یوگی جی ! کوئی ہمیشہ زندہ نہیں رہنے والا!

شکیل رشید ( ایڈیٹر ممبئی اردو نیوز و سرپرست بصیرت آن لائن )
موت تو سب کو ہی آنی ہے !
اس دنیا میں جو بھی آیا ہے وہ مرنے کیلئے ہی آیا ہے تو پھر وہ زندہ کیسے رہ سکتا ہے ؟لیکن کچھ لوگ ہیں جنہیں یہ لگتا ہے کہ وہ ہمیشہ ’زندہ‘ رہیں گے ۔ وہ ماضی کے واقعات سے عبرت نہیں لیتے ، وہ دوسروں کے تجربات پر غور نہیں کرتے ، وہ اقتدار کے نشے میں چور،غرور و تکبّر سے اپنی گردنیں اکڑائے اپنی طرف ہر لحظے بڑھتی ہوئی موت سے بے خبر، دوسروں کی زندگی اور موت کے فیصلے کرتے ہیں اور ان کی زبان سے ’’اگر کوئی مرنے کیلئے آہی رہا ہے تو وہ زندہ کیسے ہوجائے گا ‘‘ جیسے شرمناک جملے نکلتے ہیں ۔ مذکورہ جملہ اتر پردیش (یوپی ) کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی زبان سے نکلا ہے ۔ ان کی نظر میں وہ سب کے سب جوسی اے اے ،این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاجی مظاہرے کررہے ہیں ،اسی قابل ہیں کہ ماردیئے جائیں۔ لہٰذا یوپی کے احتجاجی مظاہروں میں جو لوگ مارے گئے ہیں انہیں بقول یوگی مرنا ہی تھا کیونکہ وہ تو مرنے کیلئے ہی آرہے تھے تو وہ زندہ کیسے ہوں گے !! لوگ خوب جانتے ہیں کہ یوپی کے سی اے اے مخالف احتجاجی مظاہروں میں 24 سے زائد مسلمانوں کے سینے گولیوں سے چھلنی ہوئے تھے ۔ جمہوریت کی قربان گاہ پر بھینٹ چڑھنے والے مسلمانوں پر پولیس کی گولیاں برسی ہی تھیں انہیں مارنے کیلئے۔اس وقت پولیس نے جھوٹ بولا تھا کہ کسی پر بھی پولیس نے گولی نہیں چلائی اور آج یوگی کی زبان سے نکل رہا ہے کہ کوئی بھی ’’پولیس کی گولی سے نہیں مارا گیا‘‘ اور یہ بیان یوگی نے کسی عام جگہ پر نہیں دیا ہے یوپی اسمبلی میں دیا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ مرنے والے سبھی لوگ فسادیوں کی گولی سے مارے گئے ! اب ذرا کوئی ان سے یہ دریافت کرے کہ وہ کسے فسادی کہہ رہے ہیں ؟جو گولی سے مارے گئے انہیں بھی تو وہ شرپسند فسادی کہہ رہے ہیں !تو گویا یہ کہ فسادیوں نے فسادیوں پر گولی چلائی ! یا با الفاظ دیگر یہ کہ احتجاجی مظاہرین نے جو
بقول یوگی شرپسند ہیں اور پی ایف آئی اور سیمی جیسی تنظیموں کی حمایت کرتے ہیں ،اس لیے مرے کہ ان پر احتجاجی مظاہرین نے گولیاں چلائیں !یوگی کسے فسادی کہہ رہے ہیں اس کا کوئی اندازہ نہیں کرسکتا۔ لیکن یوگی کے تمام دعوے فیکٹ فائنڈنگ رپورٹوں کے سامنے آنے سے ریت کا محل ثابت ہوئے ہیں یہ یوگی کی پولیس ہی ہے جس پر گولیاں چلانے کا اور گھروں کے اندر گھس کر لوٹ پاٹ کرنے کا الزام ہے ۔ یوگی اپنی پولیس کی کارروائی سے بری الذمہ نہیں ہوسکتے ، پولیس نے یقیناً کارروائی ان ہی کے کہنے سے کی ہوگی کیونکہ وہ تو’بدلہ‘ لینے کا پہلے ہی اعلان کرچکے تھے ۔یوگی جی ! جتنا ’بدلہ‘ لینا ہے لے لیں کیونکہ ایک دن اس ذات ِ پاک کی باری ہوگی جو ظالموں سے ہر ظلم کا حساب لیتی ہے۔ اور یقین جانیئے کہ مرنے والوں کی جو قطار لگی ہوئی ہے ، جو روز مررہے ہیں ان میں ہم سب شامل ہیں ، یوگی جی ! آپ بھی ۔موت کی طرف روز قدم بڑھتے جارہے ہیں ۔جو قربان ہوئے تو وہ اپنے ’حق ‘ کیلئے آواز بلند کررہے تھے ، اللہ رب العزت ان کی قربانیوں کو قبول کرے ( آمین ) لیکن یوگی جی ! جو ظلم کرتے ہیں انہیں تو جواب دینا ہی پڑے گا ۔ بھلا کوئی کیوں سی اے اے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ نہ کرے ؟ سپریم کورٹ تک نے یہ کہہ دیا ہے کہ ایک جمہوری ملک میں مظاہرے عوام کا حق ہیں ۔ ممبئی ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بینچ کا فیصلہ ہے کہ اگر مسلمانوں کو یہ لگتا ہے کہ سی اے اے ان کے مفادات کے خلاف ہے تو احتجاج کرنا ان کا حق ہے ۔ یوگی جی !عدالت سے بڑھ کر آپ نہیں ہیں۔مسلمانوں کا ’خوف‘ بے بنیاد نہیں ہے ، انہیں یقین ہے کہ ’ہندو راشٹر‘ کے مبلغین انہیں بے وطن کرنا چاہتے ہیں ۔ زبیدہ بیگم کی مثال لے لیں ،آسام کی اس خاتون نے ۱۵؍ دستاویزات دکھائے مگر شہریت نہیں ثابت ہوئی ۔ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کیلئے اس نے زمین بیچ دی مگر عدالت نے بھی فیصلہ حق میں نہیں سنایا۔ اس ملک میں ہندو راشٹر کے مبلغین سب مسلمانوں کو زبیدہ بیگم ہی جیسا بنانا چاہتے ہیں ، چاہے جس قدر دستاویزات دکھائیں اور چاہے جیسی طاقت سے مقدمہ لڑیں ،اگر شہریت نہیں ملنی ہے تو نہیں ملے گی۔احتجاج اسی ناانصافی کے خلاف ہے اور یہ احتجاج جاری رہے گا۔

Comments are closed.