ٹرمپ کا دورہ ہند:منصوبے لینے گئے تیل مودی ہوئے فیل!

محمد غلام رسول قاسمی 

سب ایڈیٹر بصیرت آن لائن

ٹرمپ کے دورۂ ہند کے لیے تمام تیاریاں مکمل کر لی گئیں ہیں، اب تک سرکاری خزانے سے تقریباً سو کروڑ روپے سے زائد خرچ کیے جا چکے ہیں، اتنی تیاریاں کن کن مقاصد کے لیے مودی نے کروایا ہے آپ حضرات اس سے بخوبی واقف ہونگے، ان میں سے ایک مقصد یہ بھی تھا کہ اس وقت ہندوستان سخت اقتصادی بحران کا شکار ہے اس معنی کر امریکا کے ساتھ تجارتی تعلقات استوار کیا جائے اور بڑے پیمانے پر تجارتی سمجھوتے کیے جائیں لیکن آج (بروز بدھ) ٹرمپ نے واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صاف لفظوں میں کہہ دیا کہ ابھی(اس حالیہ دورہ میں) ہم ہندوستان کے ساتھ تجارتی سمجھوتے نہیں کر سکتے ہیں. ہم یوں سمجھ لیں کہ پورے سو کروڑ روپے گئے پانی میں کوئی خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوگا. تو جہاں منصوبے تیل لانے چلے گئے وہیں مودی حکومت کو ایک بار پھر منہ کی کھانی پڑ رہی ہے۔

ملک کو بیجا خرچ کی صورت میں اتنا بڑا چونا لگنے پر یقیناً آپ کو برا لگا ہوگا بکاؤ میڈیا اور بھاجپا کاریہ کرتاؤں کو بالکل بھی برا نہیں لگے گا کیونکہ انکے "پھوپھا جی” پدھارنے والے ہیں۔ خیر

پتہ ہے امریکہ نے آخر ایسا کیوں کہا یا کیا؟؟

دیگر وجوہات میں ایک وجہ یہ بھی یہ ہیکہ امریکہ چونکہ عیسائی آبادی والا اور ساری دنیا میں کرسچنز کی فکر کرنے والا ملک ہے، اس لیے جب بھی ہندوستان کے وزیر اعظم کا دورہ امریکہ و مغربی ممالک ہوتا ہے یا مغربی ممالک کے سربراہان ہندوستان آنے والے ہوتے ہیں اس سے قبل ہندوستان کی عیسائی برادری اپنے حالات اور ملک میں اکثریتی مذہب(ہندوؤں) کی طرف سے جو تشدد عیسائیوں پر ہوتے ہیں وہ منظم طریقے سے اور دلائل کے ساتھ امریکہ و مغربی ممالک کے قاصدین کی معرفت یا بذریعہ ای میل خطوط روانہ کر کے مطلع کر دیتے ہیں، آپ کو یاد ہوگا پیوستہ مرتبہ کا ایسے ہی اوباما کے دور حکومت میں ایسا بارہا ہوا ہے کہ ہندوستان کے وزیر اعظم جن مقاصد کو لیکر دورے کیے نامراد ہی واپس لوٹے ہیں. مودی حکومت کی تمام تیاریاں اسی سلسلے کی کڑی ہے. لیکن دیکھیے کیا کہہ دیا ٹرمپ نے.(دور بینی کو سمجھیے) 

ہمارے کرنے کا کام:

دیکھیں! عیسائیوں سے موجودہ حکومت کو اتنی ہی دشمنی ہے جتنی ہم سے ہے(کیوں کہ جس اللہ کو ہم مانتے ہیں وہ بھی مانتے ہیں) ، فرق صرف اتنا ہے کہ عیسائی برادری کے لوگ ملک میں ان کے اوپر ہو رہے ظلم پر آواز کم بلند کرتے ہیں لیکن اندرونی طور پر اپنی حفاظت کے تمام منصوبے کرتے رہتے ہیں اور ظلم سے بچنے کی تدابیر اختیار کرنا مقدم رکھتے ہیں، وہیں اپنے ہم مذہب ممالک کو مسلسل اطلاعات دیتے رہتے ہیں. جس کی بنیاد پر آر ایس ایسی مزاج حکومت کی اعلانیہ دشمنی سے مامون رہتے ہیں. اور ایک ہم ہیں کہ صرف آواز اٹھا رہے ہیں اٹھانا بھی چاہیے لیکن اندرونی طور پر ہمارے پاس کسی طرح کا کوئی لائحہ عمل و منصوبے طے نہیں ہوتے ، جس کی بنیاد پر جیسی ہمیں کامیابیاں ملنی تھیں نہیں ملتیں، اسی لیے ہم  بھی کوشش کریں کہ جب بھی وزیر اعظم ہند کا دورہ عرب ممالک ہوں انھیں(عرب ممالک) خطوط کے ذریعے اپنے اوپر ہورہے تشدد سے باخبر کرتے رہیں! جن مسلمانوں کی عرب سربراہان سے سرکاری سطح پر پہنچ ہے ان کی بھی اور ہم سب کی بھی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ مکمل تفصیلات کے ساتھ خطوط روانہ کریں اور کرتے رہیں! (ممکن ہے پیش آمدہ مالی بحران کے ڈر سے ہی مسلمانان ہند کے ساتھ ناروا سلوک اپنانے سے باز رہے) اس کے لیے ہمیں عرب بادشاہوں کے ای میل ایڈریس، ان کی سرکاری آفسوں کے رابطے نمبرات اور وہاں کی تنظیموں خصوصاً "رابطہ عالمی اسلامی” کا مکمل پتہ حاصل کرکے یہ کام انجام دینے کی کوشش کریں! کام بہت آسان ہے اور فائدے بھی بہت ہیں، یہ باتیں اس لیے ہم لکھ رہے ہیں کہ اس وقت اکثر عیسائی ملکوں نے پہلے ہی سے تجارتی تعلقات سے ہاتھ کھینچ لیا ہوا ہے اور اب ہندوستان کا سب سے زیادہ سرمایہ کاریوں اور تجارتی لین دین والے ممالک صرف عرب ممالک ہیں، ہم جب تک اقتصادی طور پر حکومت کو جھٹکے نہیں دیں گے اس کا گھمنڈ بڑھتا ہی رہے گا. 

[email protected]

 

Comments are closed.