سی اے اے، این آرسی اور این پی آر مخالف مظاہرے تیسرے مرحلے میں داخل

تحریر: مولانا محمد برہان الدین قاسمی
(ڈائریکٹر: مرکزالمعارف ایجوکیشن اینڈریسرچ سینٹر ممبئی)
انگریزی سےاردو ترجمہ:مولانا معاذ مدثر قاسمی(لیکچرر:مرکزالمعارف ممبئی)
ملک کے طول و عرض میں جاری سی اے اے، این آرسی اور این پی آر مخالف مظاہرے اب تیسرے مرحلے میں داخل ہورہے ہیں۔ وہ تمام باہمت، باحوصلہ امن پسند ، سی اے اے، این آرسی اور این پی آر کے خلاف مظاہرے کرنے والے مرداور عورتیں اور ملک کےوہ تمام سیکولر ذہنیت کے حامی افراد جو آج دستور ہند اور بھارت کی جمہوری اقدار کی حفاظت کی خاطر سڑکوں پر ہیں اس بات کو ذہن میں رکھیں (جسے راقم نے تقریبا دوماہ قبل ہی اپنی ایک تحریر میں لکھا تھا) کہ سی اے اے، این آرسی اور این پی آر مخالف مظاہرے کے پانچ مراحل ہونگے۔ ان میں یہ تیسرا مرحلہ ممکن ہے نسبتا زیادہ مشکل اورجان لیوا ہوگا۔
پہلے دو مراحل – (1)حکومت کی طرف سے قصدا مظاہرین کے مطالبات اور تمام احتجاجوں کو نظر انداز کرنا (2) اور حکومت کے کارندے بشمول موجوددہ میڈیا کے ذریعہ مظاہرین کو برا بھلا کہنا ، انہیں بدنام کرنے کی کوشش کرنا، اورمظاہروں کو ہندو مسلم کا رنگ دینے کی کوشش کرنا۔ مگر "انڈیا اگینسٹ سی اے اے "تحریک نے ان دونوں مراحل کا بحسن خوبی کامیابی کے ساتھ مقابلہ کیا۔ اب یہ دونوں مرحلے گزرگئے۔
قابل مبارک باد ہیں بھارت کے دانشمند حضرات جنہوں نےاس موقع پر غیرمعمولی حکمت اور حیرت انگیز طور پر جرات و ہمت کا مظاہرہ سڑکوں، گلیوں اور حتی کی میڈیا سے بات کرتےہوئے کیا، اور یقینی طور پر انہوں نے ملک مخالف عناصر کے تمام مکر وفریب کو محبت، جمہوری جذبے، اتحاد اور مضبود حکمت عملی سے ناکام بنادیا۔
اب تیسرا مرحلہ، جو بہت ہی مشکل اور انتہائی صبر آزما ہوگا، شروع ہونے والاہے۔ اس موقع پر آپ کا آپکے ملک سےحقیقی محبت،اور جمہوری اقدار کے تئیں آپکے حقیقی جذبے کاامتحان ہوگا۔ اس کا ثبوت دینے کے لیے ہمیں اور آپکو گلی کونچوں میں، شاہراہوں پر کئ مشکلات کا سامنا کرنا ہوگا۔ اس آزمائشی دور کا سامنا اپنے الفاط و اعمال اور جسم و جذبے سب سے کرنا ہوگا۔
یہ دشوار گزار مرحلہ سابقہ دومرحلوں کے مقابلے میں طویل ہوگا، ممکن ہے تمام پانچ مرحلوں کے مقابلے میں زیادہ تھکا دینے والا ہوگا۔ مگر یاد رہے کہ اس تحریک کی اصل روح یہی تیسرا مرحلہ ہے جو یقینی طور پر بھارت کے لئے ایک سنگ میل ثابت ہوگا۔
بہر کیف! اس مرحلے میں پہنچنے کے بعد اسے بھی مکمل حوصلے اور جذبے سے سر کرنا ہوگامگر اسی گاندھیائی عدم تشدد ستیہ گرہ اور امبیڈکر کے دستوری اصول کو اپنا کرہی۔ اس موقع پر مخالفین کی طرف سے ورغلانے کے با وجود کسی طرح کی غلطیوں سے کلیۃ گریز بھی کرنا ہوگا۔
یہ خاص طور پر ذہن نشین رہے کہ ہمارا اصل ہتھیار ہمیشہ ڈنڈے کے مقابلے میں جھنڈا ہوگا، غیر انسانی اور سفاکیت پر مبنی سلوک کے مقابلے میں ڈائیلاگ ہوگا۔ یہ بھارت ہمارا اور آپ کا ملک ہے، اسے ہم کسی صورت میں دنگائیوں کے ہاتھوں میں دیکر نہیں کھو سکتے، حتی کہ اسکے لیے ہمیں اپنی قیمتی جانیں بھی کیوں نہ گنوانا پڑے۔
ان اصولوں پر کاربندگی یقنی طور پرہم تمام کے لیے ایک دائمی مزدہ جانفزاں ہوگی ۔ اور آج نہیں تو کل وہ دن ضرور آئے گا جب ہندوستان پھر ایک بار حقیقی جمہوریت اور اپنا دستوری حق حاصل کرلے گا، اور وہ دن یقینا پانچویں مرحلہ کے اختام پرہی آئے گا۔
جامعہ، اے ایم یو، جے این یواور پورے ملک کے طلبہ سی اے اے، این آرسی اور این پی آر مخالف مظاہروں کی قیادت کررہے ہیں۔ بہر کیف! شاہین باغ اور پورے ملک میں اسکی ہمنوا مظاہرے ا ان مظاہروں لیے مرکزی کردار ادا کریں گے۔
