دہلی کا تشدد حوصلہ توڑنے کی سازش ہے

ـــــــــــــــ
از ـ محمود احمد خاں دریابادی

دہلی جعفرآباد وغیرہ کے علاقے میں جس طرح خونریزی ہورہی ہے، یہ دراصل آن شاہینوں کا حوصلہ توڑنے کی سازش ہے جو تقریبا ستر دنوں سے پوری ہمت اور عزم کے ساتھ ملک بھر میں کالے قانون کے خلاف سڑکوں پر جدوجہد کررہے ہیں، جن میں تمام مذاہب کے لوگ اور خواتین بھی بہت بڑی تعداد میں شامل ہیں ـ

مگر یہ فرقہ پرست گرگے شاید جانتے نہیں کہ ہم وہ قوم ہیں جن کی تاریخ قربانیوں سے بھری ہوئی ہے، ہمارا حال یہ ہے کہ ……..
جب وقتِ شہادت آتا ہے دل سینوں میں رقصاں ہوتے ہیں ـ

اس لئے ہمت ہارنے کی ضرورت نہیں یاد رکھئے …… !
لمبی ہے غم کی شام مگر شام ہی تو ہے ـ

ظالم بزدل بھی ہوتا ہے، اس بزدل کو اپنے بلند حوصلوں سے شکست دیجئے، کالے قانون کے خلاف جو جدوجہد جاری ہے وہ جاری رہنی چاہیئے ـ
بس حالات پر نظر رکھیں، حکمت و مصلحت کے مطابق مناسب اقدامات کریں، بہت بڑی تعداد میں برادران وطن اب بھی آپ کے ساتھ ہیں، آپ سے ہمدردی رکھتے ہیں، ایسا کچھ نہ کریں کہ آپ ان برادران کی ہمدردی سے بھی محروم ہوجائیں ـ

آپ نے سنا ہوگا کہ جب کوئی جہاز ڈوبنے والا ہوتا ہے تو سب سے پہلے اس کو چوہے چھوڑ کر بھاگتے ہیں، ………… اب چوہوں نے بھاگنا شروع کردیا ہے، آج بہار اسمبلی میں موسم کے مطابق رنگ بدلنے والے نتیش کمار نے یہ قرارداد منظور کروالی ہے کہ بہار میں این آرسی نافذ نہیں ہوگا، ساتھ ہی این پی آر بھی ۲۰۱۰ کے مطابق نافذ کرنے کی تجویز منظورہوئی ہے ……… ـ اس سلسلے میں مزے کی بات یہ بھی ہے کہ یہ دونوں تجویزیں بہار بی جے پی ایم ایل ایز کی مکمل تائید کے ساتھ منظور ہوئی ہیں ـ……… اسی سے آنے والے موسم کا اندازہ کرلیجئے،……….. اب مہاراشٹرا جیسی دوسری ریاستوں کے لئے بھی ایک مثال سامنے آگئی ہے وہ بھی بہار کی تقلید پر مجبور ہوں گی ـ

ستر دنوں کی جدوجہد کا ثمرہ سامنے آنے والا ہے بس آخری مراحل ہیں، ظالموں کی بساط سمٹا چاہتی ہے، دہلی کا تشدد ستمگروں کے بجھتے چراغ کی آخری بھبکی ہے ـ اس لئے حوصلہ مت ہارئیے، جدوجہد جاری رکھئے ـ
رکی رکی سی شبِ مرگ ختم پر آئی
وہ پَو پھٹی وہ نئی زندگی نظر آئی

Comments are closed.