آزاد میدان ممبئی کے تحفظ جمہوریت کانفرنس میں جانشین شیخ الاسلام مولانا سید ارشد مدنی نے حکومت کو صاف لفظوں میں کہا کہ وہ کالا قانون واپس لے

از…. محمد وکیل مظاھری
آج آزاد میدان ممبئی میں ماشاءاللہ بڑی عمدہ اور حوصلہ بخش جامع تقریر حضرت نے بیان فرمائی، سارا حساب پورا کردیا، شاید آج سے ناقدین اور حاسدین بھی خاموشی اختیار کرلیں، حضرت نے مودی حکومت سے صاف لفظوں میں مطالبہ کیا کہ ان سب کالے قوانین کو واپس لے
حضرت نے نفرت کی سیاست کو ملک کے لئے بہت ہی تشویشناک اور ملک کی سالمیت و جمہوریت کے لئے خطرناک بتایا
حضرت نے فرمایا ملک کبھی بھی نفرت کی سیاست سے ترقی کی منازل طے نہیں کر سکتا جمعیۃ علماء ہند کی تاریخ اور اس کے مقاصد اور غرض و غایت کو تفصیل سے بیان کیا حضرت نے کہا جمعیۃ کبھی بھی تفریق کی بات نہیں کرتی اور ملک کے سارے مذاہب کو ساتھ لیکر چلتی ہے ہم ہندو مسلم اتحاد پر یقین رکھتے ہیں اور ہم سبھی کے لئے مساوی کام کرتے ہیں چاہے پچھلے سال کیرلا میں سیلاب کا واقعہ ہو ہم نے مسلمانوں سے زیادہ ہندو اور عیسائیوں کے لئے گھر تعمیر کرائے جمعیۃ علماء دہشت گردی کے الزام میں قید ہونے والے نوجوانوں کا مقدمہ لڑتی ہے خواہ وہ کسی بھی دھرم کے ماننے والے ہوں جمعیۃ علماء کی بنیاد 1919 میں رکھی گئی جنگ ازادی میں ہمارے اکابرین نے بہت سی قربانیاں دیں
ہم نے آزادی کے بعد جمعیۃ علماء ہند کو سیاست سے الگ کرلیا اور ہمارے بزرگوں نے یہ اعلان کیا کہ جمعیۃ اب صرف ایک مذہبی جماعت ہے جس نے جمہوریت کی بقا کے لئے ہمیشہ کام کیا اور آج بھی کر رہی ہے یہ جمعیۃ کا حق ہے کیونکہ یہ تنہا جماعت جو اس ملک کو جمہوریت کی بنیاد پر تعمیر کرنا چاہتی تھی یہ مذہب کی بنیاد پر ہندوستان کو نہیں بنانا چاہتی تھی مگر افسوس آر ایس ایس اور بی جے پی نے آج پورے ملک میں نفرت کی آگ جلا رکھی ہے اس کالے قانون سے ہندو مسلم کے درمیان دیوار کھڑا کرنا چاہتی ہے اگر وہ ملک کے مفاد پر یقین رکھتی ہے اور ملک کو ترقی کی راہ پر لے جانا چاہتی ہے تو اسے ملک میں امن و امان کی فضا ہموار کرنی چاہئے جمعیۃ علماء ہند کے صدر حضرت مولانا محمد ارشد مدنی مدظلہ العالی نے اپنے بیان میں ہندو مسلم سکھ عیسائی کے اتحاد پر بہت زور دیا انہوں نے فرمایا کہ احتجاج کی کامیابی دو شرطوں پر منحصر ہوتی ہے پہلی شرط آپ کا احتجاج صرف ایک مذہب کا نہ ہو بلکہ اس میں سبھی مذاہب کے لوگ موجود ہوں اور دوسری شرط احتجاج پر امن ہو اگر احتجاج ان دو شرطوں پر ہوا تو ان شاءاللہ وہ احتجاج ضرور کامیاب ہوگا اور جمعیۃ علماء ایسے سارے احتجاج کے ساتھ کھڑی رہےگی حضرت نے فرمایا کہ اب ہم اس طرح کا پروگرام پورے ہندوستان میں کریں گے ہم ہندو مسلمان کے بیچ کام کریں گے ان کو متحد کرنے کی پوری کوشش کریں گے اگر یہ لوگ یکجا ہوگئے تو جس طرح بی جے پی کو ہریانہ جھارکھنڈ چھتیس گڑھ دہلی میں شکست فاش کا سامنا کرنا پڑا ہے ان شاءاللہ اسی طرح انہیں بہار اور بنگال بھی ہزیمت کا سامنا کرنا پڑے گا اور وہاں بھی دھول چاٹے گی حضرت نے اخر میں حکومت مہاراشٹر اور شرکاء جلسہ و منتظمین اور میڈیا کا شکریہ ادا کیا.
Comments are closed.