آئندہ دنوں میں ممکن ہے صورتحال تدریجا بدل جائے، اور بی جے پی کی صوبائی اور مرکزی حکومت ممکن ہےدھرنے پر بیٹھی عورتوں کے خلاف ظالمانہ کاروائی کرکے اپنی طاقت کا مظاہرہ کرے اور اس کے لیے وہ اپنے غنڈوں اور خون کی ہولی کھیلنے والے بھیڑ کو دوبارہ سڑکوں اور گلیوں میں اتار دے۔ اس لیے مظاہرین میں بڑی تعداد کا جڑنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ تمام بڑی سیاسی، سماجی، تعلیمی اورمذہبی تنظیمیں جو آزاد بھارت کے جمہوری تانے بانے پر یقین رکھتی ہیں ، انہیں چاہیےکہ وہ اپنی تمام ترتوجہات کو سی اے اے، این آرسی اور این پی آر مخالف مظاہرے کی طرف فوری طور پر مبذول کریں۔ ابھی کرویا مرو کی صورتحال ہے۔ یاتوہم اپنے ہندوستان کو تباہی کے دہانے سے بچالےجائیں، یا پھر ہاتھ پر ہاتھ دھر ے بیٹھیں اورنفرت و تباہ کاری کی مسموم فضاسے اپنے بھارت کے جمہوری اقدار کو ختم ہوتا ہوا اپنی آنکھوں سے دیکھتے رہیں۔
میں سمجھتاہوں کہ ہم بھارت کے باشندے سڑکوں پر اس عزم وارادے سے اترےہیں کہ اُس وقت تک اپنے گھروں کو نہیں لوٹے یں گے جب تک ہم اپنا وہ قدیم بھارت کو حاصل نہ کرلیں جوگزشتہ ستر سالوں سے تھا۔ ہم نے پہلے ہی یہ عہد کرلیا ہے کہ ہم حکومت کو اس بات پر مجبور کریں گے کہ وہ کسی طرح "سی اے اے "کو مکمل طور پر ختم کرے اور فوری طور پر” این پی آر "پر عمل کرنا بند کرے۔ اورہاں اس کام کو ہم خالص جمہوری طور پر، پر امن طریقے سے ہی کریں گے۔ چاہے ہمارےسامنے کتنی ہی رکاوٹیں کیوں نہ آجائے اور چاہے اس کے لیے کتنا بھی وقت لگ جائے ہم اس کے لیے تیار ہیں۔
ہم سی اے اے، این آرسی اور این پی آر مخالف مظاہروں کے ان پانچ مراحل کے دوران سڑکوں ہر اپنا احتجاج درج کراتے رہیں گے، اب تک ہم نے مکمل بہادری، عزم و استقلال سے دو مراحل طے کرلیا ہے اور اسی جذبے کے ساتھ آئندہ آنے والے تینوں مراحل بھی کا سامنا کریں گے ۔
بہر کیف! ہمیں آسام سے لیکر یوپی اورکرناٹک سے لیکر دہلی تک ہونے والے مظاہروں کے دوران قیمتی جانون کے بشمول دہلی پولیس جوان کے تلف ہونے کا بے حد افسوس ہے ۔ ہم انکے لواحقین اور رشتہ داروں کے لیے تعزیت پیش کرتے ہیں۔
صرف انسانیت دشمن اس "شہریت ترمیمی قانون 2019 کو ختم کرکےمودی امیت شاہ اور مرکزی حکومت بڑے پیمانے پر ہونے والے جانی و مالی نقصانات اور ہندوستان کے وقار کو نقصان پہچانے سے بہت پہلے ہی روک سکتے تھے ۔ مگر افسوس! اس کے باجود ہمیں امید ہے کہ یہ مغرور حکمراں جو دہلی کے تخت پر براجمان ہیں جلدہی ہوش کے ناخن لیں گے، اور بھارت کواسکے حقیقی معاشی اور تعلیمی ترقی کی راہ پرلانے کی کوشش کریں گے، جہاں ہمارے نوجوانوں کے لیے روزگار کے ذرائع ہوں اور کسان کے پاس ایسے وسائل ہوں جن سے وہ بآسانی اپنے پیٹ بھر کر گزارا کرسکیں۔
سی اے اے، این آرسی اور این پی آر نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کی طرح ہی ایک تباہ کن تماشہ ہے، مگر "سی اے اے” بھارت کی شبیہ کو خطرناک حد نقصان پہنچانے والا سیاہ قانون ہے۔ اسی وجہ سے ہم بھارت کے باشندےاپنے اس پیارے ملک کو کسی ناعاقبت اندیش کے ہاتھوں گنوانا نہیں چاہتے۔ ہمارامخالف کتنا ہی طاقت ور کیوں نہ ہو، ہمیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، ہم تمام طاقتوں اور قوتوں کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
ہم وزیر اعظم مودی سے کہنا چاہتے ہیں کہ برائے مہربانی اس سیاہ قانون کو واپس لیکر خود اپنی ذات کی، ہماری اور اس عظیم ملک کی مدد کریں۔
————————————————————
مضمون نگار معروف سیاسی و سماجی تجزیہ کار اور ممبئی سے شائع ہونے والا انگریزی مجلہ ایسٹرن کریسنٹ کے ایڈیٹر ہیں۔
Comments are closed.