظامیہ کی اجازت کے ساتھ دوسری کسی مناسب مقام پر منتقل کرنے پر غور کیا جائے، اگرچہ میری رائے اس سے کچھ مختلف تھی مگر چونکہ سابقہ رائے پر سب اتفاق ہورہا تھا اس لئے میں نے بھی اختلاف نہیں کیا،…….. مگر کچھ ہی لمحات کے بعد وہاں موجود دو بڑے رہنماوں میں اختلاف ہوگیا اور بات توتو میں میں سے ہوتی ہوئی قران اُٹھانے تک پہونچنے لگی تو اُس وقت میں نےشدید ناراضگی کا اظہار کیا اور غصے میں وہاں سے اٹھ کر واپس چلا آیا ـ میرے آنے کے بعد کب تحریر تیار ہوئی، کس کس کے دستخط ہوئے، کب پریس کانفرنس طے ہوئی مجھے اس کا کچھ پتہ نہیں ہے ـ۔
پریس کانفرنس ہوجانے کے بعد وہاں موجود کچھ دوستوں کے ذریعے معلوم ہوا کہ پریس کانفرنس میں ایک تحریر پیش کی گئی جس میں میرے دستخط ہونے کا دعوی بھی کیا گیا ہے اورآج کے اخبارات میں بھی یہی بات شایع ہوئی ہے، جس کی وجہ سے غلط فہمی پھیل رہی ہے ـ
اس لئے اپنے موجودہ وضاحتی بیان کے توسط سے میں صاف اعلان کرتا ہوں کہ میں نے مورلینڈ روڈ پر جاری احتجاج کے سلسلے میں کسی تحریر پر دستخط نہیں کئے اور نہ ہی میری موجودگی میں کوئی تحریر تیار ہوئی ـ
ممبئی سمیت پورے ملک کے اندرجاری احتجاجات میں خواتین کی بیش بہا قربانیوں کو میں خراج تحسین پیش کرتا ہوں اور نیک خواہشات کے ساتھ ممکنہ تعاون کا یقین بھی دلاتا ہوں ـ
Comments are closed.